اوزون کی لئیر

کورونا وائرس کے اچھے پہلو جنھیں ہم سمجھنے سے قاصر ہیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فاطمہ عمیر:
آج جب ہر طرف ہر کوئی کورونا کے متعلق ہی بات کرتا نظر آتا ہے تو مجھے اپنے بچپن میں سنی ہوئی ایک کہانی یاد آئی۔

ایک بادشاہ اپنے وزیر کی اس عادت سے بہت تنگ تھا کہ اس کا وزیر ہر کام میں یہ بات بولتا تھا کہ ”اس کام میں بھی اللہ کی کوئی حکمت ہوگی“۔

ایک دن اس بادشاہ نے اپنے وزیر کو بلوایا اور اس سے کہا کہ تم ہر کام میں یہ بات بولتے ہو کہ اس میں بھی اللہ کی کوئی حکمت ہوگی لیکن اب جو کام میں کرنے جارہا ہوں، اس کے بعد تم یہ بات بولنا بھول جاؤگے۔ اس کے بعد بادشاہ نے جلاد کو حکم دیا کہ اس وزیر کی ایک انگلی اوپر سے تھوڑی سی کاٹ دی جائے ، اس پر بھی اس وزیر نے یہی کہا کہ ”بادشاہ سلامت! اس کام میں بھی اللہ کی کوئی حکمت ضرور ہوگی۔“

ایک دن بادشاہ شکار پر نکلا ۔ شکار کھیلتے کھیلتے جنگل میں بہت دور نکل گیا۔ اس بادشاہ اور وزیر کو ایک جنگلی قبیلے نے گرفتار کرلیا۔ ان کا یہ قانون تھا کہ وہ ایک انسان کی بلی اپنے دیوتاؤں کے آگے چڑھاتے تھے۔ پہلے انہوں نے وزیر کو پکڑا لیکن وزیر کے اندر ایک نقص تھا کہ اس کے ایک ہاتھ کی انگلی تھوڑی سی کٹی ہوئی تھی۔ پھر انہوں نے بادشاہ کو دیکھا اور بادشاہ کے اندر کوئی نقص نہ پا کر اس کو بلی چڑھانے کے لئے لیے تیاری شروع کردی۔

کورونا کے متعلق کتنی تحقیقات سامنے آگئیں، کوئی اسے حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر سمجھ رہا ہے تو کوئی اسے اللہ کے عذاب سے تشبیہ دیتا نظر آتا ہے ، جس کا جیسا عقیدہ ہے، جس کا جیسا نظریہ ہے وہ اس کے مطابق ہی بات کرتا ہوا نظر آتا ہے۔

محسن انسانیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ حدیث ہمیں یاد رکھنی چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کا سارے کا سارا معاملہ خیر ہے۔
اگر اسے کوئی خوشی پہنچتی ہے تو وہ اس میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے، وہ اس کے لئے خیر کا باعث بنتی ہے
اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس میں صبر کرتا ہے اور وہ بھی اس کے لیے خیر کا باعث بنتا ہے۔

کورونا سے جہاں ساری دنیا کا نظام معطل ہوا نظر آتا ہے وہاں اگر ہم اس بات کا دوسرا پہلو دیکھیں تو ہمیں کچھ مثبت چیزیں بھی نظر آتی ہیں۔

اوزون کی حفاظتی لئیر کی ریپیرنگ
زمین کے اوپر اللہ تعالی نے جو ایک حفاظتی لیئر رکھی ہے جو زمین کو مختلف ضررساں شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے جسے ہم سب ’اوزون‘ کے نام سے جانتے ہیں، وہ دنیا سے حد سے زیادہ آلودگی کے اخراج سے بہت زیادہ متاثر ہوئی تھی۔ اب جب کہ ساری دنیا میں فیکٹریاں اور صنعتیں بند ہیں اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ مختلف ممالک کے ہوائی اڈے بند ہیں تو امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ اوزون کی لیئر سوفیصد دوبارہ ریپئر ہوجائے جس سے اربوں انسانوں کی زندگیاں محفوظ ہو جائیں گی۔

حجاب
ساری دنیا میں کہیں غیر مسلم لوگ اذانیں سنتے نظر آتے تو وہیں ٹرمپ کا وہ بیان بھی نظر آتا ہے جس میں اس نے لوگوں سے کہا کہ اگر آپ کو ماسک نہیں مل رہا تو آپ اسکارف اوڑھ سکتے ہیں۔ فرانس میں جہاں حجاب لینے پر پابندی تھی آج وہاں ماسک نہ پہننے پر جرمانہ کیا جا رہا ہے ۔

استغفار
ہم اپنے ملک کا جائزہ لیں تو اجتماعی طور پر ہمیں رجوع الی اللہ نظر آتا ہے، گھروں میں لوگ استغفار کا اہتمام کرتے نظر آتے ہیں اور درست بھی یہی ہے، کیوں کہ یونس علیہ السلام کی قوم نے بھی اللہ کے عذاب سے بچنے کے لیے استغفار کا اہتمام کیا تھا۔

نماز
مسجدوں میں جانے پر پابندی ہے تو لوگوں نے اپنے گھروں کو مساجد بنا لیا ہے جہاں نماز پڑھنے میں تاخیر ہو جاتی تھی تو اب گھر میں باجماعت نماز کا نظام قائم ہونے سے تمام کام وقت پر ادا ہونے لگے ہیں اور چھوٹے بچے بھی نماز کو اہم سمجھنے لگے ہیں۔ اگرچہ انہیں پڑھنا نہیں آتی لیکن پھر بھی کھیل کود چھوڑ کر، اپنے بڑوں کے ساتھ کھڑے ہو کر نماز ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

اللہ کی طرف لوٹ آنا

قرآن کا اجتماعی طور پر مطالعہ کرنا

دوسروں کا خیال رکھنا

اپنی بھوک کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کا بھی خیال غریب اور نادار طبقے کی مدد سفید پوش لوگوں کے عزت کا بھرم رکھتے ہوئے، ترغیب دلانے کی نیت سے سوشل میڈیا کے اوپر تصاویر اپلوڈ کرتے وقت ان چہروں کو چھپا کر اپلوڈ کیا جانا۔

ایک مذہبی تنظیم کی فلاحی آرگنائزیشن ”الخدمت“ کی تصاویر کو دیکھا جن میں دینے والے کے چہرے پر ماسک اور لینے والے کا چہرہ دھندلا نظر آتا ہے تو دل کو ایک تسلی سی ہوئی کہ اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو دوسروں کی عزت نفس کا بھرم رکھتے ہیں۔

کرو نا کے اندر یہ ایسی حکمتیں ہیں جن کو ہم سمجھنے سے قاصر ہیں۔ خضر علیہ السلام اور موسی علیہ السلام کے واقعے میں بھی ہمیں یہی بات نظر آتی ہے کہ بظاہر ایسی بات جو انسانی عقل کے سامنے بہت بری نظر آتی ہے لیکن پس پردہ منشائے الہی کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ خضر علیہ السلام نے بھی موسیٰ علیہ السلام کو یہی بات کہی تھی:

”آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے اور جس چیز کی آپ کو خبر نہ ہو آخر آپ اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟“

اے اللہ تعالی!
آپ کے فیصلوں میں چھپی حکمتیں سمجھنے سے ہم قاصر ہیں، ہم تو وہ بندے بننا چاہتے ہیں جو صبر کرنے والے ہوں، آپ کی طرف رجوع کرنے والے ہوں، اپنے گناہوں کی ایسی معافی مانگیں کہ جس معافی سے آپ خوش ہو کر ہم سب کو رضائے الہی کا پروانہ تھما دیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں