عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس رات بھارتی جنگی طیارے پاکستانی فضائوں میں گھس آئے اور بالا کوٹ کے قریب ایک مقام پر اپنا بوجھ پھینک کر بھاگ گئے تھے، اگلے روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اسی "کارروائی” کو ایک بڑی فتح قرار دیتے ہوئے ایک انتخابی جلسے میں ڈینگیں ماررہے تھے۔ بے باک انداز میں ہاتھ ہلاتے ہوئے انھوں نے لوگوں کو بتایا ’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘ دوسری طرف ان کی فوج دعویٰ کررہی تھی کہ انھوں نے جیش محمد کے ٹریننگ کیمپ کو تباہ کردیا ہے اور تین سو سے زائد جنگجوئوں کو ہلاک کردیاہے۔
یہ الگ بات ہے کہ وہاں صرف ایک کوا ہی مرا تھا۔ ہاں! بھارتی پائلٹوں نے پاکستانی فضائوں میںگھسنے اور بالا کوٹ تک پہنچنے اور پھر زندہ سلامت واپس اپنے وطن پہنچنے میں کامیابی ضرور حاصل کی تھی۔ اس کے بعد پاکستان نے بھارت کو اس دراندازی کی جو سزا دی، اس کا تجزیہ کرتے ہوئے دنیا کی کسی بھی قوم کا کوئی بھی فرد پاکستان کے حق میں ہی فیصلہ سنائے گا۔
بھارت نے پاکستان پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا جبکہ پاکستان نے بھارت کے طیارے دن دہاڑے مارگرائے۔ سب سے پہلے بھاتی تجزیہ کاروں کو اسی ایک بنیاد پر اپنی اور پاکستانی فوج کا موازنہ کرنا چاہئے کہ دلیر کون ہے، جرات اور ہمت والی فوج کون ہے۔ باقی کی تفصیلات اس کے بعد ہی مرتب ہوں گی ۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ بھارتی فوج ہمیشہ رات کی تاریکی میں ہی مخالف پر حملہ کرتی ہے، وہ چھپ کر ہی وار کرتی ہے۔
اب بھارتی تجزیہ کار اس نقصان کا حساب بھی لگالیں جو بھارتی حملے میں پاکستان کو ہوا اورپاکستانی حملے میں بھارت کو ہوا۔ بھارتی وزیر مملکت برائے الیکٹرونکس و آئی ٹی ایس ایس آہلووالیہ نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی کارروائی سے پاکستان میں بڑا نقصان نہیں ہوا، دوسری طرف پاکستانی حملے میں دو بھارتی مگ 21 طیارے تباہ ہوئے، بھارتی تجزیہ کار حساب کتاب کرلیں کہ دونوں کتنی مالیت کے جہاز تھے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک مگ 21 کی مالیت 70 ملین ڈالر ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ایک پائلٹ بھی مارا گیا، ایک ونگ کمانڈر پکڑا گیا۔ ذرا! یہ جمع تفریق بھی کرلیں۔ ایک طرف ایک کوا مرا، دوسری طرف مذکورہ بالا نقصان۔ بھارت ہی کے کسی دوسری ،تیسری جماعت کے بچے سے حساب کروالیجئے۔
ایک عرصہ سے دنیا کے مختلف دفاعی تجزیہ نگار کہ رہے تھے کہ بھارتی فوج لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ حالیہ تین روزہ جنگ نے ان کے تجزیوں کی تصدیق کردی ہے۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ مختلف مسائل کی شکار بھارتی فوج پاکستانی فوج کا مقابلہ کیسے کرسکتی ہے بھلا! پاکستانی فوج گزشتہ اٹھارہ برس سے مسلسل جنگ کا تجربہ حاصل کررہی ہے، دوسری طرف بھارتی فوج بھوک اور ننگ کی شکار ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے اس کے جوان خودکشیوں پر مجبور ہیں۔
برطانیہ کے اخبار ڈیلی میل نے بھارتی فوج کی حالت زار پہ ایک مختصر رپورٹ شائع کی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ "بھارتی فوج گذشتہ کئی سالوں میں مورال کی سب سے کمترین سطح پر ہے۔ مورال کم ہونے کی وجہ ہندوؤں کے ذات پات کے نظام کی وجہ سے نیچ ذات والے فوجیوں سے برا سلوک، اچھی غذا کی قلت، اور بے تحاشا جنسی استحصال ہے”۔
ایک مشہور دفاعی تجزیہ کار اجے شُکلا کا کہنا ہے کہ دہائیوں کی لاپرواہی اور فنڈنگ میں کمی کی وجہ سے انڈین فوج اتنی کھوکھلی ہو گئی ہے کہ مودی اس کی پاکستان کو فوری سزا دینے کی صلاحیت پر انحصار نہیں کرسکتا اور وہ بھی نسبتاً خون بہائے بغیر۔‘
اور ہاں! اگر بھارتی فوج مذکورہ بالا مسائل کی شکار نہ بھی ہوتی، لڑنے کی بہترین صلاحیتوں سے مالامال ہوتی تب بھی بھارت پاکستان سے جنگ کرنے کی ہمت نہیں رکھتا۔ گزشتہ کئی برس سے بعض دوست مجھ سے سوال پوچھتے رہے کہ پاکستان بھارت کی جنگ ہوسکتی ہے؟ میں فورا جواب دیتا ہوں کہ بالکل نہیں، وہ کھلی جنگ نہیں لڑسکتا۔ اس کا سبب اس کا دنیا کی چوتھی بڑی معاشی طاقت ہونا ہے۔ جن کے نتیجے میں وہ معاشی قوت نہیں رہے گا۔ جنگ اسے تباہ و برباد کرکے رکھ دے گی۔ بھارتی قوم یہ نقصان برداشت نہیں کرسکتی، اس کا ایمان ہے کہ چمڑی جائے لیکن دمڑی نہ جائے۔
صرف ایک صورت میں وہ پاکستان سے جنگ لڑنے کی ہمت کرسکتا ہے کہ جنگ آناًفاناً شروع ہو،پاکستان کو جواب دینے کا موقع دئیے بغیر تباہ کردیا جائے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایسا ہو نہیں سکتا کیونکہ بھارتی فوج ایسا خواب بھی دیکھنے کی ہمت نہیں رکھتی۔
کہتے ہیں کہ ایک بھارتی اور پاکستانی کی کشتی ہوگئی۔ اتفاق سے بھارتی شخص پاکستانی کے سینے پر چڑھ کر بیٹھ گیا لیکن رونے لگا۔ کسی نے پوچھا کہ بھائی! تم نے پاکستانی کی کمر زمین پر لگادی ہے، شکست دیدی ہے، پھر بھی روئے جارہے ہو، بھارتی کہنے لگا: "مجھے ڈر ہے کہ جب یہ اٹھا اور پھر میرے سینے پر چڑھ کے بیٹھ گیا تو میرا کیا ہوگا۔”