قائداعظم کو”جناح صاحب” کہنے والے، دراصل کون لوگ ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

پاکستان کی سماجی، علمی، ادبی، تہذیبی روایت میں محمد علی جناح کے لئے قائداعظم کا لفظ ہی استعمال ہوتا ہے۔ ان کی زندگی میں بھی ایسا ہوتا تھا اور ان کے انتقال کے بعد تو یہ ایک طے شدہ روایت بن چکی۔ سوائے کانگریسی ہمنوائوں اورجے یوآئی ہند کے علما کے کٹھ مقلدین کے سوا کوئی جناح نہیں لکھتا۔

قائداعظم کے ہمعصر چاہے جو لوگ ان سے عمر میں چھوٹے بھی تھے، انہیں تو پھر بھی جناح کہنے کا کچھ حق پہنچتا ہوگا۔ اس کے بعد اب تین نسلیں گزر چکیں، آج اگر کوئی قائداعظم کو جناح کہتا ہے تو یہ تین باتوں کا اظہار ہے۔

ایسا لکھنے والا اتنا بخیل ہے کہ پاکستان کی ایک عمومی روایت میں ملک کے بانی کے لئے جو ستائشی، محبت کا لفظ ہے اسے لکھنے کی اخلاقی جرات نہیں۔

دوسرا ایسا صرف وہ لوگ کرتے ہیں جو تقسیم ہند یعنی پاکستان بننے کے مخالف ہیں، ان کی رائے میں یہ ملک نہیں بننا چاہیے تھا، خوف فساد خلق سے یہ بات کھل کر کہنے کی جرات تو نہیں ہوتی۔

اس میں اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں کہ اپنے تعصب، بغض اور نفرت کا اعلانیہ اظہار کر سکے۔ اس لئے ان ڈائریکٹ اظہار کا یہ رستہ نکالا ہے۔ جیسے مذہب بیزار لوگ مذہب کو گالی اعلانیہ نہیں دے سکتے کہ لوگ منہ راکھ سے بھر دیں گے، وہ اہل مذہب کو گالی دے کر بھڑاس نکالتے ہیں۔

یہ پوسٹ صرف اس لئے کی ہے کہ ہمارے جو نوجوان دوست نادانستگی میں ایسا لکھ بیٹھتے ہیں ، انہیں سمجھنا چاہیے کہ لفظوں کی دنیا میں ہر لفظ کا اپنا ہالہ، اثر اور امپیکٹ ہوتا ہے اورہنرمند لوگ بلاوجہ کچھ بھی نہیں لکھتے۔ ہر لفظ کے پیچھے خاص وجہ، سوچ اور ایجنڈا ہوتی ہے۔
سوچ، سمجھ کر جئیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں