Poverty in Pakistan

عمران خان کے پاس کوئی ترپ کا پتہ بھی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔
اس میں کوئی حیرت کی بات نہ تھی کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی سابقہ حکمرانوں کی طرح خزانہ خالی کا راگ الاپا۔ ن لیگ، پیپلزپارٹی،ان سے پہلے مشرف حکومت اور نوے کی دہائی کی حکومتیں بھی ہمیشہ اقتدارسنبھالتے ہی یہ بات کہا کرتی رہی ہیں۔ عمران خان اس لحاظ سے منفرد حکمران ثابت ہوئے ہیں کہ وہ اپنی ہر ناکام پالیسی کے بدترین نتائج کو بھی پچھلی حکومتوں کا کیا دھرا قرار دے رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما کا اپنے ہی دعووں اور نعروں کی مخالف سمت میں سفر طے کرنا اب کوئی غیرمعمولی واقعہ نہیں‌رہا، یار لوگ اسے یوٹرن کا نام دیتے ہیں۔ عمران خان اس لحاظ سے بھی منفرد ثابت ہورہے ہیں کہ انھوں نے پہلے کہاتھا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے خودکشی کرلیں گے، اقتدار میں آئے تو انھوں نے عوام سے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کے بجائے دوست ممالک کے پاس جائیں گے، انھوں نے مشکل حالات کا واسطہ دے کر عوام پر بدترین ٹیکس نافذ کئے اور باور کرایا کہ وہ ایسا اس لئے کررہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔

اب کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں‌ہے کہ عمران حکومت نے بیک وقت عوام پر بدترین ٹیکسز کی صورت میں ظلم بھی ڈھایا،دوست ممالک سےخیرات بھی وصول کی اور پھر پاکستان کا خزانہ یعنی سٹیٹ بنک بھی آئی ایم ایف کے حوالے کردیا، دوسرے لفظوں میں محض 6 ارب ڈالر( جو ساڑھے تین سال میں‌اقساط کی صورت میں ملیں گے) کے عوض پاکستان آئی ایم ایف کے حوالے کردیا۔

یہ ایک بدترین فیصلہ ہے۔ ناپختہ سوچ کے حامل حکمرانوں کو اندازہ نہیں ہے کہ ان کے فیصلے کے نتائج کس قدر خطرناک نکلیں گے۔ عمران خان کے حامیوں کے پاس اس ساری صورت حال کی کوئی توجیہہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ” یہ سب کچھ نوازشریف اور زرداری حکومتوں کی وجہ سے ہوا ہے۔” میں‌نے ایک پی ٹی آئی رہنما سے پوچھا کہ آپ ابھی سے بتادیں کہ مذکورہ بالا جملہ آئندہ کتنے برس تک قوم کو سننا پڑے گا؟ پانچ سال یا پنتیس سال؟ ان کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہ تھا۔

پی ٹی آئی کے بے چارے کارکن ابھی تک اس امید پر قائم ہیں کہ حالات جیسے بھی ہیں لیکن عمران خان کے پاس کوئی ترپ کا ایسا پتہ ہے، وہ نکالیں گے اور پھر سب ٹھیک ہوجائے گا۔

کیا واقعی ایسا کوئی پتہ ہے عمران خان کے پاس؟ اگر نہ ہوا تو پھرکیاہوگا؟ ہے کسی پی ٹی آئی والے کے پاس اس کا جواب؟ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ پاکستان نے جب بھی آئی ایم ایف کا پروگرام لیا تو اس کا آئی ایم ایف ہی کو فائدہ ہوا، پاکستان کو ہرگزنہ ہوا۔

اس باربھی جو برا ہونے جارہاہے، وہ عمران خان اور ان کے چند دیوانوں کے سوا ہرکسی پر عیاں‌ہوچکاہے۔ مجھے ایسے الفاظ نہیں مل رہے جن کی مدد سے آنے والے برے حالات کی تصویرکشی کرسکوں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں