عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ دو دنوں سے جہاں بھی دو پاکستانی آپس میں ملتے ہیں، وہ اس سوال پر بحث ضرور کرتے ہیں کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو پکڑنے کے فورآ بعد واپس کرکے درست اقدام کیا ہے یا نہیں۔
ظاہر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی بڑی تعداد اس اقدام کا نہ صرف دفاع کرتی ہے ہے بلکہ اس کے فوائد بھی گنواتی ہے۔ اب تو وہ ایک بھرپور مہم چلاکر عمران خان کو امن کا نوبل انعام دلانے کے لئے سوشل میڈیا پر مہمات بھی چلارہی ہے۔
عمران خان کے حامی تجزیہ نگار اور دانشور بھی بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلہ کو اچھا اور دانشمندانہ اقدام قرار دے رہے ہیں۔ بعض نے اپنے تجزیوں میں یہ خبر بھی شامل کی کہ بھارت نے پاکستان کے کئی شہروں کو نشانہ بنانے کے لئے بٹن پر انگلی رکھ لی تھی، جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کے تیرہ شہروں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کرلیاتھا اور اس فیصلے سے امریکا کو بھی آگاہ کردیاتھا۔ ایسے میں عمران خان نے بھارتی ونگ کمانڈر کو واپس بھیج کر جنگ ٹال دی۔
پاکستان میں ایسے لوگ بڑی تعداد میںہیں جو عمران خان کےفیصلے کو غلط قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ عمران خان نے ابھی نندن کو فورا واپس بھیج کر بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی عام انتخابات میں ممکنہ شکست کو جیت میں بدل دیا ہے۔ یادرہے کہ دسمبر 2018 کے اوائل میں پانچ ریاستوں میں مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب اپریل اور مئی 2019 میں عام انتخابات میں مودی کو بڑی شکست کا خطرہ تھا، انھوں نے پاکستان کے خلاف فضا قائم کرکے ان انتخابات کو جیتنے کا منصوبہ بنایاتھا۔
عام لوگوں کی بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ عمران خان بھارتی عام انتخابات تک ونگ کمانڈر کو پاکستان میں رکھتے اور پھر واپس کرتے تو برصغیر کو مودی کی مسلمان اور پاکستان دشمن جماعت سے نجات مل جاتی۔ کیونکہ بھارت میں پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے والے کو عزت نہیں ملتی۔ اس حقیقت کو بھارتی تجزیہ نگار بھی مانتے ہیں کہ پاکستانی فوج نے بھارت کو بڑی ہزیمت سے دوچار کیا ہے۔
بعض لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ پاکستان کو چاہئے تھا کہ وہ ونگ کمانڈر کے بدلے میں اپنے قیدی واپس لیتا۔ ایک ہائی پروفائل قیدی کرنل حبیب ابھی تک بھارتیوں کے پاس ہیں جنھیں نیپال سے اغوا کرکے بھارت لے جایا گیاتھا۔ ایسے میں بھارت کے ہائی پروفائل کو مفت میں چھوڑ کر عقل مندی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا!!
ان لوگوں کو تحریک انصاف کے حامی یوں جواب دیتے ہیں: ” دو مگ 21 گرادئیے ہم نے، مفت میں کہاں چھوڑا ہے ابھی نندن کو”