فیض اللہ خان۔۔۔۔۔۔
کئی برس پہلے عمیرہ احمد کا ناول ” پیر کامل ” غالباً خواتین ڈائجسٹ میں قسط وار پڑھا تھا تب تک انٹرنیٹ وغیرہ عام نہیں تھا۔ بعد ازاں یہ ناول کتابی شکل میں شائع ہوکر خاصا مقبول ہوا۔
گزشتہ خاصے عرصے سے نوٹ کیا کہ عمیرہ احمد کو بہت زیادہ طنز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ خاتون لکھاری پہ بجا اور بیجا تنقید کے نشتر چلتے ہیں ۔ بے شک پیر کامل کا کردار سالار کچھ زیادہ اضافی صلاحیتوں کا مالک ہے اور حسب معمول رومانس کا تڑکا بھی بھرپور ہے جیسا کہ خواتین کے رسالوں کا مزاج ہوتا ہے اس کے عین مطابق ہے لیکن
جہاں تک میں سمجھا ہوں عمیرہ احمد کے خلاف پروپیگنڈے کی اصل وجہ اپنے ناول میں ” قادیانیت ” کی نفاست سے دھلائی ہے جس کے بعد وہاں سے منظم و مربوط پروپیگنڈہ مہم شروع ہوئی جو روشن خیالوں سے ہوتے ہوئے کچھ اسلام پسند لکھاریوں کو بھی لپیٹ میں لے گئی ۔
میری تمام دوستوں سے درخواست ہے کہ آئندہ عمیرہ احمد کو ” ذلیل ” کرنے سے پہلے اس پہلو پہ ضرور غور کریں جو کام اس خاتون نے شاندار انداز سے کیا ہے وہ کئی مرد مل کر بھِی نہیں کرسکتے تھے ۔
عمیرہ احمد کو سلام عقیدت کہ انہوں نے بڑی محبت سے اپنے ناول میں نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور خاتم النبین کا اہم پہلو اجاگر کیا۔
امید ہے کہ آئندہ اس ناول پہ تنقید کرتے ہوئے ہم سب یہ گوشہ کبھی نگاہوں سے اوجھل ہونے نہیں دیں گے ۔۔۔۔۔۔ ممکنہ طور پہ حسد کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جو شہرت اسے چھوٹی عمر میں ملی وہ بڑے بڑے ناموں کو اب تلک نہ مل سکی۔
ایک تبصرہ برائے “عمیرہ احمد نے وہ کام کردکھایا جو کئی مرد ملکر بھی نہ کرسکے”
جی بالکل درست کہا آپ نے میرے ھاتھ جب یہ ناول لگا تھا تو میں رات عشا کے بعد شروع کیا تھا اور فجر کی نماز اسے ختم کر کے پڑھی تھی کہنے کا مقصدیہ ھے کہ یہ اس قدر گرفت میں لینے والی کہانی ھے۔