عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔
امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق درست کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت سابقہ حکمرانوں کا تسلسل ہے۔ عوام کو لوٹنے کے روایتی حربے اختیارکئےجارہے ہیں بلکہ گزشتہ حکومتیں عوام پر اس قدرمظالم نہیں ڈھا رہی تھیں جتنا ظلم وزیادتی تحریک انصاف کی حکومت نے روا رکھی ہے۔
گزشتہ رات بارہ بجے ملک بھر میںپٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھا دی گئیں۔ دنیا اور ہمسائیہ ملک بھارت میں پٹرولیم مصنوعات سستی ہورہی ہیں لیکن ہمارے ہاں الٹی ہی گنگا بہہ رہی ہے ۔
بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات سمیت تمام اشیائے ضروریہ تیزی سے درمیانے درجے کے پاکستانی کے دائرہ استطاعت سے باہرنکلتی جارہی ہیں۔ایسے میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کا کیا عالم ہوگا، اندازہ کرنا چنداں مشکل نہیں۔
آج یکم جون 2019 کے انگریزی روزنامہ "ڈان ” میں شائع ہونے والا کارٹون صورت حال کی بہترین عکاسی کررہاہے، اس میںاشارہ دیاگیاہے کہ آنے والے دنوںمیں لوگ نقل وحرکت کے لئے ایسے ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہوجائیں گے جن کا دارومدار پٹرولیم مصنوعات پر نہیں ہوگا۔
اگرچہ یہ ایک کارٹون ہے لیکن اس وقت عام پاکستانیوںسے پوچھا جائے تو وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ کچھ ایسا ہی انتظام ہوناچاہئے لیکن پھر اگلے ہی لمحے وہ چیخ اٹھتے ہیں کہ ہم اونٹوں، گھوڑوں اور گدھوں پر سواری کرنے لگیں گے تو تحریک انصاف کی حکومت سے یہ بھی برداشت نہیں ہوگا، حکومت جانوروں کے لئے چارے وغیرہ کو مزید مہنگا کردے گی !!!
ممکن ہے کہ کوئی سیاسی جماعت عید کے بعد گدھوں، گھوڑوں اور اونٹوں پر بیٹھ کر مہنگائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آجائے۔ ایسا کوئی احتجاج ہوتاہے تو خلاف توقع نہیں ہوگا۔ کیونکہ عمران خان حکومت اب پاکستانیوںکو مشکلات کی چکی میں پوری بے رحمی سے پیس رہی ہے۔ اگرچہ اب پاکستانی عوام میںمشکلات بھری زندگی گزارنے کی مزید سکت نہیں لیکن اس کے باوجود شکنجہ کسا جارہاہے۔
پی ٹی آئی والے پاکستانی عوام کو "مشکل فیصلوں” کی مجبوری بتاتے ہیں اور اس کا سبب سابقہ حکمرانوں کی لوٹ مار کو قراردیتے ہیں۔ حکمران وقت اور ان کے کارکنان قوم سے قربانی مانگ رہے ہیں تاہم پی ٹی آئی والے خود کوئی قربانی دینے کو تیار نہیں۔ تاریخ انسانی میں وزیروں اور مشیروں اور ترجمانوںکی اس قدر بڑی فوج ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔
وزیراعظم عمران خان کی کابینہ نوازشریف کابینہ سے کہیں زیادہ بڑی ہے، پہلے پنجاب حکومت کا ایک آدھ ترجمان ہوتاتھا لیکن اب 38 ترجمان ہیں، ظاہرہے ان کی تنخواہیں ، مراعات وغیرہ سب کچھ ملکی خزانے پر بڑا بوجھ ہیں۔ ارے بھائی! اگران ترجمانوںہی سے کام چلاناہے تو ڈی جی پی آر جیسے محکمے بند کردیں۔ وہ کس مرض کا علاج ہوتے ہیں؟
عمران خان کی حکومت کے وزیروں، مشیروںاور ترجمانوںکی کارکردگی کیسی ہے ، آپ راہ چلتے کسی عام پاکستانی سے پوچھ لیں۔ وہ عمران حکومت کو منہ بھرکے نہایت غلیظ گالی دے گا اور پھر آپ کو مزید کچھ پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔