a customer standing outside a shop in nepal

نیپال کی ایک دکان، گاہکوں کے رویے کا دلچسپ مشاہدہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداعوان۔۔۔۔۔۔
میں ایک دکان پر کھڑا ایک مکالمہ سن رہا تھا، ایک خاتون گاہک آئی، اس نے دکاندار سے پوچھا: کیا بلب ہے؟

دکاندار: کون سا بلب: سی ایف ایل یا ایل ای ڈی؟

خاتون سی ایف ایل، ویسے یہ ایل ای ڈی کیا ہوتا پے؟

دکاندار: ایل ای ڈی بہتر ہے سی ایف ایل سے، بجلی کم خرچ کرتا ہے اور سی ایف ایل سے روشنی زیادہ دیتا ہے، البتہ وارنٹی ایک جیسی ہوتی ہے۔

اس کے بعد دکاندار ایک ایل ای ڈی بلب لیتا ہے اور اسے روشن کرکے دکھاتا ہے۔

خاتون: اس کی قیمت کیا ہے؟

دکاندار: دوسو بیس روپے

خاتون: اوہ، یہ تو بہت زیادہ ہے۔ سی ایف ایل کی کیا قیمت ہے؟

دکاندار: ایک سو ستر روپے، ایل ای ڈی کی ٹیکنالوجی جدید ہے، کوالٹی بہتر ہے اور زیادہ عرصہ چلتا ہے۔

خاتون: اچھا، اگر یہ بات ہے تو پھر مجھے ایل ای ڈی ہی دیدیں۔

میں لوگوں کا بہت زیادہ مشاہدہ کرتا ہوں۔ اس طرح وقت اور نسلوں کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو بخوبی دیکھ سکتے ہیں۔ ہلکا سا مشاہدہ یا تھوڑی سی گفتگو آپ کو نئی بصیرت عطا کرتی ہے جس سے آپ آنے والے دور کے لئے کاروبار کے رحجانات کا اندازہ کرسکتے ہیں۔

میں نیپال کے مشرقی علاقے میں ایک چھوٹے سے شہر دولہاباری میں تھا اور ایک چھوٹی سی دکان پر کھڑا عام الیکٹرانک اشیا سے متعلق کنزیومرز کا رویہ نوٹ کررہا تھا۔

الیکٹرانک بلب، تاریں، سوئچ، ہولڈرز اور دوسری الیکٹرانک اشیا، گھر کی وائرنگ میں استعمال ہونے والی چیزیں، اسی طرح ملٹی پلگ، ریڈیوز، موبائل چارجرز، ٹارچ لائٹ وغیرہ کی خریداری میں گاہک اور دوکاندار کے درمیان جو گفتگو ہوتی تھی، میں اس کا پورے دھیان سے جائزہ لے رہاتھا۔

آغاز میں جس خاتون گاہک کا دکاندار کے ساتھ مکالمہ لکھا ہے، اس کی عمر تئیس سے پچیس برس ہوگی۔ وہ صبح سے اب تک کی چودھویں گاہک تھی، وہ ایک منفرد گاہک تھی کہ پورے دن میں پہلا ایل ای ڈی بلب اس نے خریدا۔

اب تک دکان پر آنے والے بیشتر گاہکوں کے رویے سے اندازہ ہوا کہ کوالٹی کی ضمانت ملنے پر وہ چیز خریدنے پر تیار ہوگئے، انھوں نے کم یا زیادہ قیمت کو ترجیح نہیں دی۔ یہ صرف دن کے پہلے چودہ خریداروں کا رویہ نہیں تھا بلکہ دن کے باقی حصے میں بھی یہی مظاہر دیکھنے کو ملے۔

چاہے کوئی اس دکان کا پرانا گاہک تھا یا نیا، کوئی خاتون تھی یا مرد تھا، بہت بڑی اکثریت کا رویہ ایسا ہی تھا کہ وہ اعلیٰ معیار کی چیز کو کم معیار والی چیز پر فوقیت دیتے رہے۔

ایک حیرت انگیز بات یہ بھی دیکھنے کو ملی کہ اعلیٰ معیار کی چیز خریدتے ہوئے کسی کسٹمر نے قیمت کم کرانے کی کوشش بھی نہیں کی۔ پورے دن میں دو چیزوں کی قیمت کم کرانے کے لئے خریداروں نے بحث کی۔

میں نے دیکھا کہ دکاندار ہر گاہک کا استقبال نہایت بھلی مسکراہٹ کے ساتھ کرتا رہا۔ جواب میں خریدار کا طرزعمل بھی دوستانہ دیکھنے کو ملا۔ دکان میں ایک جیسی پراڈکٹس مختلف قیمتوں کے ساتھ بھی دستیاب تھیں،

ظاہر ہے کہ اس حکمت عملی کے تحت دکاندار مالی طور پر ہر درجے کے گاہک کو اپنا بنانے کی کوشش کررہا تھا۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ دکاندار ہر کسٹمر کا چہرہ دیکھ کر ہی اس کی مالی استطاعت کا اندازہ لگالیتا تھا اور پھر اسی درجے کی چیز اسے پیش کرتا تھا۔

میں دکان پر قریبا چھ گھنٹے بیٹھا رہا۔ دکان کے پرانے گاہکوں کا دکاندار پر اعتماد کمال درجے کا تھا۔ دکاندار نے بتایا کہ گاہک اب معیار کو ترجیح بناتے ہیں تو یہ شفٹ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران میں آیا۔

یہی وجہ ہے کہ اب پروڈیوسرز بھی اعلیٰ معیار کی چیز بناتے ہیں۔ جس معیار کی چیزیں آج مارکیٹ میں موجود ہیں، پانچ برس قبل ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ دکان میں بعض چیزوں کے ساتھ پانچ سے پچاس روپے کا نقد انعام مل رہاتھا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں