بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز نے لکھا ہے کہ تفتیش کاروں کو معلوم ہوا ہے کہ 27 فروری کو سری نگر کے قریب بڈگام میں ایم آئی 17 وی 5 ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے سے قبل ممکنہ طور پر اسرائیلی ساختہ بھارتی ایئر ڈیفنس میزائل فائر کیا گیا تھا، جس کے نتیجے ہیلی کاپٹر میں موجود بھارتی فضائیہ کے 6 اہلکار اور زمین پر موجود ایک شہری ہلاک ہوا۔
بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق تفتیش کار پاکستانی طیاروں کے ساتھ ہونے والی فضائی جھڑپ کے دوران پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اسی بارے میں بھاتی دفاعی تجزیہ کار سمجھے جانے والے منو پبی نے ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے سے قبل آخری لمحات کے بارے میں رپورٹ کیا کہ آئی ایف ایف (آڈینٹیٹی، فرینڈ یا فوئی) سسٹم کے بند یا کھلے ہونے سے متعلق دیکھا جارہا ہے اور اس بات کا بھی احتیاط سے تعین کیا جارہا کہ اس وقت کیا غلطی ہوئی تھی۔
اخبار نے انتہائی باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایئرفورس کے لوگوں کی جانب سے یہ واضح کردیا گیا کہ اگر تحقیقات میں اہلکار جرم کے مرتکب پائے گئے تو وہ ان اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کے آغاز سے نہیں گھبرائیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ بات سامنے آئی کہ اب تحقیقات کا مرکز اس بات کا تعین کرنا ہے کہ اگر فرینڈلی فائر سے اثاثوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی متعدد تہیں ناکام ہوئیں تو کس طرح مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے نظام کو بہتر کیا جائے۔
اکنامک ٹائمز نے اپنے ذرائع کو نقل کرتے ہوئے بتایا کہ ’27 فروری کی صبح سرحد پار پاکستانی ایئر فورس کے 25 سے زائد طیاروں کی نشاندہی‘ کے بعد بھارت کے زیر تسلط جموں اور کشمیر اور سرحد کے ساتھ دیگر حصوں میں فضائی دفاعی انتباہ جاری کیا گیا اور اس کے بعد اسرائیلی ساختہ تصور کیے جانے والے میزائل کو چلایا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس انتباہ میں ’اشارہ دیا گیا کہ پاکستانی طیارے بھارتی فوجی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے سرحد پار کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا کہ ان سے منسلک مسلح یو اے ویز ملک میں بھی گرائے جاسکتے ہیں‘۔
بھارتی اخبار کے مطابق سست رفتار ہدف جیسے ایم آئی 17 وی 5 ہیلی کاپٹر ایئربیس پر نچلے سطح پر اڑنے والے مسلح یو اے ویز کا ممکنہ طور پر غلطی سے شکار ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ’جب فضائی دفاع کا انتباہ جاری ہوتا ہے تو کچھ چیزیں کی جاتی ہیں، ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ اور ہیلی کاپٹرز کے لیے مخصوص کیے گئے قوانین پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے اور اڑنے والے ایئرکرافٹ کو حدبندی کیے گئے راستوں سے داخلہ اور انخلا کرنا ہوتا ہے جبکہ ایئرکرافٹ کو آئی ایف ایف نظام بھی کھلا رکھنا ہوتا ہے۔
اکنامک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ ’ ہیلی کاپٹر 10 منٹ کے دورانیہ میں اس وقت تباہ ہوا جب لائن آف کنٹرول پر بھاتی فضائیہ کے طیارے پاکستانی فضائیہ کے طیاروں کے ساتھ فضائی لڑائی میں شامل تھے اور اس وقت بھارت کا ایئر ڈیفنس سسٹم آپریشنل الرٹ پر تھا‘۔
رپورٹ کے مطابق’ بھارتی حکام کی جانب سے باضابطہ طور پر حادثے کا ذکر تو کیا گیا لیکن فضائی لڑائی اور پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر اپنے سرکاری بیان میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا‘
اپنے سرکاری بیان میں بھارت نے نوشہرہ میں پاکستانی فوج کے ساتھ فضائی لڑائی کو تسلیم کیا لیکن یہ کہا کہ ہیلی کاپٹر کے واقعے میں ان کے لڑاکا طیارے شامل نہیں تھے۔
بھارت کے اخبار نے مزید لکھا کہ ’ایم آئی 17 دنیا بھر میں سروس میں مضبوط ہیلی کاپٹرز میں سے ایک ہے اور یہ عام طور پر خطرناک صورتحال میں تکنیکی مسائل کا سامنا نہیں کرتا جبکہ اس بارے میں عینی شاہدین نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے سے قبل فضا میں ایک زوردار دھماکا سنا گیا، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ممکنہ طور پر اس واقعے میں کوئی دوسری چیز شامل تھی‘۔