پاکستان تحریک انصاف کو بڑا دھچکا، پارٹی کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل اعجازچودھری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ انھوں نے استعفیٰ چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی اور سیکرٹری جنرل ارشد داد کو بھجوادیا ہے۔
اعجاز چودھری نے کہا کہ مجھ سمیت کارکنوں کو پنجاب حکومت نظرانداز کررہی ہے۔ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کے باوجود کام نہیں ہورہے ہیں، انھوں نے کہا کہ میری برداشت ختم ہوچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق اعجازچودھری کا استعفیٰ قبول ہوتا ہے یا نہیں، فیصلہ پارٹی چئیرمین عمران خان نے کرنا ہے۔
اعجازچودھری پارٹی کے وائس چئیرمین بھی رہے ہیں، یہ پارٹی کے ابتدائی دور سے پارٹی کا حصہ ہیں۔ ان کا استعفیٰ ظاہر کرتا ہے کہ پارٹی کے اندر بھی حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں۔
جب سے عبدالعلیم خان تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں، اعجاز چودھری کے لئے حالات پہلے جیسے نہیں رہے ہیں۔ ورنہ انھیں پارٹی میں کافی اثرورسوخ حاصل تھا، بالخصوص پنجاب کی حد تک معاملات پر ان پر پوری گرفت تھی۔
جب عمران خان وزیراعظم بنے تو خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ اعجاز چودھری کو مرکز میں کوئی اہم عہدہ دیاجائے گا تاہم بعدازاں فیصلہ کیا گیا کہ انھیں پنجاب کا گورنر بنایاجائے گا، لیکن اس فیصلہ پر بھی عمران خان قائم نہ رہ سکے ورنہ اسلام آباد اور لاہور کی سڑکوں پر اعجاز چودھری کو گورنر پنجاب نامزد ہونے پر مبارکباد کے بینرز بھی آویزاں ہوچکے تھے۔
کہاجاتا ہے کہ عمران خان نے عبدالعلیم خان گروپ کی شدید مخالفت کے بعد اپنا یہ فیصلہ واپس لیا تھا یوں اعجاز چودھری کو خاصی سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
یادرہے کہ اعجازچودھری جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رہے ہیں لیکن بدعنوانی پر انھیں جماعت اسلامی سے خارج کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔