رواں سال کے شروع میں اسپین کے شہر میڈرڈ کے مئیر نے سڑکوں پر گاڑیوں کے ہجوم کو ختم کرنے کے حوالے سے سنجیدگی کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ سال ایک ریڈیو پروگرام کے دوران انہوں نے تصدیق کی تھی کہ میڈرڈ کے مرکزی چوراہے پر مئی 2019 میں ان کے عہدے ختم ہونے سے پہلے صرف بائیکس، بسوں اور ٹیکسیوں کو آنے کی اجازت ہوگی جو کہ ان کے 2025 تک تمام ڈیزل گاڑیوں پر پابندی کے منصوبے کا حصہ ہے۔
مگر یہ واحد شہر نہیں جو خود کو کار فری بنانا چاہتا ہے بلکہ دنیا میں کئی بڑے شہر ایسا کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ فضائی آلودگی کی شرح کو کم کیا جاسکے۔
یہاں ایسے شہروں کو بارے میں جانیں جو مستقبل میں گاڑیوں سے پاک ہوں گے۔
اوسلو، ناروے
ناروے کی حکومت نے کافی عرصے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ شہر کے قلب میں 2019 تک گاڑیوں کی آمد پر مستقل پابندی عائد کردی جائے گی جس کے چھ سال بعد ملک بھر میں گاڑیوں کی اس پابندی کو توسیع دی جائے گی۔ اس مقصد کے نارویجن دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور 35 میل لمبی سڑکوں کو گاڑیوں سے پاک کرنے کے لیے سائیکلوں کے راستے پر توجہ دی جارہی ہے۔
میڈرڈ، اسپین
میڈرڈ کا منصوبہ اوسلو سے بھی زیادہ سخت ہے اور یہاں کی انتظامیہ شہر کے قلب کے 500 ایکڑ رقبے میں گاڑیوں پر پابندی کے اقدامات کررہی ہے، جس کے لیے شہر کے 24 پرہجوم سڑکوں کو ری ڈیزائن کیا جارہا ہے تاکہ وہ گاڑی چلانے کے لیے مقابلے میں پیدل سفر کرنا زیادہ آسان ہوجائے۔ اس مہم کے تحت 2020 تک گاڑیوں کے استعمال کی شرح میں 23 سے 29 فیصد تک کمی لائے گی جائے گی جبکہ نئے قوانین کی خلاف ورزی پر ڈرائیورز کو کم از کم سو ڈالرز جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
چینگدو، چین
چین کے شہر میں امریکی آرکیٹیکٹس ایک نئے رہائشی علاقے کو ڈیزائن کررہے ہیں، جس سے ڈرائیونگ کے مقابلے میں پیدل چلنا آسان ہوجائے گا جبکہ گلیوں کو ایسا بنائے جائے گا کہ لوگ پیدل چل کر پندرہ منٹ میں کہیں بھی پہنچ جائیں گے۔ اگرچہ اس شہر میں گاڑیوں پر مکمل پابندی عائد نہیں کی جارہی ہے مگر وہاں کی صرف 50 فیصد سڑکوں پر گاڑیوں کو چلانے کی اجازت ہوگی، ویسے تو یہ منصوبہ 2020 تک مکمل ہونا تھا تاہم کچھ وجوہات کی بناءپر تاخیر کا امکان ہے۔
ہمبرگ، جرمنی
اس جرمن شہر میں پیدل چلنے اور سائیکل کی سواری کو ٹرانسپورٹ کے لیے ترجیح بنانے پر کام ہورہا ہے، اگلے دو دہائیوں میں شہر میں گاڑیوں کی تعداد کم کرکے صرف پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کو ہی مخصوص علاقوں میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ گرین نیٹ ورک نامی اس پراجیکٹ کے تحت 2035 تک شہر کے چالیس فیصد حصے کو کار فری کردیا جائے گا۔
کوپن ہیگن، ڈنمارک
آج کوپن ہیگن کی 50 فیصد آبادی اپنے دفاتر جانے کے لیے سائیکلوں کا انتخاب کرتی ہے جس کے لیے 1960 کی دہائی سے راہ گیروں کے لیے مخصوص زونز کو متعارف کرانے کا آغاز کرنا تھا۔ ڈنمارک کے دارالحکومت میں اب 200 میل سائیکل کی لینز ہیں اور یہاں گاڑیوں کی ملکیت کی شرح یورپ میں سب سے کم ہے۔ اب یہاں سائیکلوں کے ایک سپرہائی وے کو تعمیر کیا جارہا ہے جو کہ 2018 تک مکمل ہوگی جبکہ 2025 تک یہ شہر کاربن کے اخراج پر مکمل کنٹرول کے لیے پرعزم ہے۔
پیرس، فرانس
پیرس میں 2006 میں شہر کے قلب میں ہفتہ وار تعطیل سے ہٹ کر عام دنوں کے دوران ایسی گاڑیوں کے چلانے پر پابندی عائد کی گئی جو کہ 1997 سے قبل تیا کی گئی تھیں، ایسا کرنے پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے ۔ اب پیرس کے مئیر کا منصوبہ ہے کہ شہر میں سائیکل چلانے کے راستوں کو دوگنا بڑھایا جائے گا جبکہ منتخب گلیوں کو 2020 تک الیکٹرک گاڑیوں کے لیے مخصوص کردیا جائے گا۔ اس شہر میں 2015 سے کار فری ڈے بھی ہر سال منانے کی روایت کا آغاز کیا گیا۔
ایتھنر، یونان
دسمبر 2016 میں ایتھنر کی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شہر کے پرہجوم قلب میں 2025 تک ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پابندی عائد کردی جائے گی، اس اقدام کا مقصد شہر کو فضائی آلودگی سے بچانا ہے جبکہ یہاں ابھی سے مخصوص دنوں میں ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں کو شہر کے مرکز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
لندن، برطانیہ
لندن میں بھی 2020 تک ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پابندی کے منصوبے پر کام ہورہا ہے، اس وقت بھی شہر کے کچھ حصوں میں ڈیزل انجنوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور ان سے ایندھن بھروانے کے لیے زیادہ پیسے لیے جاتے ہیں۔
برسلز، بیلجیئم
اس شہر کے مرکزی چوراہے، اسٹاک ایکسچینج اور معروف ترین گلی ریو نیووی کو پہلے ہی پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص کردیا گیا ہے، اس طرح یہ یورپ میں کار فری زون رکھنے والا دوسرا بڑا شہر بن چکا ہے۔ اب یہ شہر گاڑیوں کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات پر غور کررہا ہے جبکہ 2018 میں ایسی ڈیزل گاڑیوں پر پابندی عائد کردی جائے گی جو کہ 1998 سے قبل تیار ہوئی تھیں۔
میکسیکو سٹی، میکسیکو
گزشتہ سال اپریل میں میکسیکو سٹی کی مقامی حکومت نے شہر کے قلب میں ہر ہفتے میں دو دن کے لیے گاڑی چلانے پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا، تاہم لائسنس پلیٹ کی بنیاد پر مخصوص گاڑیاں چلائی جاسکتی ہیں۔ اس پالیسی کا اطلاق بیس لاکھ گاڑیوں پر ہوا اور اس سے شہر میں سموگ کی تشویشناک سطح میں کمی لانے میں مدد ملی۔
وینکوور، کینیڈا
اس کینیڈین شہر میں گاڑیوں پر پابندی پر زور دینے کی بجائے اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ مقامی رہائشی سفر کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو زیادہ ترجیح دیں، 2015 میں بھی ایک رپورٹ کے مطابق اس شہر کے بیشتر افراد نے اپنے 50 فیصد سفر پیدل، سائیکل، بس یا سب وے کے ذریعے کیے، اب اس شہر کو گاڑیوں سے پاک کرنے کے منصوبے پر بھی کام ہورہا ہے جبکہ یہاں ہر سال جون میں کار فری ڈے بھی منایا جاتا ہے۔
نیویارک، امریکا
اگرچہ نیویارک میں مستقبل قریب میں گاڑیوں پر پابندی کی منصوبہ بندی نہیں کی جارہی مگر یہاں پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے لیے مخصوص جگہوں کو توسیع دی جارہی ہے جبکہ سب ویز اور بس آپشنز کو بھی بہتر بنایا جارہا ہے۔ اس شہر کے بہت زیادہ پرہجوم حصوں جیسے ٹائمز اسکوائر، ہیرالڈ اسکوائر اور میڈیسین اسکوائر پارک کو پہلے ہی پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص کیا جاچکا ہے۔