سیدعلی گیلانی ، عمران خان

5 فروری کی شام

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

خدیجتہ الکبریٰ گیلانی:

آج گھر میں کھانا ذرا اہتمام سے بنا تھا، چھٹی کا دن تھا، سب ہی گھر پر ہوتے ہیں، مل بیٹھتے ہیں۔ بچے بھی من پسند چیز خوشی سے کھا لیتے ہیں۔ اسی طرح دیگر گھروں میں بھی چھٹی کا دن منایا گیا۔ کچھ لوگ دیر سے سو کر اٹھے تو کسی نے صبح چھٹی کے مزے لیتے ہوئے رات بھر موویز سے دل بہلایا موبائل اور انٹرنیٹ تو ہیں وقت گزارنے کے لئے۔

کچھ لوگوں نے پہلے سے ہی بچوں کو پارک وارن لے جانے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا۔ آخر سالانہ امتحان سر پر ہیں، بچے کچھ فریش ہی ہوجائیں گے۔ کوئی شاپنگ پر گیا جو بہت عرصے سے رکی ہوئی تھی۔ رات کسی اچھے ریستوران میں ڈنر اور پھر رات گئے گھر واپسی۔ یوں اہل پاکستان نے "یوم یکجہتی کشمیر "منایا۔

لیکن رکیے
آپ کیا سمجھے؟
کیا اہل پاکستان کشمیر کو بھول گئے ؟
ہرگز نہیں
ان سب کاموں کے درمیان انہوں نے کشمیر کو یاد رکھا
پوسٹس شئیر کیں،
نغمے گائے،

ٹی وی پر پروگرام ہوئے۔
بیٹھکوں میں کشمیر موضوع گفتگو رہا،
سرکاری سطح پر بھی تقریبات ہوئیں۔
آئی ایس پی آر نے شاید کوئی نیا ترانہ بھی جاری کیا ہو،
یوں اہل پاکستان نے "یوم یکجہتی کشمیر ” منایا۔

ان کروڑوں میں سے چند ہزار اپنا حق ادا کرنے سڑکوں پر بھی نکلے۔
اہل کشمیر تک اپنا پیغام پہنچایا کہ ہم کل بھی تمہارے ساتھ تھے ‘ ہم آج بھی تمہارے ساتھ ہیں’۔
اور اس طرح "چھٹی کا یہ دن ” اختتام پذیر ہوا۔
لیکن کیا یہ کہانی یہاں ختم ہو گئی؟

دور دیس میں اس بوڑھے نے بھی آج کی صبح کی تھی، اپنی ٹوٹتی آس کو پھر سے جوڑا تھا، آنکھوں کی بجھتی جوت کو پھر سے جگایا تھا۔ وہ نوے سالہ بوڑھا جس کی ہمت آج بھی جوان تھی،جس نے اپنی زندگی کے تیس برس انڈین عقوبت خانوں میں گزارے تھے،جس کو آج بھی ہندوستان کی حکومت آئے دن نظر بند کر دیتی ہے، جس کے ساتھی ظالم درندوں کی قید میں ہیں، جس نے ہزاروں جوان لاشے اٹھائے ہیں، جس کے دل میں ہزاروں ماؤں بہنوں بیٹیوں کا درد ناسور بن چکا ہو

لیکن
جس کے بولنے سے آج بھی ہندوستان کے ایوان لرزتے ہوں
جو آج بھی اپنی لرزتی آواز میں نعرہ لگاتا ہو کہ

ہم پاکستانی ہیں
تو مجمع چلا اٹھتا ہو کہ
پاکستان ہمارا ہے

اس بوڑھے شیر نے بھی آج کی صبح جب آنکھیں کھولی ہوں گی تو ہر سال سے زیادہ امید اور آس لئے پاکستان کی طرف دیکھا ہوگا
شاید سوچا ہو آج پاکستان سے کوئی امید کی خبر ضرور آئے گی۔

آج پاکستان سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ضرور آئے گا۔
آج پاکستانی بھائی ضرور کمر کس کر ہمارے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
آج حکومت پاکستان حقیقت میں ہمارے ساتھ میدان میں اترنے کا اعلان کرے گی۔

لیکن
دن گزرتا رہا
کوئی خبر نہ آئی
سورج چڑھا
پھر اترنا شروع ہوا
امید دم توڑنے لگی
آس بجھنے لگی

وہی دعوے
وہی بیانات
وہی نعرے
سب کچھ ویسا ہی تھا
کچھ نیا نہیں

خونی لکیر کے اس پار سے
کوئی نئی خبر نہ آئی
آج کا سورج ہمارے لئے زیادہ سختی لایا
کچھ جوان روز سے زیادہ مارے گئے
ہم نے آج بھی ان کے لاشے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر دفنائے
بوڑھے شیر نے سوچا ہو گا
شام ہوئی
سورج ڈوب گیا

بوڑھے شیر نے بھی تھک کر آنکھیں موند لی ہوں گی
شاید آنکھوں کے کونے سے
آنسوؤں کی لکیر بھی بہہ نکلی ہو گی
اے اہل پاکستان! تمہارے لئے
شاید یہ چند آنسو بے مایہ ہوں
لیکن
اس بوڑھے شیر نے اپنی زندگانی تمہاری محبت میں لٹا دی

اس نے پاکستان کی بقا کی جنگ لڑی
پاکستان کے حکمرانو! تمہاری حیثیت اس بوڑھے جوان کی قد آور شخصیت کے سامنے بونے کی ہے،

اے علی گیلانی! ہم شرمندہ ہیں
ہم بے بس ہیں،
ہمارے دل کشمیر کے ساتھ دھڑکتے ہیں
لیکن ہم پنجہ اغیار کے نادیدہ تسلط میں ہیں

اے راہ رواں، راہ وفا ہم تم سے بہت شرمندہ ہیں
تم جان پہ اپنی کھیل گئے اور ہم سے ہوئی تاخیر بہت


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں