اسراراحمدبٹل ۔۔۔۔۔۔۔
بٹل شہر سے گاؤں نوگرام جائیں تو راستے میں چنار کا یہ بڑا گھنا درخت واقع ہے۔ اس درخت نے گاؤں کے بہت سے بچوں کی جوانی اور جوانوں کا بڑھاپا دیکھا ہے۔ درخت کے نیچے گاؤں کے بزرگ اپنا دکھ درد ایک دوسرے سے بیان کرتے تھے۔
یہ درخت بہت سی باتوں کا گواہ ہے اور اپنے سینے میں بہت سے راز رکھتا ہے۔ مجھے یاد ہے بچپن میں تپتی دوپہر کے وقت اس کے سائے میں میں سستایاکرتا تھا، کئی بار اس نے مجھے بارش کی ہلکی پھوار میں بھیگنے سے بچایا ہے۔ میں جب بھی چنار کے اس درخت کو دیکھتا ہوں تو بہت شفیق، ملنسار اور محبّت کرنے والا ہی نظرآتاہے۔
میرے ذہن میں اس کے بارے میں بہت پختہ یادیں ہیں۔ درخت کے نیچے ایک چھوٹی سی ندی ہوتی تھی، اسی ندی کے پانی سے ہم کسی کے باغ سے چرائے ہوۓ سیب اور ناشپاتیاں دھو کر کھایا کرتے تھے۔
اب آپ بخوبی سمجھ چکے ہوں گے کی اس درخت سے میری بہت سی یادیں وابستہ ہیں، یہ درخت بہت عزیز ہے ۔ ڈھیر سارے ہیرے جواہرات پر میں اس بات کو ترجیح دوں گا کہ اس درخت کے نیچے، اسی ندی کے کنارے کچھ دیر سستالیاجائے۔