ڈاکٹر حکیم وقار حسین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی چیز کو کسی ایک جگہ رکھنا جو نہ رکھنے کی جگہ ہو ظلم کہلاتا ہے، یہ ہمیشہ خطرناک نتائج برآمد کرتا ہے۔انسان کا مزاج ماحول کی نسبت گرم اور تر ہے۔ اگر اسے سرد ماحول کی طرف جانا پڑے تو اس ظلم کے نتیجے میں وہ مختلف امراض کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 92000 بچے اسی ظلم کا شکار ہوتے ہیں۔ اس ظلم کو ’نمونیہ‘کہا جاتا ہے۔یہ پھےپھڑ وںکا مرض ہے۔ یہ مرض سردیوں کے موسم میں بالعموم تشخیص میں آتا ہے جب پھیپھڑے مع متعلقات متورم ہوجاتے ہیں۔
نمونیہ کے اسباب
سرد موسم میں اس کی دو وجوہات بنتی ہیں۔اولاً نزلہ ہوجاتا ہے جسے لوگ نظراندازکردیتے ہیں کہ خود بخود ٹھیک ہوجائے گا۔ تاہم نزلہ ٹھیک ہونے کی بجائے بڑھ جاتاہے حتیٰ کہ پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیوں میں گرنے لگتا ہے۔اس رطوبت(نزلہ)میں جراثیم کی افزائش کا سامان ہوتا ہے ،لہذا جراثیم کلیب زیلا نمونیے افزائش پاجاتا ہے جو مزیدعوارض کا باعث بنتا ہے۔
دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ سردی کی وجہ سے پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیاں سکڑ جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں گرمی اور سردی کے ردعمل میں پیدا ہونے والی اشیاء (کاربن ڈائی آکسائیڈ+ پانی نما بخارات) میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ تو خارج ہوجاتی ہے مگر پانی نمابخارات ان نالیوں ہی میں رہ جاتے ہیں۔
آخر پھیپھڑے اور ان کے متعلقات ہی آفت کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟ اس کی وجہ شیخ بوعلی سینا بیان کرتے ہیں کہ یہ عضورطوبت سے لتھڑارہتا ہے، بیرونی جانب بخارات معدہ اور جگر کے اور اندرونی جانب غدود ،غشائے مخاطی اور بلغم سے۔یہی رطوبت جب تک طبعی حالت میں ہیں تو اولیٰ ہے، جونہی غیر طبعی کیفیت پیدا ہوتی ہے،مرض کا شکارکردیتی ہے۔
احتیاط:
بسا اوقات جب بچوں کو نمونیہ ہوتا ہے تو والدین کا خیال ہوتا ہے کہ بچے کو آئس کریم سے ہوا ہے،ہم نے گرم لبادہ تو پہنایا تھا۔ مگر چہرے میں پانچ سوراخ ہیں جن میں سے تین سوراخ (دو نتھنوں کے اور ایک منہ کا سوراخ) وہ کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔ صرف سینہ، پیٹ،کمر، اور سر کو ہی ڈھانپتے ہیں جن میں کوئی سوراخ نہیں۔ اگر بچوں کے نتھنوں اور منہ کو ڈھانپنے کا بندوبست بھی کر لیا جائے تو اس مسئلے سے کافی حد تک بچا جا سکتا ہے۔
غذا میں سرد موسم میں عرقیات (پھلوں کے) سے پرہیزکرنا چاہیے، اگر زیادہ طبعیت چاہے توکالی مرچ کے ہمراہ استعمال میں مضائقہ نہیں۔سکول کے بچوں کو رات سوتے وقت پرندوں کے گوشت کی یخنی استعمال کرنی چاہئیے۔دودھ کا استعمال موسم سرما میں ہلکی سیاہ پتی کے ہمراہ کرنا چاہئے۔
نمونیے کی علامات:
1۔آنکھ سرخ ہوتی ہے کیونکہ تیز بخار ہوتا ہے۔ 2۔نزلہ، زکام ، ناک بند کی شکایت بہت زیادہ ہوتی ہے،3۔ پھیپھڑوں کے مقام پر خارش،4۔کھانسی، 5۔ تنگی تنفس،6۔بسا اوقات بلغم میں ہلکا خون،7۔ جلد کا رنگ سفید مائل،8۔قبض،9۔ نفخ شکم،10۔ صبح نہار منہ تھوک کا لیس دار ہونا۔
ایک ضروری وضاحت:
کوئی بھی بیرونی شے جب جسم پر حملہ آور ہوتی ہے تو دماغ اپنا تاثر پیش کرتا ہے جو بہ شکل بخار ہوتا ہے۔سردی لگ جانے سے ورم آنا ایک لازمی امر ہے۔ اور جس جگہ ورم آتا ہے ، اگر وہاں غشائیہ مخاطی اور غدود بھی موجود ہوں تو رطوبت بکثرت پیدا ہوتی ہے۔
غشائیہ مخاطی(میوکس میمبرین) ناک اور پھیپھڑ وں میں بکثرت ہوتی ہے، جب یہ متورم ہوتی ہے تو ان سے گاڑھی رطوبت نکل کر جمع ہو جاتی ہے اور اپنے چبھن والے مواد کی وجہ سے خراش پیدا کردیتی ہے، لہذا نمونیے میں سینے اور ناک میں خراش محسوس ہوتی ہے۔
پھیپھڑے اس مواد کو خارج کرنے کی غرض سے کھانسی کی امدد لیتے ہیں۔ اگر پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیوں میں خراش ’السر‘ نہ بنا ہو تو سادہ بلغم اور اگر خراش ہو چکی ہو توہلکا خون خارج ہوتا ہے ۔ پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیوں کی تنگی بوجہ رطوبت ہی تنگی تنفس کا باعث ہے۔طب مغربی کے مطابق ایک نحوست (انفکشن) اس رطوبت کو بناتی ہے، ان کے نام کچھ یوں ہیں:
1۔سٹیریپٹوکوکس نمونیہ،2۔کلامائی ڈیا نمونیہ،3۔مائیکوپلاسما نمونیہ،4۔نیموفیلا، 5۔کلیب زیلا نمونیہ
ان کی موجودگی کا امتحان ٹیسٹ کے ذریعے لیا جاتا ہے۔جدید دور میں جین کے ذریعے پیدائش سے قبل معائنہ کرنے کا اور اس کے مطابق جین ماں میں متعارف کرنے کا طریقہ آرہا ہے اس سے بہت سی بیماریوں سے نجات مل سکے گی۔ایک طریقہ ’ویکسین‘ کا ہے مگر جو جراثیم میوٹیشن کرتے ہیں، ان میں ویکسین کارگر ثابت نہیں ہوتی۔
نمونیا کا علاج:
طب یونانی:
1۔پہلے بدن کا تنقیہ کریں: برگ نیم، افسنتین،شاہتراہ، چرائتہ کا قہوہ پلائیں۔
2۔دو گھنٹے بعد بلغم کا مسہل دیں: اطریفل اسطوخودوس ( اسطوخودوس سر کاتنقیہ کرتا ہے اور مسہل بلغم اور سودا ہے) گرم پانی میں پلائیں ساتھ ملٹھی ،پرسیاوشان، زنجبیل، توت سیاہ، پودینہ کا قہوہ ۔ قہوہ تیار کرنے کے بعد سیاہ مرچ حسب ذائقہ استعمال کرائیں۔
3۔ رطوبت سکھانے، بند نتھنے میں آرام کی غرض سے: بزرالبنج اور سوما کلپا آدھا چائے کا چمچ کا سفوف ہمراہ شہد خالص چٹائیں۔
4۔سینے پر روغن تل کی مالش کریں تاکہ پھیپھڑوں کا ورم اتر جائے۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتاکہ ہڈی کے باہرسے مالش کرنے سے ہڈی کے اندر کیسے دوا نافذ ہو گئی۔ یہ کام ڈفیوزن کے ذریعہ ہوتا ہے۔ ہم نے بہت سے مریضوں کو دیکھاافیون+روغن کاہو کی مالش جگر کے مقام پر کی اور جگر کے درد سے شفاءملی۔ حکیم بقراط کہتے ہیں کہ جو دواءسر کے چندیا پر لگائی جائے اس کا اثر پیرکے تلووں تک پہنچتا ہے۔
طب مغربی:
ناشتے کے بعد اینٹی بائیوٹک گروپ ’میکرولائیڈ‘ کا استعمال کریں، اس میں بہت سی ادویہ شامل ہیں جو مرض کے قوی اور ضعیف ہونے کے لحاظ سے دی جاتی ہیں۔ دوپہر کھانے کے بعد اینٹی بائیوٹک ’فلوروکوئینولون‘ کا استعمال کرائیں یہ جراثیم کش ہیں ۔
نزلاوی رطوبت زیادہ بہنے اور ناک کے دیگر عوارض کو روکنے کی غرض سے رات سوتے وقت ’اینٹی الرجک+سیوڈوایفڈرین‘ دیں۔ان ادویہ میں عمر، جنس اور مرض کے قوی اور ضعیف ہونے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ورنہ چکر، متلی، دماغی امراض( اگر بلاوجہ رطوبت نزلاوی روک دی جائے)جیسی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
نمونیے کے مریض کے لئے غذا:
1۔پرندے یا مرغ کی یخنی معہ فلفل سیاہ، 2۔سیاہ پتی کی چائے، 3۔بادام ،پستے، اخروٹ 4۔وٹامن ڈی،ای،بی12 کے سپلیمینٹ، 5۔سبز پتی کی چائے معہ زنجبیل، جن سنگ،دار چینی۔
پرہیز:
ٹھنڈی اشیاء(ٹھنڈا پانی٬ ٹھنڈی مشروبات)،تیل والی اشیا، پکوان۔ سر پر گرم مزاج کے تیل کی مالش ممکن ہے مگرسرد مزاج کے تیل کی مالش منع ہے۔
نوٹ:
1۔گرم پانی پی سکتے ہیں ورنہ پانی کی کمی سے خون گاڑھا ہوجاتا ہے جو مزید بیماری کا موجب ہوگا۔
2۔یہ تذکرہ صرف سردی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے بارے میں ہے۔ نمونیہ دل کی وجہ سے اور دیگر اسباب سے بھی ہوتا ہے، ان کے اسباب و علامات اور طریقہ ہائے علاج الگ ہیں۔