ہشام سرور۔۔۔۔۔۔
فری لانسز وہ ہوتاہے جو اپنا باس خود ہوتاہے، جو اپنے گھر میں بیٹھ کر کام کرتاہے، جو کام کے دوران اپنی مرضی کا لباس پہنتاہے، وہ صرف ان لوگوں کو جواب دہ ہوتاہے جن کا وہ فرنس لانس مارکیٹمیں کام کررہاہوتاہے۔
2014سن کے اعدادوشمار کے مطابق 54 ملین امریکی فری لانسنگ کرتے ہیں، یعنی پانچ کروڑ 40 لاکھ۔ کیا یہ بات جان کر آپ میںکوئی جوش وجذبہ پیدا ہوا کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے! اب صبح نوبجے سے شام چھ بجے تک کام کرنے کا کلچر تبدیل ہورہاہے۔
اب لوگ اپنی مرضی اور مقام کے مطابق کام کرناچاہتے ہیں۔ جب وقت ملے، جتنا وقت ملے اور جہاں وقت ملے۔ ظاہر ہے کہ انھیں جتنی زیادہ پیسے کی ضرورت ہوگی ، اسی قدر زیادہ کام کریں گے، اسی قدر زیادہ کمائیں گے۔
میں نے بھی یہ شعبہ اسی لئے منتخب کیاتھا کہ میں بندشوں سے آزاد ہوجائوںگا۔ میں چاہتا تھا کہ میں وہ کام کروں جس سے مجھے خوشی ملتی ہے۔ میں اپنے آپ کو جوابدہ بنناچاہتاتھا اور اسی انداز میں پیسے کمانا چاہتا تھا۔
پانچ کروڑ 40 لاکھ امریکی فری لانسرز محض ڈیجیٹل فری لانسرز نہیں ہیں۔ ان میں سے کچھ آن لائن کام کرتے ہیں جبکہ بہت سے آف لائن بھی کام کرتے ہیں، ان کا ڈیجیٹل دنیا سے کوئی خاص تعلق نہیں ہوتا۔ ان میںسے کوئی ٹھیکے دار، کوئی کارپینٹر، کوئی ٹرک ڈیلیوری والا ہوتاہے، بعض کا ڈراپ شپنگ کے شعبے سے بھی تعلق ہوتاہے۔
پانچ کروڑ 40 لاکھ فری لانسرز کا ملک امریکا آئوٹ سورسنگ کی حب ہے، یعنی یہ فری لانسرزپوری دنیا میں کام آگے آئوٹسورس کرتے ہیں۔ آئوٹ سورسنگ کیاہے؟ مثال کے طور پر اگرمیں امریکا میں رہتاہوں، اگرمجھے کوئی بڑا ٹھیکہ ملا بحیثیت فری لانسر یا ٹھیکے دار تو میں وہ کام اکیلے تو نہیں کرسکتا۔
چنانچہ میں فری لانس مارکیٹ میں جائوں گا، اپنا پراجیکٹ پوسٹ کروںگا، کسی ہونہار فری لانسر کو اس کی پروفائل اور باقی چیزوں کو دیکھ کر پراجیکٹ اسے دیدوںگا۔ اگر اس نے دیانت داری، محنت اور اپنی تخلیقی صلاحیت ظاہر کرتے ہوئے کام مکمل کیا تو میں اسے اس کام کے پیسے دیدوںگا۔ اسی کو فری لانسنگ کہتے ہیں۔
اگرپاکستانی ان 54 ملین امریکیوں کے کام اور دام سے اپنا حصہ وصول کرلیں تو یہ کوشش پاکستان کا مقام چوتھے کے بجائے پہلے نمبر پر لاسکتی ہے۔
میںیہ مشورہ نہیں دوں گا کہ آپ اپنا سارا کام چھوڑ کر، اپنی نوکری سے راتوں رات استعفیٰدے کرفری لانسنگ کی دنیا میں کود جائیں۔ میں ایسا ہرگزمشورہ نہیں دوںگا۔ میںیہ چاہوںگا کہ آپ اپنا آج اس قدرسخت محنت کرکے گزاریں کہ کل اسی کی بنیاد پر اپنی ملازمت چھوڑیں۔
یعنی آپ صبح ملازمت کیجئے اور شام کو فری لانسنگ کیجئے۔ میںنے اپنی زندگی کے تین سال اسی طرح گزارے ہیں، پھر میں نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیاتھا۔
فری لانسنگ کاشعبہ دنیا میںسب سے زیادہ تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہاہے۔ آنے والے وقت میں فل ٹائم ملازمت ختم ہوجائے گی۔ علی بابا کے جیک ما کا کہناہے کہ اگلے بیس برسوں کے دوران میں لوگ ایک دن میں چارگھنٹے کام کریں گے ، ان میں سے زیادہ سیلف ایمپلائیڈ ہوںگے۔
چنانچہ آپ بھی آج محنت کرلیجئے، فری لانسنگ شروع کیجئے، ایک بار پھر کہوں گا کہ ضروری نہیں کہ آپ اپنی ملازمت کو خیرباد کہیں، دفتر سے واپس آنے کے بعد فری لانسنگ کی کوئی صلاحیت حاصل کریں،
پاکستان میں https://digiskills.pk/ فری لانسنگ میں کام آنے والی مختلف صلاحیتیں سکھارہی ہے،آپ اس صلاحیت میں مسلسل اور زیادہ سے زیادہ مشق کے ذریعے مہارت حاصل کیجئے،
اس کے بعد بحیثیت فری لانسر اپنی صلاحیت دنیا کے سامنے پیش کیجئے، اس کے ذریعے نہ صرف آپ خود خوشحال ہوں گے بلکہ پاکستان کو بھی خوشحال کریں گے۔