کرائسٹ چرچ میں مساجد پر دہشت گرد حملوں کے تناظر میں متعدد برانڈز نے فیس بک اور گوگل سے اپنے اشتہارات ہٹا لئے۔ نیوزی لینڈ کے اس شہر میں نماز جمعہ کے موقع پر دہشت گردی کے واقعہ میں 50نمازی شہید ہوئے تھے۔ برانڈز میں اے ایس بی بینک، اے این زیڈ بینک، ٹی ایس بی، ویسٹ پیک، کیوی بینک، بی اینڈ زیڈ، برگر کنگ ار لوٹو نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
سوشل میڈیا سے بڑے پیمانے پر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے منافرت پر مبنی مواد کے پھیلائو سے گریز کی کوششیں تیز تر کر دیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے دہشت گرد حملوں کے تناظر میں منافرت پھیلانے والوں کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ لوگ نفرتیں بانٹتے پھریں اور ذمہ داری بھی قبول نہ کریں۔
ایسے پلیٹ فارمز کے ہوتے ہم ہاتھ دھرے نہیں بیٹھ سکتے۔ یہ پوسٹ مین نہیں بلکہ پبلشر ہیں جو ذمہ داری قبول کئے بغیر فائدے سمیٹتے ہیں۔ کرائسٹ چرچ میں آسٹریلوی دہشت گرد اپنی سفاکیت اور بے گناہوں کے قتل عام کو فیس بک پر 17 منٹ تک براہ راست نشر کرتا رہا۔ لیکن یہ وڈیو واردات کے چند گھنٹوں بعد ہی دیگر پلیٹ فارمز سے وسیع پیمانے پر دستیاب تھی۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے قتل عام کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی 15 لاکھ کلپس بلاک کئے۔ فیس بک کی نائب صدر مونیکا بکرٹ نے اعتراف کیا کہ ان کے سوشل نیٹ ورک کا مانیٹرنگ سسٹم قتل عام کی براہ راست نشریات کو پکڑنے میں ناکام رہا۔
دریں اثناء فیس بک کو ریگولیٹرز کے بڑے دبائو کا سامنا ہے اور برطانیہ میں کمپی ٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی (سی ایم اے) کو ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ مارکیٹ کی چھان بین کا حکم دیا گیا ہے جس کا گزشتہ سال آمدنی کا حجم 13.1 ارب پائونڈ اسٹرلنگ رہا جو رواں سال بڑھ کر 14.4 ارب پائونڈ اسٹرلنگ ہونے کی توقع ہے۔