سیاسی مستقبل کا فیصلہ،چودھری نثار نے اعلان کردیا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ’وہ اپنے سیاسی مسقتبل کے بارے میں مناسب وقت پر فیصلہ کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے 35 برس مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا اور پارٹی قیادت کی وجہ سے ہی علیحدگی اختیار کرنا پڑی‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’سابق وزیراعظم نواز شریف کا معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے‘۔

چوہدری نثار نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’قرضوں کا گرداب ہے اور ملک کی معیشت قرضوں پرچل رہی ہے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’جو بھی حکومت آتی ہے قرضے لیتی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے قرض لینےکے پچھلے تمام ریکاڈرتوڑ دیئے‘۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ٹوئٹ پر دیئے جانے والے بیان پر سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ’عمران خان کوکوئی سمجھائے کہ حکومتیں ٹوئٹ سے نہیں چلتی‘۔

پاک بھارت تنازع سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے معاملات پر بحث ہونی چاہئے۔

انہوں نے پیشگوئی کی کہ ’وزیراعظم عمران خان کا بھارت سے متعلق نظریہ نواز شریف جیسا ہی ہے‘۔

چوہدری نثار نے دوٹوک کہا کہ ’بھارت رویہ کے بعد مجھے نئی دہلی سے خیر تو توقع نہیں اور اگر کسی کو ہے تو بتائے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف کا بھارت سے متعلق موقف نظر نہیں آتا‘۔

خیال رہے کہ نواز شریف اور چوہدری نثار کے مابین تنازع اس وقت شروع ہوا جب پاناما پیپرز کیس کے دوران نواز شریف نے عدلیہ اور فوج مخالف تقاریر کیں جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اعتراض تھا۔

بعدازاں چوہدری نثار نے نجی ٹیلی ویژن پر اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ فوج اور عدالتوں کے ساتھ محاذ آرائی سے سیاسی مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے اور جہاں ملک کے خلاف سازشیں کی جارہی ہوں وہاں فوج اور عدالتوں کے ساتھ بہتر روابط ہی صورتحال کو قابو میں رکھنے کا واحد راستہ ہیں۔

مسلم لیگ (ن) اور چوہدری نثار کے مابین کشیدگی اس وقت زیادہ بڑھ گئی جب چوہدری نثار نے واضح کیا کہ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی کے ماتحت کام نہیں کرسکتے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ’نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی تند و تیز زبان کی وجہ سے پارٹی ایک بند گلی میں جا رہی ہے‘۔

اس ضمن میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ چوہدری نثار نے 25 جولائی کو انتخابات میں صوبائی نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد تاحال پنجاب اسمبلی میں حلف نہیں اٹھایا۔

جس کے بعد ندیم سرور ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں چوہدری نثار کے خلاف پٹیشن دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نمائندوں کا حلف نہ اٹھانا عوامی نمائندگی قانون کے خلاف ہے اور یہ اقدام آرٹیکل 2 اے 17 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں