شمائل غازی۔۔۔۔۔
امت کا حال ان رشتہ داروں جیسا ہوگیا ہے جو مصیبت میں خورد بین سے بھی نظر نہیں آتے اور جب مشکل ٹل جائے تو گلے لگ جاتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ ہمارا دل تو تمھیں دیکھ دیکھ کر روتا تھا بھئی حوصلہ نہ پڑا کیسے اپنے ”پیاروں“کو دکھی دیکھ کر برداشت کرتے ہم!
تب ایسوں کو جواب دینے کو بھی اپنے آپ کو مجبور کرنا پڑتا ہے ورنہ دکھ کے لمحوں کی یاد تو چلا چلا کر کہہ رہی ہوتی ہے کہ چار”چپیڑاں“مار کے تے پاسے کرو اینہاں نمونیاں نوں۔ اپنا وہی جو پریشانی میں ساتھ ہو۔آسانی میں تو ایسوں کا ایمان بھی خریدا جاسکتا ہے۔
برما میں درختوں سے لٹکا کر کھالیں اتاردی گئیں ، بنگلہ دیش کی ہری آنکھوں والی خون آشام ملت کے ہیروں کو پھانسیاں دینے میں وقفہ نہیں آنے دے رہی۔ چین میں مسلمان حبس بےجا میں مجبور کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں اگر گائے کو کتا بھی کاٹ لیتا ہے تو درندے مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگارہے ہیں۔ افغانستان میں وہاں کے باشندوں پہ چالیس سال سے زائد ہونے کو آئے اغیار مسلط ہیں۔۔۔۔۔
اور یہ نام نہاد امتی چار سجدوں کی بنیاد پہ خود کو جنت کی بشارتیں دیے بیٹھے ہیں۔ان کی دستاریں امت کی بیٹیوں کی عزتیں لٹنے پہ بھی نہیں گرتیں۔ان کےریشمی جبّوں میں بچوں کی ننھی پیشانیوں پہ بہتا خون بھی بل نہیں ڈال سکتا۔
عجیب ہیں ناں اس نبیﷺ کے امتی ہیں جن کے بیڈروم میں کئی تلواریں لٹکتی تھیں لیکن یہ قرب حرم میں مے خانے ورقص گاہیں اٹھا رہے ہیں۔
ظالمو۔۔۔۔۔۔ کون سا کلمہ پڑھا ہے تم نے، کس بنیاد پہ تمھارے ایمان ہیں جو تلوار تو تلوار، زبان چلانے سے بھی روکے بیٹھا ہے تمھیں۔ کبھی ابوبکرؓ کا دن مناتے ہو! کبھی عمرؓ کے نام لیوا بنتے ہو! کبھی علی مرتضیؓ کی جانشینی کا دعویٰ کرتے ہو۔
اپنے یہ بدبودار ایمان جن میں تمھارے مفادات اور کردار کی غلاظتیں ہیں لے کر جانا ان پاک ہستیوں کے سامنے۔۔۔۔۔اگر یہ تمھاری زبانیں گدی سے نہ کھینچ لیں تو کہنا۔ان کے ادوار میں کوئی ایک دکھ بھری آواز آتی تھی توخلیفہ وقت کے ایوان میں زلزلہ آجاتا تھا۔
جب تک مظلوم کی سنی نہ جاتی چین سکون غارت ہوجاتا لیکن تمھاری یہ قیمتی تسبیحات اور جھلمل کرتی زمین پہ کھنچتی پوشاکیں تمھارے اندر کے اندھیروں کو مٹا نہیں سکی ہیں۔ تم سب نااہل ہو ،صرف پاکستان نہیں پوری امت کے حکمران سلیکٹڈ ہیں ۔۔۔۔۔۔
جی ہاں! طاغوت کے، کافروں کے، یہودیوں کے سلیکٹڈ۔ جنہوں نے اپنے ایمان اور اولادیں کافروں کو تحفتاً پیش کررکھی ہیں۔ تف ہے تمھارے ایسے مسلمان ہونے پہ جو بے بسوں کی پکار پہ مسلمان ہونے کا ثبوت نہ دے۔
دین تو مٹنے والا نہیں لیکن تم اپنے ٹھکانے سوچ لو کہاں ہوں گے۔۔۔۔ صدام، قذافی اور دوسرے تیسرے بہت پرانے قصے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔رب تمھارا محتاج نہیں ہے ۔ وہ ان شاء اللہ جلد تمھاری جگہ بہتر لوگ لائے گا۔