وقاراحمد
اس ملک میں بهوکا وہی سوتا ہے جو محنت نہیں کرتا، من پاپی، حجتاں ہزار…. ورنہ کمائی کے طریقے بہت
تعلیم نوکری کے لئے نہیں شعور کے لیئے ہوتی ہے، ذہنی ٹریننگ کے لئے ہوتی ہے.
دنیا بھر میں سب سے زیادہ آسانی سے پیسہ کمانا پاکستان میں ہے۔۔
آپ سعودیہ میں ہوتے ہیں تو آپ کفیل اور حکومتی پالیسیوں کے محتاج ہیں۔۔
آپ سنگاپور یا ملائیشیا ہوتے ہیں تو آپ وکیل اور حکومتی پالیسیوں کے محتاج ہیں۔۔ان تمام ممالک میں جو کچھ کمایا وہ آپ کا نہیں۔۔اس میں کفیل یا وکیل کا حصہ ضرور ہوتا ہے۔۔
اب آ جائیں پاکستان میں۔
مٹی میں ہاتھ ڈالیں تو وہ سونا ہے۔۔آپ مٹی کے برتن بنا کر بیچیں گھڑے بیچیں۔۔اس سے پیسہ نکلتا ہے۔۔
آپ رکشہ چلائیں ۔روز دس گھنٹے رکشہ چلائیں آپ روزانہ کا ہزار بارہ سو کما سکتے ہیں جو کہ مہینے کا چالیس ہزار کے قریب ہے۔۔یہ ایک فریش گریجویٹ انجینیئر کی موجودہ تنخواہ سے ڈبل ہے۔۔
۔پانچ دس ہزار کی ریڑھی لگائیں۔۔فیصل آباد یا لاہور سے سستے کپڑے لا کر بیچیں۔۔آپ مہینے کے تیس ہزار سے زیادہ کما سکتے ہیں۔۔
۔گرمی کا سیزن ہے آپ ٹھنڈے مشروبات بیچیں۔۔افطاری کے وقت بیچیں۔۔مہینے کا تیس چالیس ہزار پکا۔۔
یہ سب لو اسٹینڈرڈ کام ہیں؟
آپ لاہور جائیں لیڈیز کرتے ، جینز ، جینٹس کرتے جینز اٹھا لائیں۔۔اپنے شہر میں یا آن لائن فی کرتا دو سو یا تین کے پرافٹ سے بیچیں۔۔مہینے کا تیس سے چالیس ہزار پکا ہے۔۔
۔۔
آپ شاہ عالم مارکیٹ لاہور چلے جائیں۔بچوں کے کھلونے اٹھا لائیں۔۔اپنے شہر میں بیچیں۔۔مہینے کا تیس سے چالیس ہزار پکا۔۔
۔ آپ اعظم مارکیٹ لاہور چلے جائیں۔بچوں کے گارمنٹس اٹھا لائیں۔۔چاہے ریڑھی پر لگا کر بھی بیچیں تو تیس چالیس ہزار پکا۔
۔ آپ سکھر سے کھجوریں منگوا لیں۔۔ریڑھی لگا لیں۔۔دکان بنا لیں۔۔مہینے کا پینتیس سے چالیس ہزار پکا۔۔
آپ کمالیہ چلے جائیں۔کھدر اٹھا لائیں۔۔۔پیج بنا کر بیچیں۔۔مہینے کا ساٹھ سے ستر ہزار پکا۔۔دکان پر بیچیں۔۔پیج پلس دکان۔۔مہینے کا لاکھ کے قریب پکا۔۔
۔۔
آپ فیصل آباد سے ان سلا کپڑا لائیں۔۔اپنی مرضی کےئ ڈیزائن پر کرتے سلوائیں۔۔فی کرتہ تین یا چار منافع رکھ کر بیچیں۔۔مہینے کا چالیس سے پچاس ہزار پکا۔۔
۔ آپ ٹیکسالی لاہور جائیں۔۔جوتے لے آئیں۔۔کھسے لائیں۔۔۔اپنے شہر میں بیچیں۔۔مہینے کا تیس سے چالیس ہزار پکا۔۔
ان میں سے ایک بھی کام ایسا نہیں ہے جو آپ دوسرے ممالک میں کفیل ، وکیل کی مرضی کے بنا کر سکیں۔اس ملک میں بھوکا وہی سوتا ہے جو محنت کرنا نہیں جانتا۔۔من پاپی حجتاں ہزار،،۔۔ورنہ بزنس کے کمائئ کے ذریعے بڑے۔۔
اپنی تعلیم ڈگری کو روزگار کا ذریعہ مت سمجھیں کہ میں انجینیئر ہوں تو کرسی والی نوکری ہی چاہیے۔۔تعلیم نوکری کے لیے نہیں شعور،ایکسپوژر کے لیے ہوتی ہے۔۔ذہن کی ٹریننگ کے لیے ہوتی ہے..!!