ڈاکٹر فرح ہما۔۔۔۔۔۔۔
کوئی بھی اعلی تعلیم حاصل کرنے والی، اور بالخصوص میڈیکل میں آنے والی 80% لڑکیاں، اپنے گھروں میں تقریبا 20 سال تکI don’t work, Im Papa’s princ3zs کے طور پر پلی بڑھی ہوتی ہیں۔ باقی 20% وہ ہیں جو عمیرہ احمد کے ناولوں کی ہیروئینوں جیسے ڈاکٹری اور گھر داری دونوں فن بخوبی جانتی ہیں۔
پڑھنے کے لیئے ان کے گھروں میں ان کی مرضی کا ماحول بنایا جاتا ہے، اس کا اندازہ جو لوگ ابھی اینٹری ٹیسٹ دینے والے ہیں یا جن کی سیلیکشن نہیں ہوئی، ان کے ماں باپ بخوبی کر سکتے ہیں کہ ایڈمیشن لینے کے لیئے پڑھنا کوئی آسان بات نہیں ہوتی۔
ان کی مائیں ان کے پیپرز کے دنوں میں بستر پر انھیں کھانا اور چائے لا کر دیتی ہیں، اور ان کے باپ تک نے کبھی ان سے “ہانڈی روٹی” اور گھر داری Expect نہیں کی ہوتی۔ ایم-بی-بی-ایس کا سارا سفر ان میں سے کچھ کا ہوسٹل میں گزرتا ہے اور کچھ کا گھر میں۔ اور اب بھی یہی حالات ہوتے ہیں،
پراف میں جب اپنے بال دھونےکا وقت نہیں ہوتا، تو آپ کے خیال میں یہ اپنا ایک گھنٹا ناشتے بنانے میں لگاتی ہوں گی؟ نہ جی نہ۔ پھر آپ اپنی تشریف کا ٹوکرا لے کر ان سے ملتے ہیں، اور آکر پوچھا کرتے ہیں کہ کھانا بنا لیتی ہے؟؟
میں کہتی ہوں کہ اس کا جواب یوں دیا کریں۔
“بنا نہیں لیتی،لیکن بنا سکتی ہوں”
جو لڑکی، اپنے ہائی سکول، ایف ایس سی کے بورڈز کو ٹاپ کرسکتی ہے، ایم بی بی ایس کے پانچ سال اور ہائوس جاب کی ڈیوٹیاں برداشت کر سکتی ہے۔ اپنی زندگی کے 25 سال آزادانہ اپنی Motivation کے سہارے گزار کر اتنا کچھ Achieve کر سکتی ہے، تو اگر وہ کھانا بنانے پر آئے، تو کھانا نہیں بنا سکتی؟
جو اپنے Batch کی GR بن سکتی ہے، اپنی جاب میں ارد گرد سب کولیگز کے ساتھ workload manage کر سکتی ہے، پانچ پانچ سو کی او پی ڈی، tough rosters میں گزارہ کر سکتی ہے، تو کیا وہ گھر داری نہیں کر سکتی؟
بالکل کر سکتی ہے جناب!
وہ سب کچھ کر سکتی ہے۔
یہ بات سب جانتے ہیں۔ کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی عورت کے اندر Motivation and Determination ہوتی ہے، جس کی بنا پر وہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔
لیکن جو چیز سمجھنے والی ہے، وہ یہ ہے، کہ جب یہی لڑکی شادی کر کے سسرال آتی ہے، تو سب لوگ یہ کیوں کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ یہ گھر داری میں اور کچن کے کاموں میں “زیرو” ہے۔
جو ہسپتال میں اپنے فیلڈ میں ہیرو ہے، وہ سسرال کے گھر میں زیرو ؟
ایسا کیوں ہوتا ہے؟
“پڑھ لکھ کے دماغ خراب ہو جاتا ہے لڑکیوں کا”
“اس کے ماں باپ کو سمجھ ہوتی تو یہ کام بھی سکھا کے بھیجتے۔”
“لڑکیوں کو سب کام آنے چاہیئں۔ صرف کتابیں پڑھنے سے گزارہ نہیں ہوتا”
اور ایسے ہزار جملے ان بیچاریوں پر صبح شام پڑھ کر پھونکے جاتے ہیں۔ جن کا Response ہر بندی اپنی اپنی طبیعت کے مطابق دیتی ہے۔ کوئی غصہ کرتی ہے، کوئی مایوس ہو جاتی ہے، کوئی کوشش کرتی ہے ہر تن جتن کرتی ہے ، لیکن end result سب کا ذہنی ٹارچر ہوتا ہے۔
اب سنیئے۔
اگر وہ اچھی فزیشن ہے، اچھی سرجن ہے، اس کے پیچھے اس کے ماں باپ، گھر والوں، دوستوں کی Encouragement and Appreciation ہوتی ہے جو گزشتہ 25 یا 26 سال سے اس کو بہتر سے بہترین بننے کے لیئے چلائے رکھتی ہے۔
ہر تعریف، ہر Achievement ہر سکالرشپ، ہر گولڈ میڈل، اس کو دل سے خوش کرتا ہے۔ اور وہ خوشی میں مزید سے مزید اچھا کام کرتی ہے۔
لیکن آپ لوگ یہ Expect کرتے ہیں، کہ وہ کل نکاح نامے پر دستخط کرے، اور پرسوں مٹن کڑاھی اور گاجر کا حلوہ بنائے، وہ بھی ایسا کہ پورے خاندان کی کسی بہو نے نہ بنایا ہو۔
آپ سے وہ 25 سال کی Encouragement نہیں مانگتی، صرف شروعات کے چند سال، جس میں آپ اسے اپنے خاندان کو سمجھنے کا وقت دیں۔ اگر آپ اسے محبت دیں گے، تو وہ محبت میں کھانا پکانا، آپ کا گھر سنبھالنا سب سیکھ لے گی۔
محبت میں سسی دریا میں ڈوب گئی، رانجھا جوگی ہو گیا، فرہاد نے دودھ کی نہر نکال دی ، تو کیا محبت ایک بندے کو کھانا پکانا نہیں سکھا سکتی؟
محبت اور Encouragement انسان کو بدل سکتی ہے اور بہتر سے بہترین بنا سکتی ہے۔ چاہے زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو، کوئی بھی مرحلہ ہو، appreciation کے بغیر نہیں چل سکتا۔
بازار میں لگے ہوئے نقلی میڈل، برسوں پڑے رہیں، ان پر دھول پڑ جائے، تو کسی کام کے نہیں ہوتے۔ لیکن جب وہی 150روپے کامیڈل ایک بچے کو اسمبلی میں سب دوستوں اور ماں باپ کے سامنے ایک سبجیکٹ میں اچھا پرفارم کرنے پر دیا جاتا ہے، تو اس کے چہرے کی خوشی کا کوئی مول نہیں ہوتا اور اگلے سال وہ اس سے بھی زیادہ محنت کرتا ہے۔
صرف یہ بات سمجھ لیں، کہ ان بچیوں کو یہ گولد میڈل بچپن سے ملتے آئے ہیں۔ ہر کامیابی پر، ہر اچھے کام پر، ہر سرجری پر، ہر پریزینٹیشن پر، ہر کیس مینیجمنٹ پر، ان کے اساتذہ اور والدین اور بہترین دوستوں کی جانب سے، Appreciation کے الفاظ اور تحائف کی صورت میں۔
سسرال میں آنے کے بعد ان کا اپنے والدین اور دوستوں سے وہ رابطہ اتنا نہیں رہتا، اور اب وہ آپ کے گھر میں آپ سے محبت اور سراہے جانے کے چند بول چاہتی ہیں۔ اگر آپ اس کو وقت دیں گے اور پیار سے کام لیں گے تو وہ کچھ ہی عرصے میں ہانڈی روٹی میں بھی گولڈ میڈلسٹ بن جائیں گی! اور اس کامیابی پردل سے خوش ہوں گی۔