پاکستانی ڈرامے کا پوسٹر

پاکستانی ڈرامے،کس پلاننگ اور تھیم کے تحت دکھائے جارہے ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زبیرمنصوری۔۔۔۔۔۔
اگرکوئی آپ کو بتائے کہ۔۔۔
میں نے آپ کے بیٹے کو محلے کے لفنگے لڑکوں کے ساتھ بیٹھے دیکھا ہے
اگر کوئی آپ کو بتائے کہ آپ کی بیٹی کی گیدرنگ اچھی نہیں ہے
تو آپ کا رد عمل کیا ہو گا؟
فکر مندی ،پریشانی رات کی نیند غائب ،کیا کروں ؟کیسے سمجھائوں؟کیسے بچائوں؟

تو جناب! یہ لیجئیے!! یہ پڑھئے!!! دنیا کے گندے ترین خیالات کو بھاری فیس لے کر پیشہ ورانہ مہارت سے پُر کشش ڈراموں میں ڈھال کر،مہنگے ترین کیمرہ مینوں اور کروڑوں کے کیمروں سے شوٹ کر کے ٹی وی کے پرائم ٹائم پر وقت خرید کر پیش کر کے،

آپ کے بیٹے بیٹی بیوی شوہر کو عین گھر کے بیڈ روم اور ڈرائنگ روم میں بگاڑا جا رہا ہے اور آپ لگے رہیں سیاسی شو بازی دیکھنے میں جب تک وہاں کچھ ہو گا یہاں بچانے کو کچھ بھی نہ رہے گا۔۔۔!

گندے نالے کا بند ٹوٹ چکا، بدبودار پانی گھروں میں داخل ہو چکا، ہمارے استاد کے بقول جو گھر میں ٹی وی رکھتا ہے وہ چاہتا ہے اس کی اولاد بگڑے اور جو اوپن کیبل رکھتا ہے وہ ۔۔۔۔۔!
میں دہرانے سے قاصر ہوں ۔۔۔!

خبریں سننے اور بچوں پر بھروسہ کرنے وغیرہ وغیرہ جیسے دلائل والے دوستوں سے معذرت! میں اپنی آںکھوں سے دینی گھرانے برباد ہوتے دیکھ چکا ہوں ۔۔۔
اب آئیے صرف ایک موضوع پر خاندان کے نظام پر پڑتی ضربیں دیکھ لیجئیے۔۔۔

ہم (HUM) چینل“ کے ایک ڈرامے ”پاکیزہ“ میں طلاق کے بعد بیٹی کا بہانہ بنا کر طلاق کو چھپایا گیا اور سابق خاوند کے ساتھ رہائش رکھی جبکہ بیٹی چھوٹی نہیں، شادی کے قابل عمر کی ہے۔

② اے پلس APLUS کے ڈرامے ”خدادیکھرہا_ہے“ میں طلاق کے بعد شوہر منکر ہو جاتا ہے اور مولوی صاحب سے جعلی فتوی لے کر بیوی کو زبردستی اپنے پاس روک کے رکھتا ہے جبکہ بیوی راضی نہیں ہوتی۔

③ اے آر وائی ARY کے ڈرامے ”انابیہ“ میں شوہر طلاق کے بعد منکر ہو جاتا ہے جبکہ والدہ اور بہن گواہ تھیں۔ بیوی والدین کے گھر آجاتی ہے۔ شوہر اسے دوبارہ لے جانا چاہتا ہے۔

لڑکی خلع کا کیس دائر کر دیتی ہے اور فیصلہ ہونے کے باوجود صرف اپنی بہن کا گھر بسانے کی خاطر اسی شخص کے پاس دوبارہ جانے کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔

④ ہم HUM چینل کے ایک اور ڈرامے ”ذرایادکر“ میں طلاق کے بعد حلالہ کے لیے لڑکی خود شوہر تلاش کر رہی ہے تا کہ دوسری شادی کرکے اس سے طلاق لے کر پہلے والے شوہر سے دوبارہ شادی کر سکے۔ جبکہ باقاعدہ پلاننگ کر کے حلالہ کرنا ناجائزہے۔

اسلامی حکم یہ ہے کہ اگر طلاق دے دی جائے تو لڑکی دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔ اور اگر کسی وجہ سے وہ دوسری شادی ختم ہو جائے تو اگر وہ چاہے تو پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے مگر پلان کر کے نہیں۔

⑤ جیو GEO کے ایک ڈرامے ”جوروکےغلام“ میں ایک بیٹے نے باپ کی بات مانتے ہوئے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور پھر ایک شخص کو رقم دے کر اپنی بیوی سے نکاح کروایا تاکہ دوسرے دن وہ طلاق دے دے اور یہ خود اس سے نکاح کر سکے۔

⑥ ہم HUM چینل کے ایک تیسرے ڈرامے ”من_مائل“ میں لڑکی طلاق کے بعد اپنے والدین کے گھر جانے کے بجائے اپنے چچا کے گھر ان کے بیٹے کے ساتھ رہتی ہے جبکہ چچا اور چچی گھر پر نہیں ہیں۔ وہ بعد میں اطلاع سن کر آتے ہیں۔

⑦ ہم HUM چینل ہی کے چوتھے ڈرامے ”تمہارے_سوا“ میں لڑکے کے دوست کی بیوی کو کینسر ہوتا ہے۔ اس کے پاس علاج کے لیے رقم نہیں تو پلاننگ کے تحت لڑکا اپنے دوست سے طلاق دلوا کر خود نکاح کرلیتا ہے اور آفس میں لون کے لیے اپلائی کردیتا ہے۔

اس دوران وہ لڑکی اپنے سابقہ شوہر کے ساتھ ہی بغیر عدت گزارے رہتی ہے اور اس کا پورا خیال رکھتی ہے۔

سب جانتے ہیں کہ ٹی وی عوام الناس کی رائے بنانے کا ایک مؤثر ہتھیار ہے۔ اور پرائم ٹائم میں پیش کیے جانے والے ڈرامے اور ٹاک شوز کو عوام کی ایک بڑی تعداد دیکھتی ہے۔ خاص طور پر پاکستان کی50 فیصد سے زائد آبادی دیہاتوں میں موجود ہے اور دیہات میں ٹی وی تفریح کا بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

ایسے میں ایک پوری پلاننگ اور تھیم کے تحت ڈراموں کے ذریعے اسلامی احکامات کو تروڑ مروڑ کر پیش کرنا، اس طرح کے سوالات اٹھانا اور لوگوں میں کنفیوژن پیدا کرنے کا مقصد عوام کو اسلام سے دور کرنا اور اسلامی تعلیمات پر پکے بھروسہ کو متزلزل کرنا ہے۔

کیا وزارت اطلاعات و نشریات کا کوئی بورڈ ایسا نہیں جو فلم یا ڈرامے کو پکچرائز کرنے سے قبل چیک کرے اور اس کی منظوری دے؟

کیا حکومت نے ایسی کوئی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل نہیں دی جو ان مالکان کو ایڈوائز دے؟

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ حدود الله اور شرعی احکامات کی اتنی کھلم کھلا خلاف ورزی پیمرا کے علم میں کیوں نہیں آتی؟اس پر کوئی رکاوٹ کیوں نہیں؟

کیا ہمارے چینلز اور ان کے مالکان اپنی آزاد پالیسی رکھتے ہیں کہ جو چاہے دکھا دیں۔ کوئی ان کو چیک کرنے والا، روکنے والا نہیں ہے
ﭨﯽ ﻭﯼ ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﯿﺎﺋﯽ ﻋﺮﻭﺝ ﭘﮧ ﮨﮯ۔

ﺻﺎﻑ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺑﺎﻗﺎعدﮦ ﺍﯾﮏ ﻣﻨﻈﻢ ﺳﺎﺯﺵ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ہو ﺭہا ہے۔
ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﻮﺭ ﮐﺎ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﮑﺮ۔
ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﻮﺍﺋﮯ ﻓﺮﯾﻨﮉ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ۔
ﺷﻮﮨﺮ ﮐﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭘﮩﻠﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﭘﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﻧﺎ۔

ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﯽ ﭘﮭﻨﺴﺎﻧﺎ…
ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮯ ﮨﻢ ﺟﻨﺲ ﭘﺮﺳﺘﯽ ﮐﮯ ﻣﻮﺿﻮﻉ ﭘﮧ ﺑﮭﯽ ﮈﺭﺍﻣﮯ ﺑﻦ ﺭہے ﮨﯿﮟ۔

ﺍﻥ ﻣﻮﺿﻮﻋﺎﺕ ﭘﮧ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮈﺭﺍﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﻧﺌﯽ ﻧﺴﻞ ﮐﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺫﮨﻨﯽ ﻧﺸﻮوﻧﻤﺎ ﮐﯽ ﺟﺎ ﺭﮨﯽ ہے ﺟﺲ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻭﻗﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﮨﯽ ﺑﮭﯿﺎﻧﮏ ﻧﺘﺎﺋﺞ ﻧﮑﻠﯿﮟ ﮔﮯ۔ ﺍﻥ ﭼﯿﻨﻠﺰ ﮐﻮ ﺍﺏ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﭼﯿﻨﻠﺰ ﮐﮩﻨﺎ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ۔ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﻃﺒﻘﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﺱ ﮐﮭﻠﯽ ﺑﮯ ﺣﯿﺎﺋﯽ ﭘﮧ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﺸﻮﯾﺸﻨﺎﮎ ہے۔

ﮨﻤﯿﮟ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺩکھائی ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﮕﺮ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺣﺴﺎﺱ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻏﻮﺭﮐﺮﻧﺎ ﮨﻮﮔﺎ۔
ﮐﻞ ﭘﭽﮭﺘﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ﺁﺝ ﺁﻭﺍﺯ ﺍﭨﮭﺎﺅ۔
ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﻮ ۔

ﺳﻮﭼﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﯿﺌﮯ …
ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻃﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ …
ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ …
ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ…
چھوڑ دیں یہ ڈرامے دیکھنا…

آپ لوگوں کے دیکھنے کی وجہ سے ان کو ریٹنگ ملتی ہے اور وہ مزید ڈرامے بناتے جارہے ہیں۔

یاد رکھئے کہ اس “ثوابِ دارین” میں آپ کا حصہ بھی ہوگا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں