وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو بین الاقوامی سطح پر اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنے اور دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
مکہ المکرمہ میں ہفتے کو تنظیم کے چودھویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں کے عالمی فورم پر زور دیا کہ وہ مسلمانوں کے حقوق اور ان کے مذہبی جذبات کے تحفظ کے لیے موثر کردار ادا کرے۔ مغرب میں اسلام مخالف سرگرمیوں اور گستاخانہ مواد کو او آئی سی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنظیم کے غیرموثر کردار کے باعث مسلمانوں کی سیاسی جدوجہد آزادی کو غیرقانونی اور اسلامی انتہا پسندی قرار دیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ کشمیر میں عوام آزادی کے حصول کی سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں اور نائن الیون کے حملوں کے بعد کشمیریوں کی اس منصفانہ جدوجہد کو بھی اسلامی انتہاپسندی اور دہشت گردی کا نام دے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ متنازع کشمیر میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق نہیں دیا جا رہا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لوگوں کو شدید مظالم کا سامنا ہے۔ انہوں نے دنیائے اسلام پر زور دیا کہ وہ ان مظالم کی روک تھام کے لیے متحد ہوجائے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی جانب سے تقریر پر جاری کی گئی خبر میں تاہم وزیر اعظم کی جانب سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی سے متعلق کوئی بات نہیں تھی۔
عمران خان نے کہا کہ اسی طرح اسرائیل نے بھی فلسطینیوں پرمظالم ڈھاتے ہوئے ان کی تحریک آزادی کو اسلامی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ وزیراعظم نے اعادہ کیا کہ دو ریاستی حل کے سوا مسئلہ فلسطین کا کوئی حل ممکن نہیں اورفلسطین کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہونا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں مسلم امہ پر زور دیا کہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے پر خصوصی توجہ دے، اسی طرح دیگر صنعتوں کی طرح مصنوعی ذہانت کی صنعت بھی توجہ چاہتی ہے اور اس پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں نہ صرف تعلیم بلکہ معیاری تعلیم، یونیورسٹیوں کے قیام اور وسائل سے بھرپور استفادے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب کسی معصوم کے قتل کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ ’نائن الیوان سے قبل 80 فیصد خودکش حملے غیر مسلم انتہا پسند کرتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس فورم سے انہیں دنیا کو بھرپور پیغام دینا چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ ملاقات مکہ مکرمہ میں چودھویں اسلامی کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر ہوئی۔
وزیر اعظم نے روایتی سعودی میزبانی پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا اور او آئی سی کی صدارت سنبھالنے پر سعودی عرب کو مبارک باد پیش کی۔ دونوں رہنماﺅں نے باہمی سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ فروری میں ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران کیے گئے فیصلوں اور بالخصوص سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے پہلے اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے موخر ادائیگیوں پر پاکستان کو پٹرولیم منصوعات کی فراہمی کی سہولت میں اضافے پر سعودی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں کہا کہ سعودی عرب کا دوستانہ رویہ اور پاکستان کی مشکل اقتصادی صورتحال میں بروقت معاونت قابل تعریف ہے۔
(بشکریہ انڈی پینڈنٹ اردو)