پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں سخت مؤقف اختیار کیا۔
اسلام آباد میں حزب اختلاف کی ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز و دیگر رہنما شریک تھے، اے پی سی میں ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے سخت مؤقف اپنایا۔
اے پی سی میں اپنے خطاب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ تاریخ کی بدترین دھاندلی کے خلاف اپوزیشن مؤثر آواز نہیں اٹھا سکی، عمران خان اور جعلی حکومت کی نالائقی اور نااہلی بری طرح بے نقاب ہوگئی مگر اب عوام کو غیر مبہم اور واضح پیغام دینا چاہیے جس میں الفاظ کا ہیر پھیر نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی پر بھی کوئی متفقہ فیصلہ کرنا چاہیے، یہ پہلی اینٹ سرکے گی تو جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والی حکومت کی بنیادیں ہل جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں ٹھوس فیصلے ہونے چاہئیں کیوں کہ عوام کو اپوزیشن سے بہت توقعات ہیں، اگر قابل عمل لائحہ عمل عوام کے سامنے نہ رکھا تو مایوسی بڑھے گی، یہ نہ ہو کہ حکومت سے تنگ عوام اپوزیشن سے کوئی امید باندھنے کی بجائے اپنے فیصلے خود کرلے، اگر عوام بپھر گئے تو بات حد سے بڑھ جائے گی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ملک میں تحریک انصاف کے لیے انصاف کا ایک ترازو ہے اور اپوزیشن کے لیے دوسرا، ہم ایسے احتساب کے آگے کیوں جھک رہے ہیں؟
وفاقی دارالحکومت کے لاک ڈاؤن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن استعفے دیتی ہے تو اس بارے میں آئین کیا کہتا ہے؟ اگر (ن) لیگ پنجاب، پیپلزپارٹی والے سندھ، مولانا فضل الرحمان اور اے این پی خیبر پختونخوا اور محمود اچکزئی بلوچستان سے آکر اسلام آباد بند کر سکتے ہیں تو اس پر بات ہونی چاہیے۔
ن لیگ کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ہم کب تک وسیع تر قومی مفاد کے پیچھے چھپتے رہیں گے؟ وقت آگیا ہے کہ اس اصطلاح کو تبدیل کریں، کیا وسیع تر قومی مفاد کا مطلب ظلم کو تسلیم کرلینا اور گردن جھکا دینا ہے؟
مریم نواز نے نیب کے زیر حراست تمام افراد کو سیاسی قیدی ڈیکلیئر کرنے کی تجویز بھی دی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز آل پارٹیز کانفرنس کے حتمی اعلامیے سے قبل ہی واپس روانہ ہوئیں جہاں ان کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اس جعلی حکومت کو قبول نہیں کرنا چاہیے، یہ حکومت جتنے دن رہے گی تو پاکستان میں صورتحال مزید دگرگوں رہے گی، خدانخواستہ ایسا نہ ہو پاکستان پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ جائے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے سے تمام مسائل حل تو نہیں ہوں گے لیکن جعلی مینڈیٹ والی حکومت لرز جائے گی۔
مریم نواز کے مطابق ایک ایک دن میں روپے کی قدر پانچ پانچ روپے گر رہی ہے، ڈالر بڑھ رہا ہے، صرف جون میں قرضوں میں 14 ارب روپے کا اضافہ ہوا، یہ حکومت خود ہی گر جائے گی ہمیں تردد نہیں کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر روز عوام نئے بجٹ کی وجہ سے پِس رہے ہیں، بجلی، گیس، آٹا مہنگا ہوگیا ہے اور عوام کی زندگی جہنم بن گئی ہے، اسپتال میں مفت ادویات بند کردی گئی ہیں اور ساتھ ہی دواؤں کی قیمتیں بھی آسمان پر ہیں، لوگ علاج کرائیں یا بچوں کی فیسیں دیں، کیا کریں؟
شریف خاندان میں اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف، شہبازشریف، حمزہ اور میں ایک ہیں، کوئی اختلاف نہیں، پوری پارٹی کا نواز شریف اور شہباز پر بھرپور اعتماد ہے، ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف تو کرسکتے ہیں البتہ فیصلہ لیڈر شپ کا ہوتا ہے اور لیڈرشپ کا فیصلہ خوش دلی سے قبول ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں جس میں چیئرمین سینیٹ کو آئینی طور پر ہٹانے، 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے اور رہبر کمیٹی بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔