خودکلامی/ زبیر منصوری
تو کیا کشمیر پر سیاستدانوں کےیہی پرانے بوسیدہ گھسے پٹے بیانات دئیے جاتے رہیں گے؟
وہی 136 افراد پر مشتمل مظاہرے ہوتے رہیں گے ؟کوئی کرئیٹو آئیڈیا، کوئی احتجاج کا نیا طریقہ، کوئی مغرب کے عام انسانوں کو متوجہ کرنے کا پُراثر راستہ، کوئی نیوزویلیو کی چیز؟ ٹھیک جگہ ٹھیک تیاری وقار خوبصورتی سے کیا گیا ذرا ہٹ کے کام اوراس کا ابلاغ ؟اسلام پسندوں کی ذہانتیں ؟تخلیقیت؟
1)ممکن ہو تو پاکستان اور دنیا بھر مین فواروں (فاونٹینز )کے پانی میں سرخ رنگ ملا دیں اور ایک چھوٹا سا پلے کارڈ وہاں رکھ دیں
“کشمیر لہو لہو ہے”
2) شاپنگ مالزکے اوپن اسپیسز پرکشمیر کی صورتحال پر اردو انگلش مین کچھ اچھے لکھے ہوئے جذباتی موثر رول پلے ڈرامہ پیش کئے جائیں
3) ٹرکس کے پیچھے مالکان کی اجازت سے یہ بینر لگا دیں کہ کشمیریوں پر ظلم کرنے والے بھارت کی مصنوعات نہیں لےجا رہا
4) اسکولز میں بچوں کے درمیان کارٹونز بنانے کا مقابلہ کروایا جائے جس مین مودی وغیرہ کو نشانہ بنایا جائے
5) مرکزی مقامات پر سوکھے درختوں پر چھوٹے چھوٹے پلے کارڈ ٹانگ دئیےجائیں “ کشمیر پر بھارتی قبضہ کامیاب ہو گیا تو ہمارے درخت ایسے ہو جائیں گے”
6) مرکزی مقامات کی بڑی دیواروں پر کشمیر کی صورتحال کے مناظر پینٹ کروا دئیے جائیں
7) ایڈورٹائزنگ کے آئیڈیاز کی بکس اور ویڈیوز سے آئیڈیاز کاپی کر کے کشمیر پر ان کا اطلاق کیا جائے
8)فریڈم فلوٹیلا کی طرح کشمیریوں کی مدد کے لئے ایک کاروان چلایا جائے
9)مختلف آئیڈیاز کی پی آر کمپئینز بنوائی جائیں
10) جن کے پاس وسائل ہیں این جی اوزاسلام پسند سرکلز دیانت دارسکیولرزتعاون کریں خود کشمیری سمجھیں کہ جنگ کے نئے میدان بن چکے ہیں اور ایک منظم مہم بن پائے تو جس طرح حماس نے غزہ کوبرانڈ بنا کر مغرب میں اسرائیل کو ننگا کیا ،مودی اور سفاک بھارت بھی ہو گا۔
ایک تبصرہ برائے “مسئلہ کشمیر:عام پاکستانیوں کے کرنے کے کام”
ماشاءاللہ ۔ خوبصورت آئیڈیاز دیے ہیں ۔ ہمارے ہاں اسکولز کی چین ہیں ۔ اور اور اسلکولز سرابراہان کے بورڈز بنے ہین ۔ وہاں یہ سب طے کیا جاسکتا ہے ۔