شاہ محمودقریشی، پاکستانی وزیرخارجہ

مسئلہ کشمیر، پاکستان ناکامی سے دوچار؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے ضمن میں پاکستانی قوم احمقوں کی جنت میں نہ رہے

عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔
تحریک انصاف کی حکومت کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان سے کیا مطلب اخذ کیا جائے کہ
مسئلہ کشمیر کے ضمن میں پاکستانی قوم احمقوں کی جنت میں نہ رہے۔” بہتر ہے کہ وہ خود اس بیان کی تشریح کردیں، قبل اس کے کہ کوئی اس بیان کا غلط مطلب نکال لے۔

صدر آزاد کشمیر مسعود خان کے ساتھ مظفر آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ
"پاکستانی قوم احمقوں کی جنت میں نہ رہے کیونکہ اقوام متحدہ میں کوئی پاکستان کے لیے ہار لے کر نہیں کھڑا، مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا کوئی بھی مستقل رکن پاکستان کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے، امہ کی بات تو بہت کی جاتی ہے مگر امہ کے محافظوں کے مفادات بھارت سے منسلک ہیں، انہوں نے وہاں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے”۔

یہ تو ہوا پاکستانی وزیرخاجہ کا بیان۔ دوسری طرف پاکستانی قوم سمجھتی ہے کہ
اگرچہ تقسیم برصغیر کے فارمولے کے مطابق کشمیر پاکستان کا حصہ بننا چاہئے ، اس کے باوجود کشمیریوں سے پوچھنا لینا چاہئے کہ وہ پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا بھارت کا یا پھر خودمختار مملکت کی صورت میں زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں کشمیری قوم کو استصواب رائے کا حق دینا چاہئے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں مسئلے کا یہی حل بیان کرتی ہیں۔

پاکستانی قوم سمجھتی ہے کہ
تحریک انصاف کی حکومت سابقہ تمام حکومتوں کی کوتاہیوں یا مجرمامہ غفلت یا پھر ہندوستان دوستی کے برعکس کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کے لئے تاریخی کردار ادا کرے گی۔

پاکستانی قوم سمجھتی ہے کہ
پاکستانی فوج، دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک اور آئی ایس آئی دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی ہے، اس کی مدد سے موجودہ حکومت کشمیر کو بہت جلد پاکستان کا حصہ بنائے گی یاکم ازکم بھارت سے آزادی حاصل کرائے گی۔

جناب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی قوم یہ سب کچھ سمجھنے کی وجہ سے احمقوں کی جنت میں رہتی ہے؟ یاپھر اس بیان کا دوسرا مطلب سمجھا جائے جو پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے بیان کیا ہے؟

پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ نے اعتراف کرلیا ہے کہ اسلامی ممالک بھی ہمارے ساتھ نہیں ہیں،اس طرح شاہ محمودقریشی نے خارجہ پالیسی کی ناکامی کااعتراف کرلیاہے، وزیرخارجہ کی گفتگو حکمرانوں کی شکست خوردہ سوچ کی عکاس ہے،وزیرخارجہ کابیان پارلیمنٹ میں وزیراعظم کےاعتراف شکست کا تسلسل ہے،ان کی گفتگو سے مقبوضہ کشمیر پر متبادل بیانیے کو تقویت ملی ہے۔

مصطفی نواز نے کہا کہ وزیرخارجہ نےکشمیرعالمی طاقتوں کےقدموں میں سرنڈرکرنےکےالزام کودلیل فراہم کی ہے،انھوں نے استفسار کیا کہ وہ سربراہان مملکت کہاں ہیں جن کی آمد پر سلیکٹڈ وزیراعظم ان کےڈرائیوربن جاتے تھے،عمران خان کو دوست ممالک سے سفارتی تعاون نہیں مالی امداد چاہیےتھی ۔انھوں نے کہا کہ حکومت مظلوم کشمیریوں کاساتھ نہیں دےسکتی توکم ازکم ان کےحوصلےنہ توڑے”۔

پیپلزپارٹی کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی عمران خان حکومت پر الزام عائد کررہی ہیں کہ انھوں نے کشمیر پر سودا کرلیا ہے۔ اس ضمن اپوزیشن جماعتیں عمران خان کے ایک سابقہ انٹرویو کو بنیاد بناتی ہیں جس میں انھوں نے کشمیر کی کئی حصوں میں تقسیم کو اس کا حل قرار دیاتھا۔

مسلم لیگ ن سمیت اپوزیشن جماعتیں عمران خان کے ایک بیان کو بھی بنیاد بناتی ہیں جس میں انھوں نے نریندرمودی کی تعریف کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرلیں گے۔

عمران خان کے مخالفین کو شک ہے کہ پاکستانی وزیراعظم اپنے حالیہ دورہ امریکا کے دوران کشمیر کا سودا کرکے آئے ہیں، اسی دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی جبکہ اس کے فوری بعد بھارتی وزیراعظم نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے لئے صدارتی آرڈی ننس جاری کروادیا تھا۔

تحریک انصاف کے مخالفین وزیراعظم عمران خان کی قومی اسمبلی میں‌کی جانے والی تقریر کو بھی بنیاد بناتے ہیں جس میں انھوں نے بی جے پی حکومت کے حالیہ اقدامات کی مذمت کے لئے کوئی ایک جملہ بھی نہیں بولا تھا اور کہاتھا کہ یہ اقدامات مودی کے انتخابی منشور کا حصہ تھے۔

عمران خان نے اپوزیشن بنچوں کی طرف رخ کرکے پوچھا تھا کہ کیا میں بھارت سے جنگ کروں؟ ان کا لہجہ ظاہر کررہاتھا کہ وہ لڑائی نہیں لڑسکتے۔ شاہ محمود قریشی کا حالیہ بیان پڑھنے والے سوچ رہے ہیں کیا وہ واقعی ڈیل اور اس کے نتیجے میں پاکستان کو شکست ہوچکی؟ اور اس طرح کے بیانات قوم کو ذہنی طور پر تیارکرنے کے لئے دئیے جارہے ہیں کہ وہ ڈیل یا شکست قبول کرلے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں