نابینا نے پڑھنے لکھنے کا عجب نظام متعارف کرادیا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

لوئیس بریل بھی ایسا ہی غیرمعمولی لڑکا تھا جس کا کارنامہ انسانی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔ وہ 1809ء میں کو پورے، فرانس میں پیدا ہوا۔ تین سال کی عمر میں ایک حادثے نے اسے نابینا کردیا۔ وہ رائل انسٹی ٹیوٹ فار بلائنڈ یوتھ ( پیرس) میں پڑھتا رہا۔لوئیس نے ایک نابیناؤں کے لئے پڑھنے اور لکھنے کا ایک عجب نظام متعارف کرایا۔ اس میں لفظ ابھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ ہم آج اسے بریل نظام بھی کہتے ہیں۔ انیس بر س کی عمر میں بریل رائل انسٹی ٹیوٹ میں ایک کل وقتی استاد بن گیا۔ وہ وہاں اپنی زندگی کے آخری دن تک اپنے فرائض سرانجام دیتارہا۔ یادرہے اس کا 43برس کی عمر میں انتقال ہوگیاتھا۔
آج بریل ایک یونیورسٹی ہے۔ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق بریل نظام تعلیم میں پڑھنے والے باقی نابیناؤں کی نسبت زیادہ برسرروزگار ہوتے ہیں، وہ معاشی طورپر مسائل کا شکار بھی نہیں ہوتے اور وہ زیادہ مطالعہ کرتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں