خواتین مارچ،اسلام آباد، پاکستان

“کھاناخود گرم کرو” کا نعرہ لگانے والی کے ساتھ کیا ہوا؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بلال دھنیال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شادی سے پہلے
“پاپا میں کسی کی غلامی نہیں کر سکتی ۔”
“کوئی کسی کی غلامی نہیں کرتا میری بچی ۔ سب اپنے اپنے حصے کا کام کرتے ہیں ۔ جو کام عورتوں کے لیئے مشکل ہیں وہ مرد کرتے ہیں اور جو مردوں کے لیئے مشکل ہیں وہ عورتیں ۔ یونہی مل جل کر گزارا ہوتا ہے ۔”

شادی کے بعد

“میں کھانا گرم نہیں کروں گی ۔”
“تو اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاؤ ۔ میں صبح سے شام تک محنت کرتا ہوں تمہاری ضروریات پوری کرنے کے لیئے ۔ تم میری ضرورت پوری نہیں کر سکتی تو مجھے تمہاری ضرورت نہیں ۔”

طلاق کے بعد (اسلام آباد کی سڑکوں پر بینر اٹھائے )

“کھانا خود گرم کر لو ۔”
“کھانا خود گرم کر لو ۔”
“کھانا خود گرم کر لو ۔”
“کھانا خود گرم کر لو ۔”

باپ کے مرنے کے بعد

“دیکھو میری بہن ۔ میں اب فیملی والا ہوں ۔ میری بیوی تمہیں اور برداشت نہیں کر سکتی ۔ تم اپنا بندوبست کہیں اور کر لو ۔”

نوکری کی تلاش میں

“ہمارے پاس ایک فی میل ریسپشنسٹ کی جگہ خالی ہے ۔ آپ ماشاء اللہ خوبصورت ہیں ۔ وہاں کام کر سکتی ہیں ۔”

ڈھلتی عمر

“بی بی ۔ ہم معذرت خواہ ہیں ۔ آپ کے کام میں اب پہلے جیسی تندہی نہیں ۔ آپ کہیں اور نوکری ڈھونڈیں ۔ ہمیں اب آپ کی ضرورت نہیں ۔”

ظالم بڑھاپا

“محترمہ ۔ آپ کی اتنی عمر ہو گئی ہے ۔ اب میں آپ کو کیا نوکری دوں ۔ اب تو آپ کو آرام سے اپنے بچوں کی کمائی کھانی چاہیئے ۔”
“میرے بچے نہیں ہیں ۔ کوئی نہیں ہے میرا ۔”

“اوہ ۔ چلیں میں کچھ کرتا ہوں آپ کے لیئے ۔ میرا بیس لوگوں کا اسٹاف ہے ۔ کیا آپ ان سب کے لیئے کھانا پکا سکتی ہیں ؟ میں آپ کو چھہ ہزار روپے ماہانہ دوں گا ؟”
“چھہ ہزار ؟”

“میں جانتا ہوں کہ ان چھہ ہزار میں آپ کی ضرورت پوری نہیں ہوتی ۔ مگر میں مجبور ہوں ۔ اس سے زیادہ کی گنجائش نہیں میرے پاس ۔”

“ٹھیک ہے ۔ مجھے منظور ہے ۔” اس کی آنکھوں سے آنسو زار زار بہہ رہے تھے اور سوچ رہی تھی کہ کاش جوانی میں ہی کھانا گرم کر دیتی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں