آمنہ اسلام:
جب سے کورونا وائرس دنیا کے بیشتر ممالک کو متاثر کیا ہے، لوگوں نے آہستہ آہستہ اپنی سماجی زندگی کو محدود کرنا شروع کردیا، کیونکہ صحت کا خیال رکھنے والے مختلف اداروں بشمول عالمی ادارہ صحت (World Health Organization) نے ہدایات دی ہیں کہ لوگ ایک دوسرے سے دور رہنے کی کوشش کریں،
دوسرے الفاظ میں وہ ایک دوسرے کے زیادہ قریب نہ آئیں۔ مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ اپنے سماجی تعلقات کو دس سے کم افراد پر مشتملچھوٹے، چھوٹے گروہوں تک محدود کرلیں اورکورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں مدد دیں۔
سماجی رابطے محدود کرنے کے نتیجے میں آپ کے معمول کے اجتماعی مقامات دفاتر،چائے خانوں، ریستورانوں اور مووی تھیٹرز میں کام یا کاروبار کا ماحول نہیں رہے گا اور لوگ زیادہ تر اپنے گھروں میں محدود یا دوسرے الفاظ میں قید ہوکے رہ جائیں گے،
گھر سے باہر کے لوگوں سے آمنا سامنا نہیں ہوگا، جو ہمیں مربوط اور مثبت انداز میں زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرتا تھا۔ دراصل انسان کی ضرورت ہے کہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر متحرک رہے اور بعضمعاشرتی رابطوں کو برقرار رکھے۔ اس سے وہ مصروف، خوش اور صحت مند رہتا ہے۔
اس معاملے کے پیش نظرماہرنفسیات الزبتھ لومبارڈو(پی ایچ ڈی) جو Better Than Perfect: 7 Strategies to Crush Your Inner Critic and Create a Life You Love, کی مصنفہ ہیں، اور گیل سالٹز جو نیویارک کے ایک ہسپتال میں کلینیکل ایسوسی ایٹ پروفیسرآف سائیکاٹری ہیں، سے پوچھا گیا کہ سماج سے الگ تھلگ رہتے ہوئے وہ کون سی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں جن سے ہمارا وقت گھر میں اچھا گزر جائے، انھوں نے درج ذیل آٹھ نصیحتیں کیں:
1۔ تازہ ترین خبریں سننے سے پرہیز کریں
اگر آپ کورونا وائرس(COVID-19) کی تازہ ترین خبریں جاننے کے لئے سکرینوں سے چمٹے ہوئے ہیں تو یہ اچھی بات نہیں ہے۔ منفی رپورٹس کے دھارے سے الگ ہو کرآپ اپنا تناؤ اور اضطراب کم کرسکتے ہیں، اس طرح آپ کے دماغ میں مثبت خیالات اور نظریات کو جگہ مل سکتی ہے۔ ہم ہروقت خبریں سنتے ہیں، ان میں افواہیں بھی ہوتی ہیں اور بریکنگ نیوز بھی جو پاکستان جیسے معاشروں میں سنسنی خیزی سے بھرپور ہوتی ہیں،
چنانچہ ہم انہی کے متعلق سوچتے ہیں اور انہی کی تذکرے اور تجزییکرتے ہیں، ہم مسلسل دیکھتے ہیں کہ لوگ کس قدر پریشان ہیں، ان کی پریشانی کے تذکرے بار بار سنتے ہیں حالانکہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ لوگوں کی پریشانی کے بار بار اور مسلسل تذکرے مسئلے کا حل نہیں ہوتے۔ ہر چیز کی ایک خاص حد ہوتی ہے، وہ اس سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر گیل سالٹز کہتی ہیں کہ آپ کو اپنے فون پر الرٹس اور اطلاعات کو بھی بند کردینا چاہیئے، وہ تجویز کرتی ہیں کہ آپ کو ایک دن میں چند منٹوں کے لئے دو، تین بار خبریں سننی چاہئیں، صرف یہ جاننے کے لئے کہ ملکی سطح پر اور آپ کے علاقے میں کیا ہورہا ہے،بہرحال آپ کو پیش گوئیوں اور افواہوں سے دور رہنا چاہئے۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا ٹی وی زیادہ دیر تک آن نہ رہے کیونکہ اس میں خبر مہیا کرنے کی کم اور سنسنی پھیلانے کی زیادہ کوشش کی جاتی ہے۔ اگر آپ کے گھر میں چھوٹے بچے ہیں تب تو آپ کو اس سے ضروراجتناب کرنا چاہئیے۔ اور ہاں! آپ کو سونے سے پہلے خبرنامہ بالکل نہیں سننا چاہئیے، کیونکہ اس وقت آپ کے لئے اچھی نیند سے زیادہ اہمیت کسی دوسری چیز کی نہیں ہونی چاہئیے۔
2۔ جسمانی ورزش
سماجی زندگی سے دوری کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ آپ سارا دن صوفے پر بیٹھ کر گزار دیں۔ یوٹیوب، پنٹرسٹ اور دیگر سائٹس کے ہم شکرگزارہیں کہ وہاں سے ہمیں گھر میں رہتے ہوئے ورزش کرنے کے بہت سے طریقے مل جاتے ہیں، صرف تیس منٹ کی دل کو پمپ کرنے کی ورزش تناؤ کو کم کرنے میں خاصی مدد کرتی ہے،اس سے آپ مصروف رہیں گے۔
اگر فٹنس کو برقرار رکھنے والے معمولات آپ کی زندگی کا حصہ نہیں ہیں تب بھی آپ اپنے گھر میں رہتے ہوئے خود فیصلہ کرتے ہوئیکچھ ایسی ورزشیں کرسکتے ہیں جن سے آپ کو پسینہ آئے اور آپ کی کیلوریز جلیں۔ یہ ذہنی تناؤ کم کرنے میں بھی بہت زیادہ مدد دیں گی۔
ڈاکٹر سالٹز کہتی ہیں کہ اگر آپ لوگوں سے فاصلہ رکھتے ہوئے فطری ماحول میں کچھ وقت گزار سکیں تو اس سے آپ کا سٹریس لیول کم ہوجائے گا اور یہ عمل آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشے گا۔
3۔ ضروری کاموں کی فہرست بنالیں
ہر وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہنے اور فلمیں دیکھتے رہنے سے آپ کی کیفیت عجیب ہوجائے گی۔ بہتر یہ ہے کہ متحرک رہیں۔ اس کے لئے ان تمام کاموں کی ایک فہرست بنالیں جنھیں آپ ہمیشہ معرض التوا میں ڈال دیتے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ برسوں سے یہی کہتے آرہے ہیں کہ جب میرے پاس وقت ہوا یا جب میں گھر پر رہا تو میں فلاں فلاں کام کروں گا۔ جان لیں کہ یہی وہ وقت ہے کہ جب آپ اپنے وہ تمام کام کرسکتے ہیں جو آپ اتنے برسوں سے انجام دینا چاہ رہے تھے لیکن مصروفیات کی بہتات کی وجہ سے نہیں کرپا رہے تھے۔
لومبارڈو کہتی ہیں کہ جب آپ منصوبوں میں تاخیر کرتے ہیں تو اس کے سبب تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ لہذا جب آپ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے لگیں گے تو اس سے آپ کا تناؤ کم ہوگا۔ دوسرا آپ خوشی اور مسرت بھی محسوس کریں گے کہ آپ کچھ کررہے ہیں۔اگرچہ ہم کورونا وائرس کی وجہ سے کچھ بڑے کام نہیں کرسکتی تاہم چھوٹے منصوبوں، جنھیں آپ گھر میں رہ کر بہ آسانی کرسکتے ہیں، کو عملی جامہ پہنا دیں۔
4۔ کوئی نئی مہارت سیکھیں
جب آپ سوچیں گے کہ زندگی میں بہت سے کام آپ کرنا چاہتے تھے لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے نہیں کرسکے تو ہوسکتا ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ بات بھی آئے کہ آپ فلاں فلاں ہنر سیکھنا چاہتے تھے لیکن نہیں سیکھ سکے۔ اس کے لئے اب آپ کے پاس وقت ہے۔ آن لائن کورسز کروانے کی بے شمار سائٹس ہیں، اس کے علاوہ یوٹیوب سے بھی آپ بہت زیادہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔
گھر میں بیٹھ کر آن لائن کورسز کرنے سے آپ کے ذہن کو ایک نئی جلا ملے گی۔ لومبارڈو کہتی ہیں کہ اس بات پر کافی حد تحقیق ہوچکی ہے کہ جب ہم کوئی نیا کام سیکھنا چاہتے ہیں تو اس انداز میں ہماری شخصیت کی نشوونما ہوتی ہے۔ چاہے آپ زبان سیکھیں، کھانا پکانا سیکھیں، یا آرٹیفشل آئی بروز لگانے کا فن سیکھیں۔
ان کے لیے بہت سی آن لائن کلاسز اور سیمینارز کی مفت ویڈیوز موجود ہیں، جو آپ آرام سے اپنے صوفے پر بیٹھ کر اٹینڈ کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں کئی ادارے ایسے بھی ہیں جو آپ کو گھر میں بیٹھ کر آن لائن کورسز کرواتے ہیں۔بس! آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آخر آپ کو مہارت کون سی حاصل کرنی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
مفت آن لائن سکول جہاں سیکھنے والے بچے بورڈ میں 90 فیصد نمبر لیتے ہیں
کامیاب افراد کی11مشترکہ عادتیں
کمون:بچوں کی تعلیمی استعداد تیز کرنے کاحیران کن موثراورآسان طریقہ
5۔ اپنے معاشرتی دائرے سے باہر کے لوگوں سے رابطہ
معاشرتی دوری کا اثر ان لوگوں پر مزید مشکل ہوسکتا ہے جو ذہنی صحت کے مسائل اور تنہائی سے لڑرہے ہوں۔ آپ کے پاس وقت ہے کہ آپ ان لوگوں سے رابطہ کریں، سکائپ پر فیس ٹو فیس بات کریں۔آپ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ آپ دوسروں کی مدد کرکے دراصل اپنی مدد کرتے ہیں۔
ضروری نہیں کہ آپ ان کے لئے کوئی بڑے بڑے کام کریں، بلکہ صرف اتنا بھی ہوسکتا ہے کہ آپ انھیں فون کریں، سلام دعا کے بعد کہیں کہ ہم ایک مشکل وقت سے گزر رہے ہیں،آپ میرے ذہن میں آئے توسوچا کہ آپ سے بات کروں۔
ڈاکٹر سالٹز کہتی ہیں کہ اپنے پیاروں کے ساتھ رو برو بات کرنے کے مختلف ذرائع ہوسکتے ہیں، تاہم ویڈیو چیٹ سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ اپنے بچوں اپنی فیملی کے ساتھ جو وقت گزاریں گے، وہ وقت کا بہترین استعمال ہوگا لیکن اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنے پرانے دوستوں یا رشتہ داروں سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں جن سے آپ نے پچھلے کافی عرصہ سے رابطہ نہیں کیا، اب آپ کے پاس بہت سا وقت ہے تو آپ ان سے رابطہ کریں اور انھیں اپنی خیریت سے آگاہ کریں اور ان کی خیریت دریافت کریں اور انھیں بتائیں کہ وہ آپ کے لئے اہم ہیں۔
6۔ گھر پر دفتری کام کرنا چاہتے تو دفتری ماحول بنائیے
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جب ہم گھر پر رہتے ہیں تو ُسستی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ زیادہ تر وقت اپنے شب خوابی کے لباس ہی میں گزار دیتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر آپ عام کام کے دنوں جیسا ماحول بنالیں گے تو اچھا محسوس کریں گے مثلاًصبح بروقت اٹھنا، شاور لینا، مخصوص کپڑے پہننا تو اس سے ہماری طبعیت پر اچھا اثر پڑے گا۔ ضروری نہیں کہ شاندارکپڑے ہی پہنے جائیں،
بس! صاف کپڑے پہن لیں جو آپ دوسرے لوگوں سے ملنے جاتے وقت پہنتے ہیں۔ اگرچہ اب سب کچھ معمول کے مطابق نہیں ہے لیکن آپ اپنے آپ کو معمول کی زندگی کا احساس دلائیں۔ اگر آپ اپنے گھر میں دفتری کام کرنے کے لئے الگ سے کمرہ مختص نہیں کرسکتے تو اپنے بیڈروم کا ایک کونہ بھی مختص کرکے مکمل دفتری ماحول قائم کرسکتے ہیں۔
7۔اپنا خیال آپ رکھیں
ڈاکٹرسالٹز اور لومبارڈو دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اس وقت اپنا خیال آپ رکھنے کے لئے کوئی ایک کام کرنا چاہیں تو وہ ہے: مراقبہ۔ ہر ایککہتا ہے کہ میرے پاس وقت ہو تو میں مراقبہ کروں۔ بس! پھر آج کل مراقبہ کرنے کا بہترین وقت میسر ہے،اس طرح آپ اپنے ذہن کو منتشر ہونے سے بچاسکتے ہیں۔ مراقبہ نہ کرنے سے مراقبہ کرنے کی کوشش کرنا بہتر ہے۔
ڈاکٹر سالٹز کہتی ہیں کہ آپ پورے دن میں پانچ، پانچ منٹ کا وقفہ کرلیا کریں۔آج کل کے ماحول میں مراقبہ ہی اپنا خیال آپ رکھنے کی تدبیر نہیں ہے۔روزانہ ڈائری لکھیں یا آرٹ ورک کریں یاپھر میک اپ کی نئی تکانیکس آزمائیں، اس کے علاوہ اپنا مساج آپ کرنے جیسے کام بھی آپ کو اپنی دیکھ بھال کرنے کے بہترین فوائد فراہم کرسکتے ہیں۔
8۔ سوشل میڈیا پر مثبت چیزوں کو فالو کریں
سوشل میڈیا حسد، رقابت کی آماجگاہ ہے لیکن چونکہ آپ انسٹاگرام، فیس بک، ٹیوٹر وغیرہ سے مکمل طور پر کنارہ کش نہیں ہوسکتے،آپ ان اکاؤنٹس کو ’اَن فالوو‘ کردیں جہاں پر پوسٹ ہونے والی چیزیں آپ کو تناؤ، اضطراب کی کیفیت میں مبتلا کرتی ہیں یا پھرآپ کو شکوک و شبہات کا شکار کرتی ہیں۔
ہم ہمیشہ سنتے آرہے ہیں کہ کس طرح سوشل میڈیا پر وقت گزارنے سے ہم پریشان ہوجاتے ہیں، لہذا وہاں موجود منفی لوگوں سے دور رہیں، تاہم آپ سوشل میڈیا کے مثبت پہلوؤں کو استعمال کرسکتے ہیں، ان لوگوں کو تلاش کریں جو مثبت چیزیں پوسٹ کرتے ہیں، ایسے لوگوں کو فالوو کریں جو تناؤ سے نمٹنے کے طریقوں پر بات کررہے ہیں۔