شکرگزار نیپالی بوڑھی اماں

”چودھویں کے درشن“، صائمہ بخاری اور میں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

دعاعظیمی:
صائمہ بخاری کا کمنٹ اور میرا جواب میرے افسانے

”چودھویں کے درشن“

کی تقریب رونمائی کے موقع پر جو بادبان ویب سائٹ کی زینت بنا۔
بانو، میری ادبی ساتھی نے کس شفقت سے، محبت سے تبصرہ کیا اور اس کی ادبی دوست نے کس اخلاص سے جواب دیا امید ہے آپ کو پسند آئے گا۔
تبصرہ جواب تبصرہ اوریہ تصویر،
یہ تصویر میرے جواب کی عکاس ہے.

دعا باجی!
افسانے پر بعد میں آؤں گی پہلے شئیر اور لائک پر بات کر لوں، پہلی بار شہنیلا بیلگم والا آپی نے میری ایک چھوٹی سی تحریر لگائی۔ نہ تو میرے ذاتی فرینڈز زیادہ تھے نہ ہی اس تحریر کو کسی نے پڑھا نہ کومنٹ آئے نہ لائکس۔ میرا دل کچھ سہم سا گیا ۔ میں نے اظہر وقار سے کہا تو بولے:
”تعریف سے بے نیاز ہو کر لکھیے“۔

آپی! کیا آپ نے دیکھا کہ ذوق محفلوں کی جان تھے اورغالب اپنی بیٹھک کے درویش۔ آج غالب کا کلام اور شارحین کا خراج ان کے کام پر گواہ ہے۔

پھر مجھے بہت پیار سے شہنی باجی نے کہا:” دیکھو! صائمہ!! مجھے عام سی پوسٹ پر چھ سو لائک مل جاتے ہیں اور میں نے تمہیں لائک دیا ہے۔ سوچو کہ یہ ایک لائک ان چھ سو پر بھاری ہے۔“
اور میں خوش ہو گئی۔ بس آپ سر جھکا کر اپنا کام کرتی رہیے۔ رب خود برکت دے گا، انشااللہ!

ہاں! اپنی سہیلیوں سے، مان سے، ڈانٹ سے اور دھونس جما کر لائک لینا ہرگز نہ بھولئے گا کیونکہ ہمارا اک دوجے پر بڑا حق ہے۔ ہم سب گھروں کی سرحدوں کی امین بھی ہیں اور مختار بھی۔ ہم نے سرحدوں کی لکیر کے اندر رہتے ہوئے اپنے عزم اور امید کے ساتھ اپنے اندر کے لکھاری کی آبیاری کی ہے۔

ہم وہ بیلیں ہیں جو بنا کسی ڈور کے اپنے ہی بل پر چھتنارے شجر سے لپٹ کر رفعتوں کو چھو رہی ہیں اور آپ یقین کیجئے کہ آپ، زارا مظہر آپی اور مریم مجید ڈار صاحبہ کے نقش قدم پر ہیں۔ فکشنل سٹوری میرا میدان نہیں، اس پر کچھ کہہ پانا بھی مجھے زیب نہیں دیتا لیکن آپ کی تحریر میں درد کا ایسا ایلیمنٹ ہے جو درد گسار کو کھینچتا ہے۔

یہ افسانہ گائوں کے ماحول میں لکھا گیا۔ اگرچہ میرا ایکسپوژر نہیں لیکن سہیلیوں کے بیچ جو گفت وشنید چلتی ہے وہ بہت خوبصورتی سے ٹیپیکل نوجوان لڑکیوں کے جذبات کی عکاسی کررہی ہے۔ ایک عورت کی مرد کے لیے تڑپ اور اسے پوزیس کرنا یہ بھی ایسا لطیف ٹچ ہے جسے آپ نے بھر پور طور سے نبھایا، ایک مرد کا اپنی عورت پر فدا ہونا اس پر جان وارنا اور دو دن کے وقفے کے بعد تڑپ کے اس کے پاس لوٹنا اس بار ہم چاند اکھٹے دیکھیں گے، یہاں تو ایک حساس قاری تڑپ جاتا ہے۔

اب جو چیز تکلیف کا باعث بنی وہ محبوبہ کا آنکھوں میں زہر الٹ لینا تھا۔ میں کچھ کنفیوز ہوں کہ وہ لڑکا جس کا تعارف اس کی سہیلی نے کروایا تھا آیا یہ وہی مرد ہے یا کوئی اور۔ اور اگر کوئی اور بھی تو کیا وہ حس لطیف پر کسی زقند کی مانند کارگر ہوا، بہر طور یہ آپ کی کہانی ہے۔ آپ جیسا ٹریٹمنٹ چاہیں اسے دیں لیکن یہ کہانی میرے قلم سے اختتام کو چھوتی تو میں ان دونوں کو چاند کا دیدار ضرور کرواتی کیونکہ میں ریلیجئسلی رومانٹسٹ ہوں۔

افسانہ مجھے پسند آیا، صاحب زبان ہوں تو کچھ چھوٹی چھوٹی چیزیں نوٹ کیں جسے ہم وٹس ایپ پر ڈسکس کریں گے۔ اور بہترین چیز کہ آپ نے کہانی کو کم الفاظ میں سمیٹ لیا اور یہی آپ کی کامیابی ہے۔ مختصر لکھنا اور ترسیل کر پانا ہی قلم کی فتح ہے۔

لمبے کومنٹ کی وجہ یہ ہے کہ آپی میں آپ کے پور پور کو اپنی محبت اور اخلاص کی بارش سے بھگو دینا چاہتی ہوں کیونکہ دعا آپی پھوار سے نہیں موسلادھار بارش سے مہکتی ہیں۔
مسکراتی رہیے! پیاری لگتی ہیں!! لو یو آپی!!!
…..

صائمہ بخاری!
مجھے لکھنا نہیں آتا۔ میں نہ ادبی ہوں، بس مجھے محبت کا جذبہ فیسینیٹ کرتا ہے۔ مجھے یہ لفظ، اس کے معنی، اس کا وجود ،اس کی روح، اس کاباطن ہر رنگ اور روپ میں بھاتا ہے، اپنی طرف بلاتا ہے۔
زندگی کے بہت سے پہلو ہیں اور بہت سے زاویے میرا ہر زاویہ محبت ہے۔

میں اس محبت کو محسوس کرتی ہوں جو زندگی کے صحرا میں سراب کی مانند اور وقت کے بحر بیکراں میں جزیرے کی طرح ہے، پہاڑ کے شانے پر جھرنے کی شکل میں نیلے آکاش پر اڑتے بادل کے سنگ گلاب کے پودے پر شبنم کے قطرے اور ہوا کے بدن میں نمی بن کر اڑتی رہتی ہے۔ وہ تتلی کی طرح نوجوان لڑکی کے ہونٹوں کو چھو کر لمحے میں کسی عاشق کے کاندھے پر عقاب بن کر بیٹھ جاتی ہے۔

اگر مجھے سات جنم ملیں تو میں اس محبت کو لکھوں جس کاذائقہ میری روح نے میرے جنم سے پہلے چکھا اور میری روح کے جوہر میں انڈیلا۔

میں ایک اندھی ہوں، محبت میری لاٹھی ہے۔ میں ایک ضعیفہ ہوں، محبت میری لالٹین ہے۔ میں اک محبوبہ ہوں محبت مری ادا ہے۔ ایک عاشق ہوں، محبت میری دعا ہے اور دعا جیسی بھی ہو دل سے نکلے تو اثر رکھتی ہے۔ میں محبت کے ہر لفظ کو خود پر منکشف پاتی ہوں۔ کیا دیسی گلاب اور ولایتی گلاب کی قلم میں فرق نہیں ہوتا۔

فرق تو ہوتا ہے۔ کیا ایک جنگلی پھول کسی نہ کسی کو نہیں لبھاتا؟ لبھاتا ہے۔
میں اپنی تلاش کے سفر پہ ہوں اور آپ سب کو اپنے ہمراہ اسی سفر پر دیکھتی ہوں۔ میری ڈھارس میرا حوصلہ آپ اور آپ کی سہیلیاں ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “”چودھویں کے درشن“، صائمہ بخاری اور میں” جوابات

  1. فرحانہ ارشد Avatar
    فرحانہ ارشد

    واہ ماشاءاللہ کیا زبردست کمنٹ اور جواب لکھا
    اللہ سلامت رکھے آپ جیسے لکھے والوں کو اور ان قدر دانوں کو جو اتنی محبت سے جواب لکھتے ہیں
    واقعی میں دعا عظیمی بہت ہی خوبصورت لکھتی ھیں اللہ اسی طرح زور بازو میں طاقت رکھے آمین

    1. rizwanafarooq Avatar
      rizwanafarooq

      فرحانہ ارشد
      آپ کی اس قدر محبت کے لیے الفاظ نہیں کہ شکریہ ادا کیا جا سکے.
      بہت پیار

  2. Dr. K. Sohail Avatar
    Dr. K. Sohail

    دعا عظیمی اور صائمہ بخاری دونوں صاحبِ طرز ادیبہ ہیں اسی لیے ایک کے کمنٹ اور دوسرے کے جواب نے اس تحریر کو ادبی دوآتشہ بنا دیاہے۔میں دونوں کی تحریروں کا مداح ہوں۔

    1. rizwanafarooq Avatar
      rizwanafarooq

      ڈاکٹر خالد سہیل صاحب
      آپ کا ہماری تحاریر پر توجہ دینا ادب کے ادنیٰ طالب علم ہونے کے حوالے سے سر اٹھانے کے قابل بات ہے.
      یہ ہمارے لیے اعتماد کی بات ہے.
      تشکر بسیار