کینسر کی مریض خاتون کیموتھراپی کے بعد

کیا آپ ہرقسم کے کینسر سے محفوظ رہناچاہتے ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر حکیم وقار حسین

کینسر (سلعہ) اُن خلیات کا گچھا ہے جو جینیاتی خرابی کی وجہ سے غیر معمولی طور پر تقسیم ہوتے ہیں۔ اِن خلیات میں زہریلے مواد کی افزائش ہوتی ہے، اگر خلیات کا یہ گچھا بغیر دواء کے چوٹ وغیرہ سے پھٹ جائے تو مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

یہ زہروہ عروق پیدا کرتی ہیں جو اِن خلیات کو غذا مہیا کرتی ہیں۔کینسر مختلف اعضاء میں مختلف وجوہ سے ہوسکتاہے سوائے دل کے،کیونکہ اس کے عضلات میں خلیات کی تقسیم نہیں ہوتی بلکہ اس میں کبھی کبھی رسولی بن جاتی ہے۔ ایسی کیفیات کے نتیجے میں دل کی شریان اکلیلی میں سدّہ بن جاتا ہے اور موت واقع ہوجاتی ہے۔

کینسر کی وجوہات
اس مرض کی مختلف اعضاء میں مختلف وجوہات ہیں۔مثلاََ معدے کے کینسر کی وجہ نہ مندمل ہونے والے معدے کے زخم ہیں۔ جگرکے کینسر کی وجہ تا دیر یرقان، جگر کا بڑھنا،جگر کا ورم وغیرہ ہیں۔ پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ اِن میں پیدا ہونے والے زخم جن کا علاج نہ کیا جائے اور تمباکو نوشی کا کثرت سے استعمال ہے۔

ان تمام حالات میں ایک وقت ایسا آتا ہے کہ خلیات میں موجود ایک ایسا نظام جو ان کی صحت کے ساتھ افزائش کا ضامن ہے یعنی ”ٹیلومریز“ ضائع ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں ضروری موروثی معلومات اور کنٹرول خلیات کھو بیٹھتے ہیں اور غیر منظم خلیات کی تعداد بڑھتی ہے۔ پھر ان کے تغدیے کے لیے عروق انھیں خون پہنچاتی ہیں۔ ان کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کے علاوہ سڑا ہوا خون بمعہ سبز زہریلی مادہ کافی تعداد میں میں جمع ہوجاتے ہیں۔

چوٹ وغیرہ سے پھٹ جائے تو دورانِ خون کے نظام لمفاوی کے ذریعے یہ غیر منظم خلیات دوسرے اعضاء تک رسائی کرتے اور مواد سے آراستہ کرتے ہیں، ان میں ورم اور خراش کی وجہ سے باقی اعضاء بھی رفتہ رفتہ سرطان کا شکار ہو جاتے ہیں، اس طرح پیدا ہوئے سرطان کو ”سرطانِ ثانوی“ کہتے ہیں۔

اس مواد سے دل بھی متاثر ہوتا ہے، دل کی دھڑکن میں فرق آجاتا ہے، جب دل کے عضلات میں خراش پیدا ہوتی ہے، وہ نزاکت کی وجہ سے اسے برداشت نہ کرتے ہوئے مردہ ہو جاتے ہیں، یوں سرطان کے مریض یک دم انتقال کرجاتے ہیں۔

گاہے یہ کیفیت دماغ میں دماغی پھوڑے ”سلیبرل ایب سس“کے بگڑنے سے ہوجاتی ہے۔آج کل زیادہ تر لوگ مختلف شعاعوں مثلاََ ایکس ریز،الٹراوائیلیٹ ریز وغیر ہ کا شکار ہو کر اپنے خلیات کے نظام ِتقسیم کو بگاڑ بیٹھتے ہیں خاص کر جن علاقوں میں زیادہ آلودگی ہوتی ہے، ایسے علاقوں میں سورج کی الٹراوائیلٹ شعاع جلدی سرطان کا سبب بنتی ہے۔

سٹیرائیڈزکا بے جا استعمال بھی خلیات کی تقسیم بڑھاتا ہے، اگر اس مقام پر خلیات کی تقسیم بڑھ جائے اور ان کے تقسیم کو منظم کرنے والی جین تقسیم نہ ہوسکے توبھی سرطان ہوجاتا ہے۔ نیز منہ اور عورتوں کے مخصوص اعضاء میں کینسر کا سبب ”ہیومن پیپی لوما وائرس“ہے یہی وائرس مسّوں کا سبب بھی ہے جو اکثر پیر کے تلووں پر نکلتے ہیں، اس لیے مسّوں کو چھوٹی رسولی بھی کہا جاتا ہے۔

کینسر کی علامات
مختلف اعضاء کے سرطان کی مختلف علامات ہیں۔ مثلاََ:
معدے کے سرطان کی علامات
اسہال،قے،برازمیں خون آنا، بدہضمی، جسم میں سرخ دانے، شدید تیزابیت،زبان میں پھوڑے پھنسیاں۔

پھیپھڑوں کا سرطان کی علامات
تنگی تنفس، تھوک میں خون، منہ سے بدبو، نیز ان علامات کا تدارک عام ادویہ سے نہیں ہوتا۔ غرض یہ کہ جب کبھی ایسی تکلیف میں مبتلا ہوں جس کا علاج کارگر نہ ہوتو لیب ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

آنت کا سرطان کی علامات
براز میں خون کی آمیزش، بڑی آنت کا درد (قولنج)، چھوٹی آنت کا درد (ایلاؤس)، کھانا کھاتے ہی قے آنا۔ اس سے قبل کافی عرصے سے پیچش اور مروڑ کی شکایت ہوتی ہے۔

لیب ٹیسٹ
اینڈواسکوپی، باؤسپی، بیریم سلفیٹ ٹیسٹ،سی ٹی اسکین، ایم آر آئی۔

کینسر کا علاج
قدرتی ادویہ کے ذریعے کینسر کا علاج کسی بھی اسٹیج پر ممکن ہے، مگر وقت زیادہ لگتا ہے۔ کیوں کہ یہ ادویہ سب سے پہلے خلیات کے زہریلے مواد کو اپنی ”صورتِ نوعیہ (اپنی خاص کیفیت)“ سے ختم کرتی ہیں، یوں صرف پھوڑا دھنسا ہوا رہ جاتا ہے، جیسے ”اکال“ ادویہ مثلاََ لہسن، پیاز، ہڑتال وغیرہ، یہ ادویہ خراب خلیات کو بذریعہ استفراج (قے، براز، اسہال وغیرہ) جسم سے نکال دیتے ہیں۔ طب مغربی میں خاص شعاؤں کے ذریعے کیا جاتا ہے، جو کچھ ہی عرصے میں دوبارہ رونما ہوجاتا ہے۔

کینسر کے مریضوں کے لئے ادویہ اور شواہد
1۔ زیتون کا تیل: 28 ممالک جو زیتون کا تیل زیادہ استعمال کرتے ہیں وہاں کینسر نہیں پایا گیا۔یہ تیل سرطان کا زہر دور کرتا ہے۔
2۔ دار چینی: ورم دور کرنے کے علاوہ سرطان کے خلیات کو مار تی ہے۔
3۔ میوہ جات (فواکہ): برازیل میں میوہ جات کے ذریعے پھیپھڑوں کے سرطان کا علاج کیا جاتا ہے نیز جانوروں پر تحقیق کے مطابق میوہ جات سے 80 فیصدکینسر خلیات میں کمی ہوئی۔

4۔ ہلدی: خاص خامرات پر حملہ کر کے بڑی آنت کے سرطان کو ختم کرتی ہے۔ نیز پروسٹیٹ، چھاتی اور پھیپھڑوں کے سرطان کو دور کرتی ہے۔
5۔ السی: 161 مردوں کا السی سے علاج کیا گیا، جن کے سرطانی خلیات میں کمی ہوئی۔ نیز32 خواتین کی چھاتی کا کینسر السی سے ٹھیک ہوا۔

6۔ لہسن: اس میں موجود جزو ”ایلی سین“ سرطانی خلیات کو جلا دیتا ہے۔
7۔ مچھلی: اس میں موجود وٹامن ڈی اور اومیگا3 فیٹی ایسڈ بڑی آنت کے سرطان کا علاج کرتی ہے۔
8۔ وٹامن ای: اس میں اینٹی کینسر خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

9۔ سرطان کے مریضوں کے لیے قہوہ:
فرفیون، برنجاسف، لہسن، غاریقون، پیاز (1/2 حصہ) خردل کا قہوہ مفید ہے، مگر تھوڑا وقت درکار ہوتا ہے، جس کا تعین سرطا ن کی کیفیت پر ہے۔ اس قہوہ سے صوبہ سندھ میں میرے زیرِ علاج سات مریضوں کو شفاء کلی حاصل ہوئی۔ حکیم رفیق احمد صابرمرحوم نے زندگی سے مایوس چھاتی کے سرطان کی مبتلا خاتون کا تین ماہ میں قدرتی ادویہ کے ذریعے کینسر کا شفاء بخش علاج کیا، حالانکہ ڈاکٹرز اس خاتون کو چھاتی سے محروم ہونے کی بری خبر سنارہے تھے۔

کینسر کا مریض کیا نہ کھائے؟
تلی ہوئی اشیاء، نمک، چینی، سرخ گوشت، بھینس کا گوشت۔
کینسر کا مریض کیا کھائے؟
سیب، گاجر، کیلا، مچھلی، ادرک، زیرہ، سبز چائے، میوہ جات، پروٹین والی غذائیں، وٹامن سی، وٹامن ڈی، وٹامن ای۔

کینسر کے مریض کے اردگرد موجود لوگ کیا کریں؟
سرطان کے مریضوں کو کھل ااور آلودگی سے پاک ماحول دینا چاہیے۔ لوگوں کو چاہیے کہ کینسرکے مریضوں کی غذاء کی دیکھ بھال کا خاص خیال رکھیں، 25 انچ کے فاصلے سے بیٹھیں تاکہ جراثیم تندرست لوگوں میں منتقل نہ ہوں۔ مریض کے کمرے کو جراثیم کش کیمیکلز سے روزانہ دھوئیں۔ لیب ٹیسٹ باقاعدگی سے کرواتے رہیں اور بلڈکاؤنٹ اور لمفوسائٹ کا دھیان رکھیں۔ مریض کے لباس کو روزانہ تبدیل کرتے رہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں