عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔
پچھلے کئی دنوںسے واٹس ایپ پر ایک ویڈیو کلپ عام ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ اس میں ترکی کے صدررجب طیب ایردوان خطاب کر رہے تھے ۔ ظاہر ہے کہ وہ اپنی ترک زبان میں گفتگو کررہے ہیں، اس لئے کم ہی پاکستانیوں کو کچھ سمجھ آسکتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔
پہلے پہل میں نے سوچا کہ طیب ایردوان سے محبت کرنے والے کسی موضوع پر ان کی حق گوئی کو عام کررہے ہیں لیکن پھر غور کرنے سے معلوم ہوا کہ ویڈیو میں نیچے اردو ترجمہ بھی چل رہاہے۔
ویڈیو کلپ پرظاہر ہونے والے "اردو ترجمہ” کے مطابق طیب ایردوان نے کہا کہ
پاکستان نے مودی سے مل کر ٹرمپ کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ عمران خان پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔
حالانکہ ترک صدر نے اپنے خطاب میں کہاتھا:
ہم کشمیر میں قابل تشویش واقعات کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ گزشتہ روز میری وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان کے ساتھ ٹیلی فون پر ایک سودمند گفتگو ہوئی۔ ہم ہندوستان کے وزیراعظم جناب مودی سے بھی بات کرکے تنائو کم کروانے کی کوشش کریں گے۔
ویڈیو کلپ پر ظاہر کئے جانے والے”ترجمہ” کو دیکھتے ہی قاری اس نتیجے پر پہنچ جاتا ہے کہ کسی نے طیب ایردوان پر بہتان لگایاہے، انھوں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ جو "اردوترجمہ” چل رہاہے، وہ من گھڑت ہے۔
بعد میں ترک صدر کے آفیشل فیس بک پیج والوںنے بھی تردید کردی کہ طیب ایردوان سے من گھڑت ترجمہ منسوب کیاگیا۔
اس ویڈیو کے واحد مخاطب پاکستانی عوام تھے ، جنھیں باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ طیب ایردوان بھی عمران خان کو پاکستان کا دشمن سمجھتے ہیں۔ جس طرح یہ ویڈیو کلپ وائرل ہوا، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان کے سیاسی مخالفین کی یہ کوشش پہلے مرحلے پر کسی حد تک کامیاب رہی۔ تاہم جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے، چنانچہ جلد ہی اس ویڈیو کے پول کھل گئے۔
میراخیال ہے کہ جس گروہ نے یہ حرکت کی ہے، وہ اگر عوام میں عمران خان سے زیادہ مقبول ہے تو اسے کسی جھوٹ کے سہارے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔ اگر جھوٹ کا سہارا لیا ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ اسے عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ پھر ایسے لوگوں کو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ جب یہ جھوٹ کھلے گا تو لوگ عمران خان کے مخالفین کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے!
میں نے عین انہی دنوں ایک اور واردات ملاحظہ کی۔ ضرورت سے زیادہ کسی محب وطن نے طیب ایردوان سے یہ بیان منسوب کیا کہ وہ جلد ترک فوج لے کر مقبوضہ کشمیر کو بھارتی قبضے سے چھڑوانے آرہے ہیں۔ جعل سازی کرنے والے نےظاہر کیا کہ یہ خبر 92 ٹی وی چینل نے نشر کی ہے۔
یہ سلسلہ نیانہیں ہے۔ کچھ لوگ اللہ تعالیٰ اور نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کی حقانیت کو "ثابت” کرنے کے لئے جھوٹ بولنے کو بھی باعث اجروثواب سمجھتے آرہے ہیں ۔ اس کے لئے انھوںنے بہت سا من گھڑت مواد تیار کررکھاہوتاہے جو وقتاً فوقتاً اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں۔
کوئی آلو کے اندر سے "اللہ” اور”محمد صلی اللہ علیہ وسلم” کانام تلاش کرتاہے، کوئی بینگن اور کدو سے اور کوئی روٹی پر۔ ایسی مزید کئی مثالیں بھی مل جاتی ہیں۔ غیرمسلم یہ حرکتیں دیکھ کر خاک مسلمان ہوں گے!!! وہ تو اسلام اور مسلمانوں کا مذاق اڑائیں گے۔
یہ حرکتیں وہ لوگ کرتے ہیں جو علمی طور پر کورے ہوتے ہیں۔ اگر وہ علمی طور پر مضبوط ہوں تو وہ اپنے علمی دلائل سے اسلام کی حقانیت ثابت کرسکتے ہیں۔ اسی اندازمیں وہ اپنے مخالفین کو بھی زیرکرسکتے ہیں لیکن ظاہرہے کہ علم حاصل کرنا ایک مشکل کام ہے۔ لگتی ہے اس میں محنت زیادہ۔
اس تناظر میں ہمارے معاشرے کی جو تصویر تیارہوتی ہے، وہ کافی بھدی سی ہے۔ مجھے اس تصویر کا عنوان ” معاشرے کا انحطاط” رکھنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیںہورہی۔ اس معاشرتی انحطاط کی ذمہ داری کسی ایک گروہ پر عائد نہیں ہوتی ، ہم سب ذمہ دار ہیں۔ یہ جملہ روایتی اندازمیں نہ پڑھئے گا۔ حقیقت میں ہم سب ذمہ دار ہیں۔ ہم اپنے مخصوص مقاصد(سیاسی ، مذہبی) کے لئے کچھ بھی کرسکتے ہیں، یہی کچھ ہورہاہے اس وقت اس معاشرے میں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس مسئلے کا حل کیاہے؟
صاف اور سیدھی سی بات ہے کہ جسے اپنے نظریات کا پرچم بلند کرنا ہو، اپنے مخالف نظریات یا گروہوں کو زیرکرناہو، وہ پہلے اپنے پیکرخاکی میں جاں پیدا کرے۔ اپنے آپ کو علمی طور پر مضبوط بنائے ورنہ اس کے جھوٹے اور بودے موقف بہت جلد ایکسپوز ہوجائیں گے۔ پھر اس کی تدابیر خود اس کے خلاف جائیں گی۔