مدیحہ مدثر۔۔۔۔۔۔۔
وقت کے صحیح استعمال سے ہم میں سے اکثریت واقف نہیں ہوتی۔۔۔۔اور پھر ہم اکثر ایسے جملے سنتے ہیں کہ وقت کا پتہ ہی نہیں چلتا، بہت جلدی گزر جاتا ہے یا پھر یہ کہ وقت میں برکت نہیں رہی وغیرہ ۔۔۔۔
کیا واقعی ایسا ہوتا ہے یا پھر ہم وقت کے صحیح استعمال سے ناواقف ہوتے ہیں؟
ایسے میں سوال یہ ہے کہ وقت کو کیسے استعمال کیا جائے کہ ہم تنگی وقت کا شکار ہوئے بغیر سب کام بر وقت اور بہترین طریقے سے سرانجام دے سکیں۔۔۔۔ آئیے! آپ کو ہم بتاتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے؟
یہاں میں ایک مشاہدہ بتاتی چلوں، مجموعی طور پہ ہم میں سے اکثریت اپنی ہمت و طاقت سے زیادہ ذمہ داریاں اپنے سر لے لیتی ہے اور پھر جب انھیں پورا کرنا مشکل ہونے لگتا ہے تو اعصاب تھکن کا شکار ہونے لگتے ہیں ۔۔۔۔۔
ذیل میں آپ کو چند نہایت آسان تراکیب دے رہی ہوں جن پر عمل کرکے زندگی سہل بنائی جاسکتی ہے ۔۔۔۔۔اور وقت کا استعمال وقت پہ بہترین طریقے سے کیاجاسکتاہے۔
سب سے پہلی اور نہایت اہم چیز جس کی ہمیں ضرورت ہے وہ ہے صبح خیزی۔۔۔۔جی ہاں! صبح کے وقت جلد اٹھنا جہاں عین عبادت ہے وہیں اس پیاری عادت کی بدولت آپ وقت کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے کی عادت ڈال سکتے ہیں۔ تو جناب! طبیعت پہ لاکھ گراں گزرے لیکن صبح سویرے اٹھیے۔۔۔۔۔اور پھر تسلیم سے تازہ دم ہو کر اپنے کاموں کی فہرست ترتیب دیجئیے ۔۔۔۔آپ تاریخ اٹھا کر تمام بڑے نام دیکھ لیں، صبح خیزی کی عادت سب میں یکساں ملے گی۔۔۔۔۔
لہذا صبح ضرور وقت پہ اٹھیں ۔۔۔۔۔۔۔
فہرست بناتے وقت ان چیزوں کو پہلے نمبر پہ رکھیں جو زیادہ ضروری ہوں۔۔۔۔یعنی اہمیت کے حساب سے کاموں کو ترتیب دیں اور پھر بتدریج اہمیت اور ضرورت فہرست مرتب کر کے مکمل کریں۔ یوں پہلا مرحلہ طے ہوجائے گا۔۔۔۔۔۔۔
اب آپ فہرست پر نظرثانی کریں اور یہ دیکھیں کہ کون سے کام ایسے ہیں جو آپ گھر یا آفس کے دیگر افراد کے ذمے لگاسکتے ہیں، ان کی اہلیت اور صلاحیت کے مطابق آپ کام انھیں تفویض کردیں ۔۔۔۔۔
اس طریقے سے چھانٹی کے بعد آپ دیکھیں گے کہ کام کا بوجھ ہلکا ہوجائے گا اور آپ یک گونہ سکون محسوس کریں گے۔۔۔۔ اس کے بعد فہرست کے مطابق پہلا کام کریں، پھر دوسرا، پھر تیسرا، یوںترتیب کے ساتھ کام نمٹاتے جائیں۔
اب آپ باقاعدہ طور پہ کام شروع کیجئے ۔۔۔۔۔لیکن کبھی دو تین کام ایک ساتھ مت شروع کریں،ایک کام کو مکمل یکسوئی سے ختم کرکے اگلے کام کی جانب توجہ مبذول کریں ۔۔۔۔۔
اس طرح ایک دن میں تمام ضروری کام ہوجائیں گے اور پھر آپ کبھی یہ نہیں کہہ سکیں گے کہ دن گزر جاتاہے لیکن بہت سے کام رہ جاتے ہیں۔
ممکن ہے کہ آپ کی فہرست کے آخری کاموں میں کوئی ایک ، آدھ کام باقی رہ جائے، پریشان نہ ہوں، اسے اگلے دن کی فہرست میں شامل کرلیں۔ تاہم یاد رکھیں! کبھی کسی کام کو خواہ مخواہ کل پہ مت چھوڑیں، جب ہم ٹال مٹول سے کام چلاتے ہیں اور بلی کو دیکھ کر بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلیتے ہیں تو نقصان بہرحال ہمارا ہی ہوتا ہے۔ لہذا ہر ممکن کوشش کریں کہ آج کا کام کل پہ نہ چھوڑا جائے۔
کام کے دوران آرام کے مناسب وقفوں کا بھی دھیان رکھیں یعنی لگاتار کام میں مت جتیں بلکہ دس سے پندرہ منٹ کا وقفہ لے کر اپنے تنے ہوئے اعصاب کو پُرسکون کریں۔ایسا کرنے سے نہ صرف آپ تازہ دم ہوں گے بلکہ آپ کو اپنے کام سہولت سے مکمل کرنے کے لیے توانائی بھی ملے گی۔۔۔۔۔
کام کے دوران ذہنی دباؤ سے خود کو دور رکھیں۔ جو کام آپ سہولت اور آسانی سے کرسکیں وہ کریں اور جو کام کرنے کی صلاحیت خود میں نہ پائیں، انھیں اپنے ذمہ نہ لیں۔آپ کا انکار شاید وقتی طور پہ مقابل کے لیے ناگواری کا باعث بنے لیکن تسلی رکھیں! ایسا کرکے آپ مقابل کو اور خود کو متوقع زحمت سے بچالیں گے جو کام نہ ہونے کی صورت میں یا خراب ہونے کی صورت میں آپ دونوں فریقین کو اٹھانی پڑسکتی ہے۔
میں سمجھتی ہوں کہ ان چند باتوں پہ عمل کرکے آپ وقت کو بہترین طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں اور زندگی سہل بنا سکتے ہیں ۔ ایک ہفتہ یہ تجربہ کرکے دیکھ لیں، آپ کو فائدہ خود معلوم ہوجائے گا۔
ایک تبصرہ برائے “ٹائم مینجمنٹ کیسے ہو؟”
وقت کا درست استعمال بہ حیثیت مجموعی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے. اس موضوع پر آپ کی تحریر بہت زبردست ہے.