راشدبٹ۔۔۔۔۔
آپ نے "لالچ بری بلا ہے” عنوان کی مختلف کہانیاں پڑھ سن رکھی ہوں گی، مگر یہ آج والی کہانی حقیقی اور انتہائی دلچسپ ہے۔۔۔ (نوٹ: یہ کہانی ادب کے زمرے میں تو نہیں آتی، لیکن عالمی کہانی ضرور ہے)
فرانس کے ایک دور دراز کے قصبے میں اک نوے سالہ بڑھیا اپنے مکان کو لیز پر دے کر ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتی تھی کہ اسے ماہوار کچھ پیسے بھی مل جائیں اور اس کے مرنے پر مکان لیز پر لینے والے کا ہی ہو جائے، تاکہ وہ اپنی آخری عمر کچھ بہتر گزار لے۔۔۔
یہ آفر سنتے ہی بہت سوں کے جی للچائے کہ وہ بڑھیا سے یہ معاہدہ کر لیں، کیوں کہ سب کا یہی خیال تھا کہ بڑھیا چند سال کی مہمان ہے اور پھر مکان ان کا ہو گا۔۔۔۔
معاہدہ کروانے والا نوٹری پبلک (ناظر رجسٹری) کا رجسٹرار سب سے چالاک نکلا اور اس نے خود ہی بڑھیا سے معاہدہ کر لیا۔۔۔نوٹری رجسٹرار کا بھی یہی خیال تھا کہ بڑھیا بڑا بھی مزید زندہ رہی تو پانچ چھ سال سے زیادہ نہ رہ پائے گی۔۔۔
اور اگر اس سے بھی زیادہ خوش قسمت ہوئی تو دس بارہ سال۔۔۔دونوں صورتوں میں مکاں اسے سستا ہی پڑے گا، اس ذاتی تجزیے کی بنیاد پر اس نے مکان لیز پر حاصل کر لیا۔۔۔اور یوں وقت گزرتا گیا۔۔۔
اب آپ ایک لمحے کے لئیے سوچئے کہ آگے کیا ہوا بڑھیا کے ساتھ؟؟ اس نے مزید کتنی عمر پائی ہو گی؟؟؟ جواب شاید رجسٹرار صاحب سمیت ہم سب کے وہم وگمان میں بھی نہ ہو۔۔۔۔
جی ہاں بوڑھی اماں نے مزید بتیس سال یعنی کے ایک سو بائیس سال عمر پائی۔۔۔بیچارا رجسٹرار بڑھیا کی زندگی میں ہی فوت ہو گیا اور اس کے بعد کا کرایہ اس کی بیوہ ادا کرتی رہیں،
بڑھیا کے فوت ہونے تک رجسٹرار اور اس کی بیوہ نے مکان کی دگنی سے بھی زیادہ قیمت ادا کی۔۔۔۔اس بڑھیا کا نام Jeanne Calment تھا اور انہیں جدید دور کے بزرگ ترین افراد میں شمار کیا جاتا ہے۔
Jeanne Calment (1875-1997)