ھنادی ایمان:
کچھ سال پہلے ڈینگی وائرس آیا تو اس سے بچاؤ کی کیمپین کا آغاز ہوا۔ جگہ جگہ پارکوں میں، کلبز میں سکولز میں ہر جگہ بورڈز اور بینرز آویزاں ہوگئے۔ پوری بازو ٹانگیں ڈھکے کے بغیر جاگنگ ٹریک پر نہ آئیں، پورے لباس کے بغیر کلب میں نہ آئیں۔ پارکوں میں لباس پورا پہن کر آئیں، سکولز میں بھی چیکنگ شروع ہو گئی۔ بچوں کے والدین کو نوٹس جاری کئے گئے کہ بازو مکمل ہوں اور نیکر اور سکرٹ کی بجائے پینٹ یا پورا ٹراؤزر پہنا کر بچے ، بچیاں سکول بھیجیں ۔
پھر ایک دن کسی فورم پر مشاورت ہوئی تو اتفاق سے منہ سے نکل گیا: چلو! ڈینگی کا ایک فائدہ تو ہوا کم از کم لوگ کپڑے تو پورے پہنیں گے، بے لباسی و عریانی تو کم ہوگئی۔
ان دنوں جسم ڈھانکنے پر سب کا اسی قدر زور تھا، جس قدر ڈینگی کا خوف تھا ۔ لوگ ہاتھ بھی ڈھانک رہے تھے ہلکے یا موٹے دستانے بھی پہن رہے تھے ۔ ایسے میں برقعہ ایک بہت بڑی ڈھال، حفاظت اور نعمت لگتا تھا۔ تب خوف کا یہ عالم تھا کہ ماڈرن سے ماڈرن خواتین کو برقعہ بھی دیا جاتا تو پہن لیتیں۔ بھلے ڈینگی کے ڈر سے ہی سہی۔
تب بھی منظر ایک دم بدلا تھا sleeve less قمیص اور ٹانگیں ننگی رکھنے والی آنٹیوں ، باجیوں اور بیبیوں نے جون ، جولائی میں بھی پورے کپڑے پہن لئیے تھے۔ ڈینگی ہے ہی گرم ملکوں کی بیماری اور برسات یا گرم موسم میں ہی زور پکڑتا اور زیادہ پھیلتا ہے۔
اب کرونا وائرس کا کمال دیکھیں ، کسی بڑی سے بڑی دینی جماعت کی ایسی کمال کارکردگی نہیں جو اس وائرس کی ہے ۔ اس کے مقابل بڑے سے بڑے عالم دین اور مبلغ کو دیکھ لیں۔ کسی انسان کو سمجھانے میں برسوں بیت جاتے ہیں ، تب ایسی تبدیلی آتی ہے کہ کوئی بہن جسم ڈھک لے یا پردہ کر لے۔
لیکن جو اس وائرس نے کام کیا ہے ، کیا تیزی سے جسم ڈھکواتا ہے کبھی ماسک لگوا کے منہ چھپواتا ہے۔ کوئی بڑے سے بڑا مولوی آج تک ان آنٹیوں سے نقاب نہیں کرا سکا، لیکن اب ساری لبرل اور موم بتی آنٹیاں بھی ماسک لگا لگا کر ، منہ چھپائے پھریں گی۔ اور تو اور ان کے پشت پناہ اداروں این جی اوز والوں کو بھی پہننا پڑے گا۔
اب وہ سارے فتوؤں والے ، مولوی اور مفتی انکل اور مفتی آنٹیاں بھی منہ چھپانے کا ماسک پہنیں گی جنہوں نے چہرے کے پردے کو متنازعہ بنا رکھا تھا ۔
اب تو روشن خیالی کا پرچار کرنے والے بھی یہ سب کچھ پہنیں گے۔
اللہ میاں بھی کمال پلاننگ کرتے ہیں ۔ اشاروں سے سمجھاتے ہیں ، کہتے ہیں تمہیں ماننا پڑے گا اور تم مانو گے ضرور، چاہے عزت سے مانو یا ذلت سے۔
اس بار 8 مارچ، خواتین ڈے، منانے کی سبھی پلاننگ کر رہے ہیں۔
لگتا ہے وہ بھی پلان کر رہی ہیں، ہم حجابی بھی پلاننگ کر رہے ہیں اور رب کا بھی پلان ہے۔ اور سب سے پہلے خصوصی طور پر اللہ تعالیٰ نے منادی کرا دی اور عمل درآمد بھی کرا کے دکھا دیا کہ الحکمُ لِلہ ۔۔
اس بار خواتین ڈے تم سب ماسک لگا کر ہی مناؤ گے۔