امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر، لوئرمڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے باراک اوباما کی اہلیہ مشعل اوباما کی خودنوشت پر ایک تبصرہ
ثاقب محمود عباسی۔۔۔۔۔
یونیورسٹی میں ایم ایس سی پولیٹیکل ساٸنس کے آخری سمسٹر میں فارن پالیسی آف امریکہ کے نام سے ایک سبجیکٹ پڑھایا گیا۔ مضمون بہت دلچسپ ہونے کے باوجود پڑھانے والے کی وجہ سے ایم ایس سی کے باٸیس سبجیکٹس میں سے سب سے بورنگ اور فضول رہا۔
نہ پڑھانا آتا تھا اور شاید نہ کچھ ان کے پلّے تھا کہ پڑھاتے۔۔(وقت کے ساتھ ہم نے جانا کہ اگر کوٸی پڑھانے والا ہوتا توشاید پوری ڈگری میں اس سے دلچسپ سبجیکٹ اور کوٸی نہ ہوتا)۔ غرض بڑی مشکل سے وقت گزرا۔ مارکنگ کرتے ہوئے سپیلنگ کی غلطیوں تک کے بھی نمبر کاٹے جاتے جو اس لیول پہ ایک منفرد تجربہ تھا۔
مگر اس سب سے یہ برآمد ہوا کہ جب ہمیں ان کے لیکچرز کی کچھ سمجھ نہ آتی تو ہم ان موضوعات پہ خود پڑھتے۔ جیسےجیسے پڑھتے گٸے ہماری دلچسپی امریکن ہسٹری ،کلچر اور سسٹم میں بڑھتی چلی گٸی۔
دورانِ مطالعہ امریکی صدارتی تاریخ (American Presidential History) ہماری توجہ کا خاص مرکز بن گٸی۔ بس پھر کیا تھا گریٹ ڈپریشن کے زمانے میں عنان حکومت سنبھالنے والے تھیوڈور روزویلٹ سے لے کر باراک اوباما تک سب کو پڑھتے اور ان پہ بنی ڈاکیومنٹریز دیکھتے چلے گٸے۔
امریکہ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دو جماعتیں ہیں۔ ہمارا جھکاٶ ہمیشہ ڈیموکریٹس کی طرف رہا جس کی وجہ ان کی قدرے معتدل اپرووچ ہے۔ (یہ الگ بات ہے کہ فری مارکیٹ اکانومی اور Less Government کی ریپبلکن پارٹی کی پالیسیز کے ہم پُرزورمداح ہیں)۔
ہمارے پسندیدہ امریکی صدور میں روزویلٹ پہلے، بل کلنٹن دوسرے، جان ایف کینیڈی تیسرے ( کینیڈی کو صدر بننے کے تین سال بعد قتل کردیا گیا تھا )جبکہ باراک حسین اوباما چوتھے نمبر پہ ہیں۔
روزیلٹ عظیم معاشی بحران (Great Depression)سے نجات دلانے اور ویل چیٸر پہ ہونے کے باوجود دوسری جنگ عظیم اتحادیوں کو جتوانے کی وجہ سے ، کینیڈی اپنے آٸیڈیلزم ، شدید بیمار ہونے کے باوجود کم عمر امریکی صدر بننے اور بل کلنٹن مونیکا لیوونسکی سکینڈل کے ماسوا اپنی اعلیٰ کارکردگی کی وجہ سے ہمارے فیورٹ ٹھہرے۔
تاہم باراک حسین اوباما کو پسند کرنے کی وجہ ان کی کارکردگی ہرگز نہیں بلکہ ان کی ناممکن کو ممکن بنانے کی شاندار سچی کہانی ہے کہ کیسے ایک معمولی سے بیک گراٶنڈ کا حامل ،کینیائی تارکِ وطن کا بیٹا ،بچپن میں ہی جس کے والدین میں علیحدگی ہوگٸی تھی (ماں دوسری شادی کر کے انڈونیشیا جبکہ باپ واپس کینیا چلاگیا)اپنی سیاہ فام شناخت اور نام میں حسین سے” مسلم ” ہونے کے تاثر کے باوجود 44واں امریکی (جبکہ پہلا سیاہ فام ) صدر بنا؟
اس کی سیاہ رنگت اور بیک گراٶنڈ سے مسلم ہونے کا تاثر اس کی سب سے بڑی کمزوریاں تھیں جن کو اس نے اپنی طاقت میں بدل لیا تھا۔
مشعل اوباما باراک اوباما کی بیوی یعنی سابق امریکی خاتونِ اول ہیں۔ ان کی خودنوشت Becoming ہے۔ اس کتاب میں مشعل نے اپنی زندگی کے حالات کے ساتھ باراک اوبامہ کے صدر بننے اور اس کے بعد واٸٹ ھاٶس میں گزرے آٹھ سالوں کے بارے میں بھی لکھا ہے۔
Becoming مشعل بی بی کی انسپاٸریشنل کہانی ہے۔ Euclid Avenue شکاگو کے دوکمروں کے معمولی سے فلیٹ میں لوٸر مڈل کلاس والدین کے ہاں پیدا ہونے والی مشعل اوباما نے نہ صرف خود کو منوایا بلکہ شادی کے بعد باراک کے سیاسی سفر میں وہ کردار ادا کیا جس کے بغیر وہ کبھی امریکی صدر نہ بن سکتے تھے۔
واٸٹ ہاٶس میں خاتون اول کا اہم ڈپلومیٹ رول ہو یا امریکن سوسائٹی کو آرگینک فوڈ کی طرف راغب کرنے کے لیے واٸٹ ہاٶس کے جنوبی صحن میں سبزیوں کی کاشت۔ مشعل اوباما نے ہرکردار بخوبی نبھایا۔
تاہم کتاب کے بڑے حصے میں ان کی اپنی بیٹیوں مالیا اور ساشا اوبامہ کی تربیت ،تعلیم اور صحت سے متعلق مسلسل فکرمندی اور شدید احساسِ ذمہ داری دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہی شاید اس معاشرے کی دنیا پہ حکمرانی کرنے کی بڑی وجہ ہے جہاں والدین بچوں کے adult ہو جانے تک ان کو اس قابل کرنے کے لیے ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے نٸی نسل گزشتہ نسل سے بہتر ہوتی چلی جائے۔
ہم ہر سیاسی لیڈر کو بالعموم اورسیاست کو کیرئیر بنانے والے افراد کی بیویوں کو بالخصوص اس خودنوشت کا مطالعہ کرنے کا مشورہ ضرور دیں گے۔
ایک تبصرہ برائے “پاکستانی سیاستدانوں کی بیگمات یہ کتاب ضرور پڑھیں، بھلا کیوں؟”
بڑے دنوں سے یہ میری لسٹ میں تھی ثاقب صاحب کے تبصرے نے میرے شوق کو ھوا دے دی ھے ۔ اب بہت جلد پڑھنی پڑے گی ۔