فاطمہ عمیر:
کرونا وائرس کیا ہے ؟
کرونا وائرس ایک ایسا جراثیم ہے جو انسانی جسم کے اندر جاکر نظام تنفس پر حملہ آور ہوتا ہے اور تیزی کے ساتھ انسانی جسم میں پھیل کر انسانی پھیپھڑوں کو ناکارہ کر دیتا ہے ہے جس کی وجہ سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے، دنیا بھر کے سائنسدان اس بیماری کا کوئی علاج دریافت نہیں کرسکے ہیں جس کی وجہ سے یہ پوری دنیا میں ایک خوف کی علامت بنا ہوا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کے ابھی تک دو کیسز سامنے آئے ہیں۔
بے شک یہ ہماری قوم کے لیے ایک مشکل گھڑی ہے اور ہمیں اس مشکل وقت میں اپنی قوم کے ساتھ کھڑا ہونا ہے اور مایوسی اور خوف کے اندھیروں سے بچانا ہے اور اس آزمائش کی گھڑی میں وہی روش اپنانی ہیں جو ہمیں قرآن اور سنت سے ملتی ہے۔
سب سے پہلی چیز ہے رجوع الی اللہ
اور اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ ایک مدت خاص تک تم کو اچھا سامان زندگی دے گا ۔ سورہ ہود
کثرت سے استغفار
اس وقت تو اللہ تعالی ان پر عذاب نازل کرنے والا نہ تھا جبکہ تو ان کے درمیان موجود تھا اور نہ اللہ کا یہ قاعدہ ہے کہ لوگ استغفار کر رہے ہوں اور وہ ان کو عذاب دے ۔ سورہ انفال
برتنوں کو ڈھانک کر رکھنا
اس میں ہمیں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کچھ اس طرح ملتی ہیں کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ برتنوں کو ڈھانک دو، مشکیزہ کا منہ باندھو کیونکہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے کہ جس میں وباء نازل ہوتی ہے پھر جس بھی کھلے برتن اور کھلے مشکیزے کے اوپر سے گزرتی ہے تو اس وبا میں سے کچھ حصہ اس کے اندر اتر جاتا ہے۔ صحیح مسلم5255
جس علاقے میں وبا پھیلی ہو اس علاقے میں جانا اور اس علاقے سے باہر نکلنے کی ممانعت
اسلام ہمیں ہر دور کی رہنمائی کے لیے اصول دیتا ہے اس وقت جب کہ دنیا سمٹ رہی ہے ملکوں کے درمیان سفر کرنا ضرورت بھی بن گیا ہے اور آسان بھی ہو گیا ہے۔ اسی نسبت سے یہ ہدایت کتنی کامل ہے کہ جس علاقے میں وبا پھیلی ہو وہاں کا سفر نہ کریں اور اگر اس علاقے میں ہو تو وہاں سے باہر نہ جائیں ۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے جب سرغ کے مقام پر پہنچے تو انہیں یہ اطلاع ملی کہ شام میں وبا نمودار ہوگئی ہے تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب تم کسی علاقے میں وبا کی خبر سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں وبا نمودار ہو تو وہاں سے باہر نہ جاؤ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سرغ کے مقام سے واپس لوٹ آئی۔ 5787 صحیح مسلم
ایک اور سب سے اہم چیز کھانا
کیونکہ اس بیماری کا سبب اب تک حرام اشیاء کاکھانے میں استعمال کرنا ہے تو جو بھی کھانا کھائیں اس کے بارے میں آپ کو اچھی طرح اطمینان ہو کہ وہ حلال ہے۔ مختلف قسم کے بازار کے کھانے جن کے بارے میں ہمیں اطمینان نہیں ہوتا کہ وہ کس قسم کا گوشت اور تیل اور باقی اجزاء استعمال کرتے ہیں ان کو کھانے سے پرہیز کرنا، مختلف اقسام کے جوسز کیونکہ ان جوسز کو محفوظ رکھنے کے لئے ان کے اندر مختلف قسم کے کیمیکل شامل کیے جاتے ہیں جو ہماری صحت کے لئے ویسے بھی نقصان دہ ہیں۔
اللہ تعالی سے استعانت طلب کرنا
اس ضمن میں بھی ہمیں بہت ساری دعائیں ہمیں ملتی ہیں جن کا ہم اہتمام کرسکتے ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ
ابونضرہ نے حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا :
اے محمد!کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں ۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ کلمات کہے : میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتاہوں ، ہر چیز سے ( حفاظت کے لئے ) جو آپ کو تکلیف دے ، ہر نفس اور ہر حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے ، اللہ آپ کو شفا دے ، میں اللہ کے نام سے آ پ کو دم کر تا ہوں
أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا
5707صحیح مسلم
بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شٸ فی الارض ولا فی سما۶ وھوسمیع علیم
ترمذی
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ نے جو بیماری اتاری ہے تو اس کی شفا بھی اتاری ہے ۔‘‘ رواہ البخاری
*کلونجی کا استعمال
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے ۔‘‘ ابن شہاب نے فرمایا : ((السام)) سے مراد موت اور ((الحبۃ السوداء)) سے کلونجی مراد ہے ۔ متفق علیہ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی مسلمان بندے کو اس کی جسمانی تکلیف کے ساتھ آزماتا ہے تو وہ فرشتے سے کہتا ہے: یہ آدمی جو نیک عمل کرتا تھا، تو اس کو لکھتا جا، اگر اس کو شفا دے دی تو وہ اس کو دھودے گا اور پاک کردے گا اور اگر اس کو وفات دے دی تو بخش دے گا اور رحم کرے گا۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی اس موذی بیماری سے ہمیں ہمارے اہل و عیال عزیزو اقارب اور تمام لوگوں کو محفوظ رکھیں۔ آمین