عمرانہ کومل۔۔۔۔۔
خیبر پختونخواہ بلین ٹری پراجیکٹ آگ لگنے کے مختلف واقعات کے باوجود اپنے اہداف حاصل کرنے کے اعتبار سے دنیا بھر کا کامیاب منصوبہ بن گیا ہے۔
تفصیل کے مطابق یکم جنوری سے 7جولائی 2019 تک خیبر پختونخوا بلین ٹری پراجیکٹ کے مختلف علاقوں میں آگ لگنے کے 124واقعات رونما ہوئے ہیں جبکہ سال 2018میں 140واقعات رونماہوئے تھے۔
حکام کے مطابق اس دوران میں ان علاقوں میں ایک ارب 20لاکھ درخت لگے جبکہ 12لاکھ درخت آگ لگنے کے مختلف واقعات میں جل گئے جن کی پرسنٹیج اعشاریہ صفر صفر ایک (.001)بنتی ہے۔ آگ لگنے کے واقعات کی وجہ سیاحوں کا غفلت پرمبنی رویہ اور شدید گرمی بتائی جاتی ہے۔
بلین ٹری منصوبہ کے پی حکام کا کہنا ہے کہ ہم اس منصوبہ پر سوفیصد اخراجات کر رہے ہیں جس میں ہماری محنت اور جانیں بھی شامل ہیں، اس کا نتیجہ بھی ہمیں سوفیصد چاہیے۔ اس منصوبہ میں ہمارے 15سے 20 ساتھیوں کا لہو بھی شامل ہے جبکہ گزشتہ دنوں ایک کمیونٹی کی خاتون بھی جاں بحق ہوگئیں۔ یہ لوگ آگ لگنے کے مختلف واقعات میں آگ بجھاتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان کی لاشیں نہ ملیں محض ہڈیاں ملیں۔
حکام کے مطابق چندحلقے آگ لگنے کے واقعات کو ہمارے محکمہ کی غفلت کہاجاتا ہے۔ جہاں ایک ارب 20کروڑ پودے لگائے گئے وہاں آگ لگنے کے واقعات کی پرسنٹیج دیکھ لیں جبکہ آگ لگنے کے واقعات دنیا بھر میں رونما ہوتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ایک ارب 20لاکھ درخت لگے جبکہ 12لاکھ آگ لگنے کے مختلف واقعات میں جل گئے جن کی پرسنٹیج اعشاریہ صفر صفر ایک (.001)بنتی ہے ۔
حکام نے کہاکہ سمجھ سے باہر ہے کہ ایک مخصوص حلقہ آگ لگنے کے واقعات کو اس قدر زیادہ کیوں اچھال رہا ہے۔ پاکستان میں کسی کام کا اعتراف کے بجائے تنقید کی جاتی ہے۔ جبکہ دنیا بھر میں جنگلوں میں لگنے والی آگ قدرتی عمل ہے۔
حکام کے مطابق آگ لگنے کے واقعات پر قابوپانے کے لئے سیاحوں کا شعور بیدار کرنا ہوگا کہ ایسے مقامات پر جا کر آگ نہ جلائیں اور نہ ہی جلتا سگریٹ پھینکیں ۔ حکام کے مطابق بلین ٹری منصوبہ دنیا بھر میں مثبت سرگرمیوں کا جدید ماڈل ہے جو دیگر صوبوں کے لئے بھی قابل تقلید ہے ۔