دوبئی سے شائع ہونے والے اخبار "نیشن” نے لکھاہے کہ جمعرات کو جنرل مشرف کی حالت نہایت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انھیں ہسپتال میں منتقل کردیاگیا۔ اخبار نے دعویٰ کیاہے کہ ہسپتال میں جنرل مشرف سے ملاقات یا گفتگو پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
75 سالہ سابق صدر اس سے پہلے جنوری میں بھی ہسپتال میں داخل ہوئے تھے، چلنے اور کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہیں۔ خصوصی عدالت کی گزشتہ سماعت کے دوران میںمشرف کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایاتھا کہ ان کے موکل چلنے، پھرنے اور بولنے سے قاصر ہیں۔
جس کے بعد پاکستانی میڈیا پر جنرل مشرف کے آئی سی یو میں داخل ہونے اور خطرناک حالت میں چلے جانے کی خبریں چلنے لگیں۔
واضح رہے کہ جنرل ر پرویز مشرف amyloidosis نامی بیماری میں مبتلا ہیں جو دنیا میں کم ہی لوگوں کو لاحق ہوتی ہے۔ یہ انسان کے نروس سسٹم کو کمزور کرتی ہے۔
تاہم آل پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی سیکرٹری جنرل مہرین ملک نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف کے انتقال کی خبریں درست نہیں ہیں البتہ وہ دوبئی میں زیرعلاج ضرور ہیں۔
مہرین ملک کا کہناتھا کہ” یہ افواہیں پاکستان کے دشمن سوشل میڈیا پر پھیلاتے رہے۔ ہم سب ان کی جلد صحت یابی کے لئے دعائیں مانگ رہے ہیں۔
جنرل پرویز مشرف نے تین نومبر 2007 کو پاکستان کا آئین معطل کیاتھا جس پر ان کے خلاف 2014 میں مقدمہ دائرہوا۔ وہ مارچ 2016 میں علاج کا کہہ کے دوبئی چلے گئے جس کے بعد وہ وطن واپس نہیں آئے۔
مشرف ابھی تک عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔ خصوصی عدالت نے 2 مئی کو مشرف کی درخواست پر مقدمہ کی سماعت رمضان المبارک کے بعد تک ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔ چنانچہ عدالت نے 4 جون تک سماعت ملتوی کردی۔
ایک تبصرہ برائے “پرویزمشرف کی حالت خطرناک، ملاقات پر پابندی عائد: اخبارکا دعویٰ”
اینما تکونو یدرککم الموت ولوکنتم فی بروجِِ مشیدہ
موت تو بہرحال تمہیں آن پکڑےگی تم جہاں بھی چھپو۔