مہناز ناظم:
اسلام سے پہلے عورت کی معاشرے میں کوئی وقعت نہ تھی،عورت کو کمزور ہونے کی وجہ سے ذیادتیوں کا نشانہ بنایا جاتا، عورت کو مرد سے کمتر سمجھا جاتا تھا، بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا۔عورت کو وراثت میں حصہ نہ دیا جاتا، یتیم اور لاوارث ہونے کی صورت میں اور ذیادہ برا سلوک کیا جاتا۔
اسلام نے عورت کو اس کے تمام حقوق دلائے اور معاشرے میں بلند مقام عطا کیا۔عورت کو وراثت کا حق دار بنایا ۔بیٹی کو رحمت اور اس کی پرورش کو ذریعہ نجات قرار دیا۔ ماں کا حق باپ سے تین گنا ذیادہ بتایا گیا۔ اچھی اور نیک بیوی کو دنیا کی بہترین متاع قرار دیا ۔غرض اتنے حقوق کسی اور مذہب میں نہیں دیئے گئے جتنے اسلام عورت کو عطا کرتا ہے۔
جو مرد جو عورت کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کا حق مارتے تھے وہ باپ ،بھائی بیٹے اور شوہر کے روپ میں اس کے محافظ بن گئے۔ عورت کو پردے کا حکم دینے کے ساتھ مردوں کو نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا تاکہ عورت کی عزت محفوظ رہے، وہ ستائی نہ جائے اور بہ آسانی گھر سے باہر بھی اپنے فرائض انجام دے سکے ۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہاں معاشرے میں عورت کو وہی مقام حاصل ہے جو اسلام عطا کرتا ہے۔ عورت اور مرد کو ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہیں۔ جس طرح ہر مرد کی کامیابی کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے بالکل اسی طرح پاکستانی عورت کی ترقی اور کامیابی میں اس کے ماں باپ کی تربیت، شوہر اور بھائیوں کی معاونت شامل ہے۔ اس کے بغیر وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال نہیں کرسکتی۔
اگرچہ بہت سے واقعات عورت کو ذیادتیوں کا نشانہ بنا نے کے بھی ہیں ۔ ان کی بنیاد جہالت اور لادینیت ہے۔ جہالت اور دین سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے عورت سے ذیادتیوں کے واقعات عام ہوئے۔
آج کل ہمارے ملک میں نام نہاد فلاحی تنظیمیں عورتوں کے حقوق کے نام پر اسلام کے خلاف سرگرم ہیں۔ ان کا مقصد عورتوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر پاکستان میں اسلام اور اسلامی نظام کی مذمت کرنا ہے۔ عورت کو مرد سے برابری کا فریب دے کر خاندانی نظام اور رشتوں کو درہم برہم کرنا ہے۔
قدرت نے عورت اور مرد کو ایک دوسرے کا معاون بنایا ہے۔ مرد کے ذمہ خاندان کی کفالت اور استحکام ہے۔ عورت اولاد کی پیدائش اور پرورش کرتی ہے اور گھر بنا کر رکھتی ہے۔ عورت اور مرد مل کر زندگی اور معاشرت کے مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنی حیثیت اور اہمیت رکھتا ہے دونوں مل کر معاشرے کی تعمیر کرتے ہیں۔
اسلام میں عورت اور مرد دونوں کے حقوق وفرائض کا تعین کر دیا گیا ہے۔ ان کی ادائیگی ایک پاکیزہ معاشرے کی بنیاد ہے۔اور ان سے انحراف بے شمار مسائل کو جنم دیتا ہے ۔
ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ دین سے دوری اور یورپی تقلید نے بے شمار مسائل کو جنم دیا ہے۔ ملک میں خواتین کے حوالےسے تمام مسائل کے حل کوعورت کی مرد سے آزادی کو سمجھا جانا بجائے خود ایک مسئلہ ہے۔
دیکھا جائے تو یورپ میں عورت نے مرد سے آزاد رہ کر کیا حاصل کرلیا؟ وہاں کا معاشرہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہے۔ وہاں خاندانی نظام ختم ہورہا ہے۔ عورت کی نام نہاد آزادی نے مغربی معاشرے کو تباہ کردیا ہے۔ ان کے حالات دنیا کے لیے عبرت کا سامان ہیں۔ اسلام کی تعلیمات ایک پاکیزہ معاشرے کی بنیاد ہیں ان کے مطابق عمل کرکے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔