girl raped, murdered

رمضان المبارک میں پاکستانیوں پر کیا بیتی، کیا آپ کو کچھ خبر ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مدثر محمود سالار ۔۔۔۔۔۔۔
چند سال پہلے مجھے خانہ جنگی کے شکار ایک ملک میں کچھ عرصہ رہنے کا موقع ملا۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں نے مل کر وہ قتل و غارت کا طوفاں برپا کررکھا تھا کہ شیطان بھی شرما گیا ہوگا۔ انسانی جان کی وقعت چیونٹی کے برابر بھی نہیں تھی۔

اس ملک میں ہم صرف سات پاکستانی رہتے تھے اور چند ماہ جب حالات بہت خراب نہیں ہوئے تھے تو ہر ویک اینڈ پر سب اکھٹے ہوجاتے تھے۔ ظاہر ہے موضوع سخن وہاں کے حالات و واقعات ہی ہوتے تھے اور ساتھ ساتھ ہم وہاں کے لوگوں کا رویہ اپنے ملک کے لوگوں سے موازنہ کرتے۔

ہمارا زیادہ زور اسی بات پر ہوتا کہ پاکستان میں انسانیت ہے اور لوگ انسان دوست ہیں جبکہ یہاں مقتولین کے لاشیں کئی کئی دن گلیوں میں پڑی رہتی ہیں اور مرنے والے کا کوئی احترام نہیں ہے۔

بہرحال ہم دوست وہاں جس بات پر فخر کرتے تھے وہ یہی تھی کہ پاکستان میں لوگ اتنے ظالم نہیں ہیں اور لاوارث لاش کو بھی احترام سے دفنایا جاتا ہے۔

افسوس ہمارا یہ فخر اس ماہِ مقدس میں زمین بوس ہوگیا ہے۔ ہمیں یہی فخر تھا کہ ہم مسلمان ہیں، ہم پاکستانی ہیں ،ہم مہذب لوگ ہیں مگر ہمارا یہ فخر جھوٹ نکلا۔

میرے عزیز پاکستانی مسلمانو! اس سال رمضان کے مہینے میں ایک انسان کو سرعام ذبح کردیا گیا اور آپ میں سے اکثر بے خبر رہے۔ آپ کا سوشل میڈیا فورم فروٹ بائیکاٹ مہم اور شجرکاری مہم تو زور و شور سے چلا سکتا ہے مگر انسان بچاؤ مہم کے لیے آپ نے کیا اقدام کیا؟؟

اسی ماہِ مقدس میں ایک سکول ٹیچر آپ کے پیارے اسلامی ملک میں مسلمانوں کے سامنے تڑپ تڑپ کر مرگئی اور آپ کے روزوں اور ایمان پر کوئی بوجھ نہیں پڑا۔ کاش! وہ انسانیت آج پاکستان میں باقی ہوتی جس پر ہم دیار غیر میں فخر کیا کرتے تھے۔

یہ قاتل یہ وحشی کون لوگ ہیں؟ کیا یہ آپ کے اور میرے معاشرے میں نہیں رہتے؟ کیا یہ ہماری گلی محلے میں نہیں رہتے؟؟ کیا یہ آسمان سے اترتے ہیں یا زمین سے اگتے ہیں؟؟

اسی ماہِ مبارک میں ایک خاتون کو سحری کے وقت جبری زیادتی کا شکار کرنے والے پولیس اہلکار پاکستانی مسلمان ہی تھے نا؟؟ آپ کب جاگیں گے ، کب آپ کی چیخ ایوانوں کو جھنجھلادےگی؟؟

آپ اور میں تو بس اسی پر مطمئن ہوجاتے ہیں کہ مرنے والوں سے ہماری کون سی رشتہ داری ہے۔
ہم اس وقت کا انتظار کیوں کررہے ہیں جب ہمارے گھروں تک یہ آگ پہنچے گی اور ہم سراپا احتجاج ہونگے۔

رحمت و برکت والے مہینے میں یہ معصوم فرشتہ بچی کے ساتھ کس نے ظلم کیا؟؟
خدارا اب جاگ جائیے اور ظلم کے خلاف ایک آواز بن کر اٹھیں۔ ظالم آپ کے حکمران نہیں بلکہ آپ کے اپنے معاشرے کے وہ افراد ہیں جو سنگین جرم کرکے زندہ ہیں۔ آپ اکیس کروڑ انسان اگر ایک ظالم و وحشی کو سرعام پھانسی نہیں دلواسکتے تو آپ میں اور بھیڑوں کے ریوڑ میں کیا فرق رہ جاتا ہے؟

آئیں کوئی ملین مارچ اس بات پر بھی کرلیں کہ قاتل کو اس جھوٹے عدالتی نظام کی تفتیش کے بجائے سرعام لٹکایا جائے۔ کوئی دھرنا ان وحشیوں کی پھانسی تک بھی دیا جائے۔ کوئی گھیراؤ ان ایوانوں اور عدالتوں کا بھی کیا جائے جو جرم کو پالتی ہیں اور آپ کو اور آپ کے بچوں کو قتل کرواتی ہیں۔

“خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا”


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں