ڈیوائن براڈلی: نوجوانوں کو بری عادات سے الگ تھلگ کرنا چاہتا ہے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

دنیا بھر میں ٹین ایجرز کی اکثریت کی دلچسپیوں کا دائرہ گھر، رشتہ داروں اور دوستوں تک ہی محدود رہتاہے لیکن ڈیوائن براڈلی ایک مختلف ٹین ایجر تھا۔ اس پر صرف ایک ہی فکر سواررہتی تھی کہ باہر گھومنے پھرنے والے ٹین ایجرز کو کیسے تعمیری سرگرمیوں میں مصروف کیاجائے۔ جب بھی وہ سکول سے فارغ ہوتاتو گھرتک پہنچتے پہنچتے وہ لڑکوں کو گروہ در گروہ ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے گلیوں، بازاروں میں گھومتے پھرتے، گپیں لگاتے دیکھتا۔ اسے احساس ہوا کہ ان لڑکوں کے پاس بہت سا فارغ وقت ہے جو وہ محض ضائع ہی کرتے رہتے ہیں۔اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کی آمدن بہت زیادہ نہیں تھی۔
اور ان کے بچے غیرقانونی سرگرمیوں کی طرف تیزی سے ملوث ہورہے تھے۔تشدد، زنا، ایڈز، منشیات، عصمت فروشی، گینگز اور دوسرے خطرناک رویے تیزی سے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اپنے اندرسمورہے تھے۔ڈیوائن اس مسئلے کاحل چاہتاتھا۔اس کے خیال میں کوئی ایسا راستہ تلاش کیاجاناچاہئیے جس پر چلتے ہوئے نوجوان بری عادات سے الگ تھلگ ہوجائیں۔ وہ بھی انہی جیسا ایک نوجوان تھا اور اس کے دوستوں کاخیال تھا کہ وہ تن تنہا اس مسئلے کا حل تلاش نہیں کرسکتا۔تاہم اس نے ان کے خدشات کو غلط ثابت کردکھایا۔
سب سے پہلے اس نے نوجوان نسل کی دلچسپیوں کا جائزہ لیا۔نوجوان فیشن، کمپیوٹرز اور انٹرنیٹ کو بہت پسند کرتے ہیں۔آپ کو معلوم ہے کہ یہ تمام چیزیں انسان کو سوشل بناتی ہیں اور اس کی دلچسپیوں کا دائرہ وسیع کرتی ہیں۔آپ ایک بارلوگوں کو ان چیزوں کی طرف لائیں اور اس کے بعد انھیں سمجھائیں کہ ان سے کیسے سیکھاجاسکتاہے اور ان کی مدد سے کیسے معاشرہ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔اس کے لئے ایک ایسے محفوظ مرکز کی ضرورت ہے جہاں تعمیری ماحول ہو اور جہاں بچے سکول سے فارغ ہوکر آئیں اور اپنا وقت گزارسکیں، خود بھی کچھ سیکھیں اور دوسروں کو بھی سکھائیں۔ اور جہاں وہ دیگربچوں کو بھی آنے کو کہہ سکیں۔
اس کے آئیڈیا کو بہت جلد پذیرائی حاصل ہوئی۔ٹیم ریوولیوشن نے بہت جلدمعاشرے میں تبدیلی کے اثرات کو ظاہر کرنا شروع کردیا۔ اس کے ارکان میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اس نے فنڈریزنگ مہم چلائی تو محض دوہفتوں کے اندر 25 ہزار ڈالر جمع کرلئے۔اس کی مدد سے کمیونٹی سنٹرتعمیر کیا۔اس میں ایک مووی تھیٹربھی تھا اور ایک ریکارڈنگ سٹوڈیوبھی۔ ٹیم ریوولیوشن نے اپنے ارکان کو سیروسفر کے مواقع فراہم کئے، یوگا اور مراقبوں کے تجربات کرائے۔ یہاں موسیقی، کوریوگرافی کی کلاسز ہونے لگیں۔ موسیقی کے رجحانات پر مباحث ہونے لگے۔
اسی طرح ڈیوائن نے ایک فیلوشپ اکیڈمی بھی قائم کی۔ جس کاایک پروگرام’’ دی بنک‘‘ کے نام سے ہے۔ اس کے ذریعے نوجوانوں کو بتایاجاتاکہ وہ کیسے معاشی ترقی کرسکتے ہیں اور معاشرے میں تبدیلی پیدا کرسکتے ہیں۔ ایک پروگرام ’’لیڈ‘‘ تھا جس کا مقصد نوجوانوں کو موثرقیادت کے لئے تیارکرناتھا۔ ڈیوائن نے یہ اکیڈمی بعض بڑی کمپنیوں کی سپانسرشپ سے قائم کی تھی، اس طرح نوجوانوں کو سیکھنے کا موقع ملا کہ مصنوعات کیسے تیارکی جاتی ہیں۔ اسی طرح دوسرے اہم کاروباری گربھی سکھائے جاتے تھے۔
ٹیم ریوولیوشن آج بھی 13سے23سال کے لڑکوں اور نوجوانوں کومختلف پروگراموں کے ذریعے تعلیم وتربیت دے رہی ہے۔ اس کی ورکشاپس میں اوسطاً پانچ سو جوان شریک ہوتے ہیں۔ ڈیوائن کی عمر اب 24برس ہے ، اس کا منصوبہ ہے کہ یہ پراجیکٹ مکمل طورپر نوجوانوں کے پاس ہی ہوناچاہئے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں