نوعمر جو دنیا بدل رہاہے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

یہ جنوری 1998ء کی بات ہے جب چھ سالہ ریان ہریلجیک گریڈ 1کی کلاس میں بیٹھا ہواتھا۔ اس کی ٹیچر مسز پریسٹ نے بتایا کہ پینے کا صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے لوگ بیمار ہورہے ہیں حتیٰ کہ بعض ہلاک بھی ہوجاتے ہیں۔ ٹیچر نے بتایا کہ براعظم افریقہ میں بعض لوگ گندا پانی حاصل کرنے کے لئے بھی کئی گھنٹوں تک پیدل سفرکرتے ہیں۔
ریان ہریلجیک نے جب یہ سناکہ افریقہ میں چھوٹے چھوٹے بچے روزانہ پینے کا پانی لینے کے لئے کئی کلومیٹر کا سفر کرتے ہیں تو وہ حیران رہ گیا۔ اسے یقین نہ آیا کہ دنیا میں ایسا بھی ہوتاہے۔ اس نے سوچا کہ اسے پینے کا صاف پانی لینے کے لئے اپنے کلاس روم سے باہرنکل کر گنتی کے دس قدم اٹھانا پڑتے ہیں۔اس روز سے پہلے وہ سوچاکرتاتھا کہ دنیا میں ہربچہ ویسی ہی زندگی گزاررہاہے جیسی وہ خود۔ تاہم جب اسے اپنے خیال کے غلط ہونے کا ادراک ہوا تو اس نے فیصلہ کیاکہ اسے کچھ کرناہوگا۔چنانچہ جب وہ گھرپہنچاتو اس نے اپنی امی اور ابو سے اس بابت مدد کرنے کو کہا۔ چنددن ہی گزرے ہوں گے کہ انھوں نے بیٹے کو بتایا کہ ایک کنواں کھودنے پر 70ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ ریان ہریلجیک کو لگا کہ اگر ایک کنواں کھودنے پر محض 70ڈالر ہی خرچ ہوتے ہیں تو دنیا میں پانی کامسئلہ حل کرنا زیادہ مشکل نہیں۔ اس نے اگلے چار ماہ کے دوران 70ڈالرز جمع کرلئے، تب اسے پتہ چلاکہ یوگینڈا جیسے ملک میں ایک کنواں کھودنے پر2000ڈالرزخرچ آتے ہیں۔اس موقع پر اسے محسوس ہواکہ مسئلہ اتناچھوٹا نہیں جتنا وہ سمجھتاتھا۔
چنانچہ ریان ہریلجیک نے اس بڑے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنی کوششوں کا دائرہ بھی وسیع کردیا۔ وہ سروس کلبوں ، سکولوں کے کلاس رومز حتی کہ ہراس جگہ پہنچاجہاں اسے اپنی بات سنے جانے کی امیدتھی۔ اس مہم کے دوران اس نے مطلوبہ رقم اکٹھی کرلی، یوں یوگینڈاکے شمالی علاقے میں واقع ایک گاؤں کے ایک اینگلوپرائمری سکول میں پہلاکنواں کھودا گیا۔اس وقت اس کی عمر محض سات برس تھی ۔اس طرح یہ گریڈون کا پراجیکٹ ’’ ریانز ویل فاؤنڈیشن‘‘ کی صورت اختیارکرگیا۔ ریانز ویل فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے جس نے دنیا بھر کے16ممالک میں 667کنویں کھودے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان کنوؤں سے سات لاکھ 14ہزار افراد صاف پانی پی رہے ہیں۔
اب ریان ہریلجیک کینیڈا کے مشرقی ساحلی شہر ہالیفیکس کے کنگز کالج یونی ورسٹی میںچودھویں کلاس کا طالب علم ہے۔ اس کی عمر 20برس ہے۔ وہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ اور پالیٹیکل سائنس میں تعلیم حاصل کررہاہے۔ وہ اب بھی فاؤنڈیشن میں مسلسل سرگرم ہے۔ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں جاکر پانی کے مسائل پر گفتگو کرتا ہے اور لوگوں کو سمجھاتاہے کہ آپ جو بھی ہوں اور آپ کی جتنی بھی عمر ہو، آپ یقینی طورپر دنیا بدل سکتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں