امریکی فوجی خواتین فوجی تقریب میں شریک

امریکا: نوجوان فوجی خواتین سے ریپ میں ہوشربا اضافہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

دنیا بھر کی اقوام کو خواتین کی آزادی، تحفظ اور ان کے دیگر حقوق کا سبق یاد دلانے والے امریکا کا اپنا یہ حال ہے کہ اس نے ابھی تک اس سبق کی ا، ب ، پ بھی یاد نہیں کی۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ امریکا کی فوج میں خواتین کو جنسی ہراساں کیا جائے، ان پر جنسی حملے کئے جائیں تو یہ کوئی جرم نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی فوج میں خواتین بالخصوص نئی بھرتی ہونے والی خواتین پر جنسی حملوں میں ہرگزرتے دن اضافہ ہورہاہے۔

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2018 کے دوران 20500 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ سنہ 2016 میں ایسے جنسی حملوں کی تعداد 14900 تھی۔

رپورٹ کے مطابق جنسی حملہ آوروں میں سے ایک تہائی شراب کے نشے میں دھت تھے جبکہ ان حملوں کا شکار ہونے والی خواتین کی عمریں 17 سے 24 برس تھی۔

امریکی فوج، نیوی، ایئر فورس اور میرین کے ایک سروے کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں کل 20500 کیسز ہوئے۔

یہ تعداد رپورٹ کیے گئے حملوں اور ایک لاکھ اہلکاروں کے سروے سے اخذ کی گئی۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ سروے 95 فیصد تک قابلِ بھروسہ ہے۔

جبری جنسی تعلق کے ان کیسز میں دست درازی سے لے کر ریپ تک کے واقعات شامل ہیں اور یہ سنہ 2016 کے مقابلے میں 38 فیصد بڑھے ہیں۔ تاہم ان معاملات میں سے ہر تین میں سے صرف ایک کیس اعلی حکام تک پہنچایا گیا۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹا گان کا کہنا ہے کہ سنہ 2006 میں ہر 14 میں سے صرف ایک متاثرہ خاتون سے جنسی ہراسانی کے جرائم کی شکایت کی۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ 13 خواتین خوف اور ڈر کے سبب حرف شکایت لبوں پر لا ہی نہیں سکیں یا پھر وہ مایوسی کا شکار تھیں کہ شکایت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

جنسی حملوں کی 85 فیصد شکارخواتین حملہ آوروں کو جانتی تھی۔ اور اکثر نوجوان اہلکاروں پر حملہ کرنے والے ان کے اپنے اعلیٰ افسران تھے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں