مسجد میں نمازعید ادا ہورہی ہے

خطبہ عید سننے والے دوبھائیوں کا قصہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بشریٰ نواز۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا صاحب عید کی نماز کے بعد خطبہ فرما رہے تھے:
“مسلمانو! اگر تم نے رمضان کے بعد بھی بری عادتیں نہ چھوڑیں،جھوٹ،غیبت،حرام کمائی نہ چھوڑی تو تمہارے روزے ضائع۔ کسی کا حق مارا ہے تو اس کو واپس کردو، کسی کا دل دکھایا ہے تو معافی مانگ لو، اگر کسی رشتے دار سے ناراضی ہے تو آج اسے منا لو”۔

“مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ مسلمانو! اگر آپس میں جھگڑا ہے تو آج گلے مل لو۔ اپنے دل میں جس نے کسی دوسرے کے لیے کینہ رکھا، اللہ‎ کو اس کی کوئی عبادت قبول نہیں”۔

مولانا صاحب کا خطبہ کچھ طویل ہو گیا لیکن عثمان کا دل جیسے ایک ہی بات پی اٹک گیا۔ بڑا بھائی ایاز اس سے ناراض ہے معاملات تو کاروباری تھے اور زیادتی بھی ایاز بھائی کی تھی۔ بول چال بند کرچکے تھے، آنا جانا بھی ختم ہوچکا تھا۔

ماہ رمضان بھی آیا، خاندان میں کسی نے صلح کروانے کی ضرورت محسوس نہ کی۔ ماہ رمضان میں ایک بار عثمان بھائی ایاز کے دفتر بھی گیا لیکن ایاز بھائی نے ذلیل کرکے وہاں سے نکال دیا،اسے وہ سب یاد آرہا تھا۔ شرمندگی کے مارے یہ بات اس نے کسی کو بھی نہیں بتائی۔

اب خطبہ سن کے وہ سوچ رہا تھا کیا کروں؟

پھراس نے سوچا،چلو کوئی بات نہیں۔ شاید اس دن بھائی پریشان ہوں جو مجھ سے ایسا برتاؤ کیا۔ آج تو عید ہے،بھائی سے گلے ملوں، سارے شکوے دور ہوجائیں گے، یہی سوچ کے وہ اپنی کھٹارا موٹربائیک سٹارٹ کرنے لگا۔

ایاز اپنی پراڈو سے نکل رہا تھا۔ عثمان گرم جوشی سے آگے بڑھا،ایاز نے ہاتھ کے اشارے سے اسے دور ہی روک دیا۔ وہ اپنی کوٹھی میں داخل ہوا۔ چوکیدار نے گیٹ بند کردیا۔

عثمان سوچتارہ گیا،اس کے دماغ میں مولانا صاحب کے جملے گونج رہے تھے۔
“اے مسلمانو! اپنے دلوں کو کینے سے پاک کرو تو ہی تمھاری عبادت قبول ہوں گی”۔
آنسو بھری آنکھوں سے اس نے آسمان کی طرف دیکھا اور بائیک سٹارٹ کی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں