بھارت میں رواں برس الیکشن ہونے جارہے ہیں جہاں دیگر مسائل کے ساتھ انٹرنیٹ پر سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے انٹرنیٹ پر موجود بلاگز میں سے 30 جھوٹے بلاگز کا جائزہ لینے کے بعد انہیں شائع کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ بلاگز پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی سے متعلق جھوٹے دعوؤں سے متعلق خبروں پر مشتمل تھے۔
بھارت میں انٹرنیٹ ماہرین کا ماننا ہے کہ شائع کیے جانے والے بلاگز کی تعداد انٹرنیٹ پر موجود بلاگز کی تعداد سے بہت کم ہیں، ان بلاگز کا ایک بڑا ذخیرہ انٹرنیٹ پر موجود ہے جس کی وجہ سے بھارتی شہریوں کو رواں برس ہونے والے انتخابات میں جھوٹی خبروں کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے 6 ہفتوں پر مشتمل انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان بھی جلد متوقع ہے۔
بھارت میں تقریبا 46 کروڑ افراد آن لائن موجود ہیں یا پھر انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں لیکن اس ملک میں ڈیجیٹل شعور تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے یہاں جھوٹی ویڈیوز، تصاویر اور پیغامات بہت تیزی سے وائرل ہوجاتے ہیں جس کا نتیجہ تشدد، جلاؤ گھیراؤ اور سیاسی جماعتوں کی سپورٹ کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
بھارتی فیکٹ فائنڈنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز کے سربراہ پرتیک سنہا نے اے ایف پی کو بتایا کہ ملک میں الیکشن سے قبل ہی ہمارے لیے کام کا دباؤ بڑھ جائے گا کیونکہ ہم نے پہلے ہی لائن آف کنٹرول پر ہونے والی کشیدگی کے بعد جھوٹی خبروں کا ایک سیلاب دیکھا ہے اور امید ہے کہ یہ مزید بڑھ جائے گا۔
انہوں نے پاکستان مخلاف جنون کے بڑھنے کا بھی عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے میں کسی بھی سیاست دان سے منسوب کوئی بھی بیان سامنے آسکتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باعث سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر دونوں ممالک کے صارفین پرانی شائع کردہ ویڈیوز اور تصاویر کو موجودہ حالات سے منسوب کرتے رہے تھے۔
ایک ہندی اخبار کے ایڈیٹر نے اے ایف پی کو بتایا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جھوٹی خبروں کا فائدہ سیاسی محاذ پر اٹھایا گیا جبکہ امکان ہے کہ الیکشن کے دوران اس میں مزید اضافہ ہوگا جو قوم پرستی کے جذبات کو مزید ابھارے گا۔
ادھر بین الاقوامی کمپنیاں اپنے صارفین کے لیے پولز چلانے کی بڑی مہمات کی تیاری کر رہی ہیں۔
ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں شکوک پر مبنی مواد کی نشاندہی کا سلسلہ شروع کرے گی، جبکہ اس کی پیرنٹ کمپنی گوگل کا کہنا ہے کہ بھارت میں صحافیوں کو ویب پر موجود مواد کی تصدیق کے لیے ان کی ٹریننگ کی جائے گی۔
اسی طرح واٹس ایپ نے بھارت میں فارورڈ میسجز کو محدود کردیا جبکہ اس کی پیرنٹ کمپنی فیس بک اس وقت اپنی تاریخ کی سب سے بڑی الیکشن مانیٹرنگ مہم چلا رہی ہے۔