ترکی نے شام کے صوبہ ادلب میں بشارالاسد کی افواج اور اس کے اتحادی لشکروں کے خلاف ’آپریشن ڈھال بہار‘ شروع کردیا ہے ۔ اس آپریشن کے نتیجے میں اب تک 2100 سے زائد اسدی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔
ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کے روز، ترک وزیر دفاع حلوصی آقار نے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے علاقے میں ترک فوجیوں پر حالیہ بشار الاسد کی قوتوں کے حملے کے جواب میں شام کے صوبے ادلب میں آپریشن "ڈھالِ بہار” کا آغاز کیا ہے۔
دوسری طرف مقامی ذرائع کے مطابق اتوار کے روز ترک مسلح افواج نے حلب میں بشار الاسد حکومت کے فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا۔
حلب شہر کے نواحی علاقے میں واقع النیراب فوجی ہوائی اڈہ، ان اڈوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے جسے بشار الاسد حکومت شمال مغربی شام کے شہر ادلب میں ترک مسلح افواج اور عام شہریوں کے خلاف حملوں میں اکثر استعمال کرتی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ترک مسلح افواج نے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے لئے مسلح ڈرون اور فائر سپورٹ گاڑیاں استعمال کیں، جس کی وجہ سے ملٹری ہوائی اڈہ ناکارہ بنا دیا گیا۔
ترک وزارت دفاع کی تازہ پریس ریلیز کے مطابق ترکی بشارالاسد کے مزید اہداف کو نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ اب تک بشار الاسد کے حامی مرنے والے فوجیوں کی تعداد 2100 ہوچکی ہے۔ یہ ہلاکتیں صوبہ ادلب ہی میں ہوئی ہیں۔ بشارالاسد کے حامی سوشل میڈیا اکائونٹس نے اعتراف کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں دو اہم شامی جرنیل بھی شامل ہیں۔ ایرانی خبررساں ایجنسی ’حوزہ نیوز‘ کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں 21 ایرانی جنگجو بھی تھے۔
ترک کارروائی بشارالاسد فورسز کے فضائی حملوں میں 34 ترک فوجیوں کی شہادت اور دسیوں کے زخمی ہونے کے جواب میں عمل میں لائی گئی۔ یادرہے کہ ترک فوج روس کے ساتھ ستمبر 2018 کے معاہدے کے تحت مقامی شہریوں کی حفاظت کے لئے کام کررہی ہے۔ اس معاہدے میں ادلب میں جارحانہ کارروائیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ترک فوجیوں کی شہادتوں کے فوراً بعد ترکی نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے بشارالاسد فورسز کے 7 کیمائی ہتھیاروں کے ڈپو، 94 ٹینک، 37 توپیں اور 27 فوجی گاڑیاں تباہ کردی تھیں۔