جویریہ خان۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی دعوت افطار میں پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوازشریف سمیت اپوزیشن پارٹیوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ یوں یہ افطار ڈنر ایک سیاسی اجتماع بن گیا۔
افطار ڈنر کے دو اثرات دیکھنے کو ملے۔ اپوزیشن جماعتوں اور ان کے کارکنوں میں عمران خان کی حکومت کے خلاف جوش و خروش بڑھا، دوسری طرف حکمران جماعت کے رہنمائوں اور کارکنوں میں پریشانی کی لہر نظر آئی۔
حکومت مخالف حلقے
اپوزیشن حلقوں بالخصوص مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اس افطار ڈنر سے اگلے روز تجدیدمیثاق جمہوریت کے عنوان سے اپنے جوش وخروش کا مظاہرہ کیا۔ سابق وزرائے اعظم میاں نوازشریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی پرانی تصویروں کو وائرل کیا گیا جن میں دونوں لندن میں میثاق جمہوریت کے وقت اکٹھے بیٹھے اور آپس میں باتیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیاپر ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں جمہوریت کو متحدہ قوت کا بہترین راستہ بتایا، ایک صارف آمنہ خان نے ٹویٹ میں پی ٹی آئی والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔
ایک صارف عبدالقدیر نے ٹویٹ میں لکھا:”مریم نواز امید سحر ہیں بہتر سال کا گند صاف کرنا ہے تو واحد حل یہی بیانیہ ہے جس پر مریم نواز چل رہی ہیں اور اس کی سزا نوازشریف زندانوں کی صورت میں برداشت کررہا ہے یقینا راستہ کٹھن ہے مگر حقیقی کامیابی کا راستہ یہی ہے”
مسلم لیگی کارکنان نے اس موقع پر مریم نوازشریف اور حمزہ شہبازشریف کے مابین بہترین تعلقات دکھانے کی کوشش بھی کی اور کہا کہ مریم نوازشریف حمزہ کو اپنا چھوٹا بھائی مانتی ہیں جبکہ حمزہ شہباز انھیں بڑی بہن کا درجہ دیتے ہیں۔
یادرہے کہ ٹوئٹر پر مسلم لیگ ن کی طرف سے شروع کیاجانے والا ٹرینڈ کئی گھنٹے تک پہلے نمبر پر رہا۔ جبکہ دوسرے نمبر پر رہنے والا ٹرینڈ #VoteKoIzzatDo بھی مسلم لیگ ن ہی کا تھا۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
تحریک انصاف کی طرف سے سوشل میڈیا پر “کرپشن بچائو اپوزیشن اتحاد” کے عنوان سے ٹرینڈ دیکھنے کو ملا تاہم یہ تیسرے نمبر پر رہا۔
قریبآ تمام پی ٹی آئی سوشل میڈیا ورکرز کی پوسٹس اور ٹویٹ سے ان کی پریشانی ظاہر ہورہی تھی۔ ایک صارف عرفان وسیم نے لکھا:
“آج اس قوم کی قسمت پر رونا آرہا ہے، پہلے ان سیاسی۔۔۔۔۔ کے ماں باپ نے قوم کا خون چوسا،آج ان کی اولاد ہم پر حکمرانی کرنے کے لئے اکٹھی ہوگئی ہے”۔
ایک صارف اسفندیارخان نے لکھا کہ غور کیجئے،یہ سب لوٹی ہوئی دولت، لندن کی جائیدادیں، کک بیکس اور بے نامی اکائونٹس بچانے کے لئے اکٹھے ہورہے ہیں، یہ غریبوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے اکٹھے نہیں ہورہے ہیں ۔
پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے صارفین میں سے بعض نے حسب سابق ایسی ٹویٹس بھی لکھیں جنھیں یہاں بیان نہیں کیا جاسکتا۔