امریکا میں اب مسلمان سرکاری افسران کو بھی کھلے عام ملک چھوڑنے کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔ نیو یارک کے پولیس حکام کے مطابق ایک شخص نے مسلم خاتون پولیس افسر پر چلاتے ہوئے اسے امریکا چھوڑنے کی دھمکی دی۔ حکام کا کہنا تھا کہ خاتون افسر کو بروکلین سے ڈیوٹی کے بعد گھر واپسی پر ایک شخص کی جانب سے چلانے اور نفرت آموز دھمکی کا سامنا کرنا پڑا۔ خاتون پولیس افسر نے بتایا کہ جب انہوں نے مداخلت کی تو ان پر چلانے والے شخص نے انہیں داعش کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا گلہ کاٹنے کی دھمکی دی۔
نیو یارک کے میئر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران خاتون پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا واقعہ پہلی بار ہوا ہے، ان کا مسلم خاتون ہونا اور پولیس میں ملازمت کرنا نیویارک شہر کے مثبت پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔
مسلم افسر ایمل السوکیری کے مطابق وہ پولیس افسر کی حیثیت سے کسی بھی مذہبی تفریق کے بغیر تمام لوگوں کی مدد کرتی ہیں، انہیں لوگوں کے عقیدے سے کوئی غرض نہیں، وہ یہیں پیدا ہوئیں اور یہیں پرورش پائی۔
خاتون پولیس افسر کو دھمکی دینے والے 36 سالہ کرسٹوفر نیلسن پر نفرت انگیز دھمکیوں کے جرم کی دفعات عائد کی گئیں، الزامات کا سامنا کرنے والے شخص کے وکیل نے فوری طور پر کوئی بھی بات کرنے سے انکار کردیا۔
مسلم خاتون پولیس افسر کی بہادری کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ پولیس نے کہا کہ ایمل السوکیری اور ان کے شوہر نے 2014 میں عمارت میں آگ لگنے کے بعد بہادری اور اپنی ذمہ داریوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بچی کو عمارت سے ریسکیو کیا تھا، جس کے باعث خاتون پولیس افسر دھویں کی وجہ سے خود متاثر ہوکر ہسپتال داخل ہوئیں تھیں۔
نیو یارک پولیس کمشنر جیمز او نیل نے خاتون پولیس افسر کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ نیویارک کی پیدائشی خاتون مسلم افسر ایمل السوکیری نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد محکمہ پولیس کا حصہ بنیں، 2014 میں ایمل السوکیری نے آگ سے متاثرہ عمارت سے بچی اور اس کی دادی کو بچایا، آج ان کو اور ان کے بیٹے کو ایک شخص کی جانب سے دھمکیاں ملیں.
کشمنر کے مطابق ایمل نیویارک کی شہری ہیں، امریکا ہی ان کا ملک ہے،یہاں ان کا گھر ہے۔
پولیس کمشنر جیمز او نیل کے مطابق نیو یارک پولیس کے 36 ہزار پولیس اہلکاروں میں سے 900 پولیس افسر مسلمان ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں نیویارک شہر میں مذہبی اور تعصبانہ دھمکیوں کے سلسلوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق گزشتہ دن بھی نیویارک کے گرینڈ سینٹرل ٹرمینل پر کام کرنے والے مسلم مزدور کو ایک آدمی نے دہشت گرد قرار دے کر دھکا دیا تھا، جس سے مسلم مزدور شدید زخمی ہوا تھا، ان کو ٹخنوں اور گھٹنوں میں چوٹیں لگنے کے باعث ہسپتال لے جایا گیا۔
واضح رہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ ماہ ٹرمپ کی حیران کن کامیابی کے بعد امریکا کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں باحجاب مسلم لڑکیوں اور خواتین پر حملوں کے واقعات پیش آئے۔
گزشتہ ہفتے کیلی فورنیا سمیت دیگر ریاستوں کی مختلف مساجد کو دھمکی آمیز خطوط بھی موصول ہوئے تھے، اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران کہا تھا کہ اسلام امریکا سے نفرت کرتا ہے، امریکا میں مسلمانوں کا داخلہ بند ہونا چاہئیے۔
ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا تھا جس کے بعد ٹرمپ نے یوٹرن لیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تمام مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ صرف ‘دہشت گرد ریاستوں’ سے تعلق رکھنے والوں کی امریکی آمد کے خلاف ہیں۔