ویب سائٹ ڈویلپمنٹ، لے آئوٹ سکیچ کی ڈرائنگ

ویب سائٹ ڈیزائننگ اور ڈیولپنگ سے ہم کتنے پیسے کماسکتے ہیں ؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

سہیل بلخی۔۔۔۔۔۔
کسی نے پوچھا ہے کہ ویب سائٹ ڈیزائن اور ڈیولپ الگ الگ چیزیں ہیں؟
ویب سائٹ پہلے ڈیزائن کی جاتی ہے .. بزنس اور ادارے کا کا بیک گراؤنڈ سمجھتے ہوئے کہ دیکھتے ہی چند سیکنڈ میں پتہ چل جائے کہ یہ کس چیز کی ویب سائٹ ہے …. ڈیزائن ویب سائٹ کی آوڈینس ، ملک، معاشرہ، کلچر ، قوم، دیکھنے والوں کی عمریں ، ان کی تعلیم اور دیگر چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک خاص سرکل کے لیے بنایا جاتا ہے۔

اسکول، مسجد، اسٹور، اخبار اور بلاگ کی ویب سائٹ الگ الگ لےآوٹ اور اسٹائل رکھے گی۔ کلر تھیم ، فونٹ، تصاویر سب کچھ اسی سرکل کے لحاظ سے ہوگا۔ ایجنسی اپنے ڈیزائنر سے یا کلاینٹ تھرڈ پارٹی سے ایک سے زائد ڈیزائن بنوانے کے بعد فائنل ڈیزائن، ڈویلپر کو یا ڈیولپمنٹ ایجنسی کے حوالے کرتی ہے ،اس کنٹریکٹ کے ساتھ کہ مجھے سو فیصد ایسی ہی ویب سائٹ ڈیولپ کرانی ہے اور ڈیولپر کلائنٹ سے ڈیزائن فائلز مانگتا ہے جو فوٹو شاپ پی ایس ڈی ، ان ڈیزائن، یا دیگر ڈیزائننگ کے سوفٹ ویر پر بنی ہوئی ہوں گی اور ڈیولپر اسی سے فونٹ اور کلر کوڈ اور امیجزاستعمال کرے گا۔

پھر ڈیولپر ویب سائٹ بنانے کے بعد مختلف ڈیوائسز اور اسکرین پر اس کو چیک کرے گا۔ ریسپونسو بنانے میں اگر ڈیزائن کو سو فیصد فالو نہیں کرسکے گا تو کلائنٹ اور ڈیزائنر سے مل کر کام کرے گا اور اگر کلائنٹ اور ڈیزائنر کچھ تبدیلی پر رضامند ہوں گے تو وہ اس کو خود بدل کر دوسری فائل بھیجیں گے۔

مختصر یہ کہ ویب سائٹ اور موبائل ایپ ڈیزائنر اور ڈیولپرز الگ الگ کام کرتے ہیں اوران کے الگ الگ سیٹ آف اسکلز ہوتے ہیں۔ ڈیزائنرزکی بہت ڈیمانڈ ہے ، دنیا میں ڈیزائنر کم ہیں اور کہاجاتا ہے کہ ڈیزائنر بائی برتھ ہوتے ہیں چاہے کچھ بھی ڈیزائن کریں، یہ آرٹسٹ لوگ ہوتے ہیں اور کوئی راتوں رات ڈیزائنر نہیں بن سکتا۔

ہم ڈیزائن نہیں کرتے …. ڈیولپر ہیں ہم لوگ اور ہمارے کلاینٹ ہمیں ڈیزائن دیتے ہیں ہم اسی کے لحاظ سے کوڈنگ کرتے ہیں اور بڑی کمپنیاں جن کا بجٹ بہت زیادہ ہوتا ہے وہ ہمیں HIRE کرتے ہیں۔

اگر ہمارے پاس کوئی ایسا کلائنٹ آتا ہے جو ڈیزائنر سے کام کروانے کا بجٹ نہیں رکھتا تو ہم اس کی مدد ایسے کرتے ہیں کہ اسے پہلے سے ایسے ڈیزائن جو اس کے کاروبار سے مطابقت رکھنے والے ڈیموز کے لنکس بھجواتے ہیں اور وہ ان میں سے کوئی ایک پسند کر لیتا ہے۔

عام طور پر ایسے ڈیزائن تھیم پچاس ساٹھ امریکی ڈالرز میں دستیاب ہوتے ہیں اور ہم اپنی فیس اس میں شامل کر کے اسے ویب سائٹ سیٹ اپ کرکے دیدیتے ہیں۔ وہ اگر اس ڈیزائن میں کچھ تبدیلیاں چاہتا ہے تو جتنی زیادہ تبدیلیاں چاہے گا۔ اسی لحاظ سے فی گھنٹہ ڈیولپر کی اجرت بڑھتی جائے گا اور اگر وہ کوئی تبدیلی نہ چاہے ، تھیم ڈیمو لحاظ سے ہی اپنی بنوانے پر تیار ہو تو چار سو ڈالرز میں اس کا کام ہوجاتا ہے۔

یہ بنیادی باتیں ہر پروفیشنل کو پتہ ہونی چاہیے ،کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی جگہ اس کے سامنے یہ مرحلہ درپیش ہو گا۔

لوگ جب مجھ سے پوچھتے ہیں کہ سہیل بھائی! ایک ویب سائٹ بنوانے پر کتنا خرچہ آتا ہے ؟ تو اس کا مختصر جواب یہی ہوتا ہے کہ تین سو ڈالرز سے لیکر ملین ڈالرز تک خرچہ آسکتا ہے، آپ پرمنحصر ہے کہ آپ کو کیسی ویب سائٹ درکار ہے، کس ٹیکنالوجی پر اور اس میں کیا کیا خوبیاں یا کام Functionalities درکار ہیں۔

فیس بک اور اپ کا بنک بھی ایک ویب سائٹ ہی ہے اور آپ کے محلے کی اسکول کی سائٹ بھی ایک ویب سائٹ ہے، چونکہ ان چیزوں پر اتنی آگاہی نہیں ہے اس لیے لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ کوئی ڈیولپر کی آمدنی ہزار روپے یا بارہ سو روپے گھنٹہ کیسے ہو سکتی ہے ؟

یہی وجہ ہے کہ اچھے اور سینئر ڈیولپر لوکل کام بند کر کے صرف انٹرنیٹ پر غیر ملکی بزنس اور اداروں کے لیے کام کرتے ہیں جہاں انہیں بیس ڈالرز سے لے کر ساٹھ ڈالرز فی گھنٹہ اجرت ملتی ہے۔

ڈیولپر کی فیس کسی بھی ڈاکٹر اور اکائونٹنٹ کی طرح جیسے جیسے اسکل سیٹ بڑھتا جاتا ہے ، بڑھتی جاتی ہے۔

پاکستان کے سینکڑوں نہیں ہزاروں ڈیولپرز فری لانسنگ کے طور پر بہت اچھی فیس لیتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی تھیم’ آوا ڈا ‘ ایک امریکی ڈیزائنر نے ڈیزائن کیا اور فیصل آباد کے ایک پاکستانی ڈیولپر نے ڈیولپ کیا۔

ہمارے ایک امریکی دوست نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے ایک بزنس ویب سائٹ ایک ملین ڈالرز میں مکمل کی اور ہم نے جواب میں اسے بتایا کہ ہم نے ایک ویب سائٹ تین ملین روپے میں بنائی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں