پاکستانی وزیراعظم عمران خان

اپنا قبلہ درست کریں عمران خان صاحب!

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بشریٰ نواز۔۔۔۔۔۔
ایک بندہ کسی دوسرے ملک سے آیا، ایک صحابی سے پوچھا کہ آپ کے بادشاہ کو ملنا ہے۔ صحابی نے ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:
“جائو، دیکھو کسی درخت کے سائے میں سویا ہوا ہوگا” اور جلد ہی اس شخص نے امیرالمومین حضت عمرؓ کو پا لیا۔ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ایک درخت کے سائے میں پتھر کا سرھانہ بنائے سوئے ہوئے تھے۔ جاگے تو دریافت کیا:
“بھائی! کیا کام تھا؟”
“صرف آپ سے ملنے آیا تھا، دیکھنا چاہتا تھا کہ ساڑھے بائیس لاکھ مربع میل کا حکمران کیسا ہے؟”
“تو پھر کیا دیکھا؟”
“نہ تو آپ کا لباس بادشاہوں والا نہ لائو لشکر نہ پروٹوکول اور آپ تو آرام کر رہے ہیں”

فرمانے لگے:” میری سلطنت آرام اور سکون سے چل رہی ہے تو مجھے تھوڑا آرام کر ہی لینا چاہیے”
الفاظ اور بیان میں کچھ الفاظ کا ہیرپھیر ہوسکتا ہے لیکن واقعہ یہی ہے۔

اب ذرا مدینے کے سفر پہ گامزن پاکستانی ریاست کا احوال بھی دیکھتے ہیں۔ جہاں تک خان صاحب کی ذات کا تعلق ہے، اس پہ کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا البتہ اقدام درست سمت کی طرف نہیں جارہے۔ اس کی مثال وزارتوں اور اداروں میں ناموزوں افراد کی تقرریاں ہیں۔

اس کی سب سے بڑی مثال وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہے۔ فواد چوہدری کو آپ جہاں بھی لگائیں گے وہ وزیر اطلاعات کے فرائض ہی انجام دیتے نظر آئیں گے۔ اب وزیراطلاعات کو دیکھ لیں۔ جہنیں لائیو سٹاک کی وزارت دی جاسکتی تھی انھیں وزیراطلاعات لگادیا گیا۔

وازرت اطلاعات سے ان کا کیا لینا دینا۔ محترمہ فردوس عاشق اعوان الفاظ اور تلفظ تک سے نابلد ہیں۔ اگر پیپلز پارٹی نے انہیں اس کام پہ لگایا تھا تو زرداری صاحب کی علمی قابلیت کو بھی مدنظر رکھیں۔ اس وقت کی حکومت تو انعامی یالاٹری والی تھی۔
جناب وزیراعظم! قوم کو آپ سے بڑی توقعات ہیں۔ صرف ایک ہی بیانیہ چل رہا ہے کہ “میں کسی کو NRO نہیں دوں گا۔ “

محترم! کارکردگی درکار ہے کارکردگی۔ ابھی چند دن پہلے ایک ٹیکنیکل ادارے پر ایک ایسے محترم مسلط تھے جن کا انجیئنرنگ اور ٹیکنالوجی سے دور دور کا کوئی واسطہ نہیں تھا. Right person on right job…

جب تک اس فارمولے پہ عمل نہیں کریں گے، کچھ ہاتھ نہیں آنے والا ۔ ہر جگہ بارہواں کھلاڑی نہیں چل سکتا، ریلو کٹوں سے ملک نہ چلوائیں۔ آپ ہر لیول پہ آ کے رہ بھی سکتے ہیں اور کارکردگی بھی جانچ سکتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ آپ دن رات جاگ رہے ہیں،آپ کی محنت ضرور رنگ لائے گی اگرآپ صحیح افراد کا انتخاب کریں گے ورنہ کارکردگی صفر رہے گی ۔۔۔

آپ کے نیچے یقیناً پرانے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا۔ جی ہاں! سرکاری افسران جن کی جائیدادیں بیرون ملکوں تک پھیلی ہوئی ہیں، وہ آپ کو کیوں اچھا مشورہ دیں گے بھلا، وہ تو اندرکھاتے اپوزیشن کے خیر خواہ اور تابعدار ہیں، وہ آپ کی حکومت کے خاتمے کے انتظار میں ہیں۔

پرویز مشرف نے آپ کے بارے میں کہاتھا: باتیں کم کریں اور عمل زیادہ پروٹوکول اور ڈیکورم کے چکر سے آزاد ہوں، عام مارکیٹ سے لوگ لیں، لمبی زبانوں اور بڑی ڈگریوں والوں سے پرہیز کریں۔ اللہ نے آپ کو موقع دیا اچھی تاریخ بنانے کا ۔

زیادہ جذباتی تقاریر سے پرہیز فرمائیں اور اچھے کام کریں۔ فواد چوہدری اگر سائنس اور ٹیکنالوجی سنبھالے گا تو مذہبی امور کی وزارت کسی اکانومسٹ کو دے دیں کیا فرق پڑتا ہے ؟ اعجاز احمد نے بھی ورلڈ کپ فائنل میں بولنگ کرلی تھی۔ کرکٹ اور حکومت میں فرق سمجھیں ورنہ تاریخ یہ تو کہے گی بندہ ایماندار تھا لیکن کر کچھ نہ سکا۔۔۔

ہم نے آپ کو ووٹ دیا ہے، بحث ومباحثے کیے ہیں اور آج بھی ہراول دستے میں شامل ہیں لیکن آپ کو اپنے گمنام سپاہیوں کی بات اور سوچ کا پتہ ہی نہیں۔ اپوزیشن آپ کو جذباتی کرکے ٹریپ کرنا چاہتی ہے اور آپ ؟؟؟؟

لوگ ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن طریقہ کار نہایت پیچیدہ ہے، اس کی تو بس ایک رسید ہونی چاہیے جیسے بینک میں بجلی کا بل جمع کرایا جاتا ہے۔ یہ پرانے بیوروکریٹ جو محکموں میں بیٹھ کر حرام کے پیسوں سے اپنا پیٹ بھر رہے ہیں وہ کبھی آپ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ کاغذات کا الجھائو ہی تو ان کی کمائی ہے۔ وکیلوں کے الگ سے پیٹ بھرو اور محکموں کے الگ سے !!!!!!!

سرکاری ملازمین کا ٹیکس محکمانہ طور پر حکومت کو جاتا ہے، اب ریٹرن جمع کرانے والا الگ سے فیس مانگتا ہے حالانکہ انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو ہر سال انہیں سرٹیفیکٹ دینا چاہیے کہ آپ نے گورنمنٹ کو اتنے پیسے ٹیکس دیا۔

خدا کیلے اس کام کو نہایت آسان کریں ورنہ ایک ٹکہ بھی حکومت کو نہیں ملنے والا۔۔۔
اگر آپ ان باتوں کو پلے باندھ لیں تو ٹھیک ورنہ کل کو آپ کی جگہ کوئی اور بیٹھا ہوگا اور یہی راگ الاپ رہا ہوگا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں